Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

آپ ﷺکی ناف مبارک

Published on: 07-Nov-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، علامہ محمد حسیب احمد،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 39، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 522-534)

آپ sym-1اس دنیا میں تشریف لائے تو آپ sym-1پیدائش کے وقت ہی کئی حوالوں سے ممتاز اور منفرد اوصاف کے حامل تھے عام انسانوں کے برعکس آپ sym-1کی پیدائش اس حال میں ہوئی کہ آپ sym-1ختنہ شدہ اور ناف بریدہ تھے۔

حضور sym-1کی شان انفرادیت

عن على قال: كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم أجرد ذو مسربة.
حضرت علی sym-5سے مروی ہے کہ فخر اولین وآخر ین sym-1کا بدن اقدس بالوں سے خالی تھا ۔صرف سینہ اقدس اور ناف مبارک کے درمیان بال تھے۔
عن الحسن عن خاله ھند قال: كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم أنور المتجرد دقیق المسربة، موصول ما بین اللَّبَّة والسُّرة بشعر، یجرى كالخیط، عارى الثدیین والبطن مما سوى ذلك، أشعر الذراعین والمنكبین وأعالى الصدر.1
حضرت حسن مجتبیٰؓ سے مروی ہے کہ حضرت ہند بن ابی ہالہ فرماتے تھے: رسول خدا sym-1کا جسد اطہر چمکدار، شفاف اور بالوں سے خالی تھا۔ البتہ سینہ اقدس سے ناف تک بالوں کا ایک باریک ساخط تھا۔ سینہ اقدس اور پیٹ پر بال نہیں تھے، کلائیوں اور کندھوں پر بال تھےجبکہ سینہ مبارک قدرےابھراہواتھا۔2

حضور sym-1کی شان عظمت

امام ابن عبد البر مالکیsym-4روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباسsym-8 اپنے والد حضرت عباسsym-5 سے روایت کرتے ہیں:

ولد رسول صلى اللّٰه علیه وسلم مختونا مسرورا یعنى مقطوع السرة فاعجب بذلك جده عبد المطلب وقال: لیكونن لبنى ھذا شان عظیم.3
رسول اﷲ sym-1ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوئے تو آپ sym-1کے جد امجد حضرت عبد المطلب اس پر متعجب ہوئے اور فرمایا :میرا یہ بیٹا یقینا عظیم شان کا مالک ہوگا۔

ثقاہتِ روایت

امام ابن سعدsym-4نے بھی اس کو روایت کیا ہے۔4 امام بیہقیsym-4نے اس حدیث مبارکہ کو مکمل سند کے ساتھ روایت کیا ہے: 5 امام ابو نعیم اصفہانیsym-4نے بھی اس حدیث کو روایت کیا ہے اور اس کے لیے باب باندھا ہے: باب رضاعہ و فصالہ وانہ ولد مختونا مسروراsym-16 امام عبد الرؤف مناویsym-4امام مغلطائیsym-4کے حوالے سے فرماتے ہیں:ورواہ ابو نعیم بسند جید .7

اس حدیث کو امام ابو نعیمsym-4 نےجید سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔

محدث کبیر امام جلال الدین سیوطیsym-4نے بھی ان احادیث کے لیے باب باندھا ہے:

باب الایة فى ولادته صلى اللّٰه علیه وسلم مختونا مقطوع السر.8
وقت ِ ولادت آپ sym-1کا ختنہ شدہ اور ناف بریدہ ہونے پر نشانی کا باب۔

امام صالحیsym-4نے بھی اس حدیث مبارکہ کے لیے باب باندھاہے:

الباب الثامن فى ولادته صلى اللّٰه علیه وسلم مختونا مقطوع السرة.9
آٹھواں باب آپ sym-1کا مختون اور ناف بریدہ پیدا ہونا۔

حضرت عبداﷲ بن عمر sym-8فرماتے ہیں:

ان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ولد مختونا مسرورا یعنى مقطوع السرة.10
نبی کریم sym-1ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوئے تھے۔

امام زرقانیsym-4لکھتے ہیں:

و عن ابن عمر قال: ولد النبى صلى اللّٰه علیه وسلم مسرورا مختونا.11
حضرت عبداللہ بن عمر sym-8نے فرمایا: حضور sym-1ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوئے۔

امام عبد الرحمن بن عبداﷲ سہیلیsym-4فرماتے ہیں:

وولد رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم معذورا مسرورا اى مختونا مقطوع السرة یقال: عذر الصبى واعذر اذا ختن وكانت امه تحدث انھا لم تجد حین حملت به ما تجده الحوامل من ثقل ولا وحم ولا غیر ذلك ولما وضعت وقع الى الارض مقبوضة اصابع یدیه مشیرا بالسبابة كالمسبح بھا.12
حضور نبی کریم sym-1مختون پیدا ہوئے آپ sym-1کی ناف بھی کٹی ہوئی تھی آپ sym-1کی والدہ محترمہ بیان فرماتی ہیں: جب محمد مصطفی sym-1میرے بطن اطہر میں قرار پذیر ہوئے تو مجھے کوئی بوجھ وغیرہ محسوس نہ ہوانہ کسی شےکی خواہش پیداہوئی جیسےدیگرعورتوں کو ہوتی ہے۔ جب آپ sym-1اس عالم آب و خاک میں تشریف لائے تو آپ sym-1نے دونوں ہاتھوں کی انگلیاں بند کر رکھی تھیں صرف شہادت کی انگلی سے یوں اشارہ فرمارہے تھے جیسے آپ sym-1اﷲ تعالیٰ کی تسبیح بیان کررہے ہوں۔

امام قاضی عیاضsym-4ایک روایت نقل کرتے ہیں:

كان النبى صلى اللّٰه علیه وسلم قد ولد مختونا مقطوع السرة.13
بے شک نبی کریم sym-1ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوئے۔

امام ابن سید الناسsym-4فرماتے ہیں:

وولد رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم معذورا مسرورا اى مختونا مقطوع السرة.14
حضور نبی کریم sym-1مختون پیدا ہوئے آپ sym-1 کی ناف بھی کٹی ہوئی تھی۔

آپ sym-1کی مختونیت

امام ابن قنفذsym-4فرماتے ہیں:

ومن آیاته انه صلى اللّٰه علیه وسلم مختوماً ویروى مقطوع السرة.15
اور آپ sym-1کے معجزات میں سے ہے کہ آپ sym-1پر مہر نبوت تھی اور بیان کیا گیا ہے کہ آپ sym-1ناف بریدہ تھے۔

امام مقریزیsym-4فرماتے ہیں:

ولد مختونا مسروا.16
آپ sym-1ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوئے۔

آپ sym-1کا بارگاہ خداوندی میں شرف و اکرام

امام طبرانیsym-4روایت کرتے ہیں:

عن انس بن مالك قال: قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم: من كرامتى على ربى انى ولدت مختونا ولم یر احد سوءتى.17
حضرت انس بن مالک sym-5سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: حضور sym-1نے فرمایا: رب تعالیٰ کے دربار میں میری یہ عزت ہے کہ میں مختون پیدا ہوا کسی نے میری شرم گاہ کو نہیں دیکھا۔

امام طبرانیsym-4نے اس کو طبرانی صغیر میں بھی روایت کیا ہے۔ 18امام ابو نعیم اصفہانیsym-4نے اپنی کتاب حلیہ الاولیاء میں بھی اس کو روایت کیا ہے۔ 19امام ضیاء مقدسیsym-4نے بھی اس کو روایت کیا ہے: 20امام عبد الرؤف مناویsym-4فرماتے ہیں : وصححه فى المختارة .21

امام مقدسیsym-4نےاپنی کتاب الاحادیث المختارہ میں اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔

امام صالحیsym-4فرماتے ہیں:

اس روایت کو الطبرانی، ابو نعیم، ابن عساکر، ابن سعد، ابن عدی، نے حضرت عباس، ابوہریرہ، حضرت انس اور حضرت ابن عمر sym-7سے روایت کیا ہے۔

حضرت ابوہریرہsym-5 فرماتے ہیں:

ان النبى صلى اللّٰه علیه وسلم ولد مختونا.22
بے شک حضور نبی کریم sym-1مختون پیدا ہوئے۔

امام قسطلانیsym-4حضرت ابوہریرہsym-5 کی روایت کے بارے میں لکھتے ہیں:

وولد صلى اللّٰه علیه وسلم معذورا اى مختونا مسرورا اى مقطوع السرة كما روى من حدیث ابى ھریرة عند ابن عساكر.23
اور حضور sym-1معزور یعنی ختنہ شدہ ، مسرور یعنی ناف بریدہ پیدا ہوئے۔ جیسا کہ ابن عسا کرکے نزدیک حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے۔

امام حاکمsym-4فرماتے ہیں:

وقد تواترت الاخبار ان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ولد مختونا مسروا. 24
اس امر پر تواتر کے ساتھ روایات آئی ہیں کہ نبی کریم sym-1 مختون پیدا ہوئے۔

امام ابن جوزی حنبلیsym-4فرماتے ہیں:

قد خلق رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم مختونا مسروراً .25
بے شک رسول اللہ sym-1ختنہ شدہ اور ناف بریدہ پیدا ہوئے۔

امام برہان الدین حلبیsym-4فرماتے ہیں:

وولد نبینا صلى اللّٰه علیه وسلم مختونا اى على صورة المختون اى مكحولا ونظیفا ما به قذر.26
ہمارے نبی پاک sym-1ختنہ شدہ پیدا ہوئے یعنی اس طرح جیسے مختون آدمی ہوتا ہے نیز اس طرح کہ (آپ sym-1کی آنکھوں میں گویا) سرمہ لگا ہوا تھا اور پاک صاف پیدا ہوئے کہ آپ sym-1 کے جسم مبارک پر کوئی آلودگی نہیں تھی۔

یعنی آپ sym-1اس طرح پیدا نہیں ہوئے جس طرح عام بچے پیدا ہوتے ہیں کہ ان کے سارے جسم پر گندگی اور خون وغیرہ لگا ہوتا ہے یہاں تک کہ منہ کے اندر بھی آلائش بھری ہوتی ہے جسے دایہ صاف کرتی ہے۔ بلکہ اس کے برعکس آپﷺ بالکل پاکیزہ صاف و شفاف مختون و مسرور پیدا ہوئے۔

امام حلبیsym-4نے جو فرمایا یہ اسی سندکےساتھ ابن سعدsym-4نے بھی روایت کیا ہے:

وروى ابن سعد بسند رجاله ثقات عن اسحاق بن ابى طلحة مرسلاً رحمه اللّٰه تعالى ان امنة قالت: وضعته نظیفا ما ولدته كما یولد السخل ما به قذر ووقع الى الارض وھو جالس على الارض بیدیه.27
ابن سعدsym-4نے ثقہ راویوں سے روایت لکھی ہے کہ حضرت آمنہsym-4 نے فرمایا :میں نے آپ sym-1کو جنم دیا تو آپ sym-1 پاکیزہ وطاہر تھے۔ جسم اطہر پر کوئی گندگی نہ تھی آپ sym-1زمین پر جلوہ افروز ہوئے ہاتھوں کے بل زمین پر بیٹھ گئے۔

امام ابن سعدsym-4کی اصل عبارت اس طرح ہے:

عن اسحاق بن عبداللّٰه ان ام النبی صلى اللّٰه علیه وسلم قالت: لما ولدته خرج منى نور اضاء له قصور الشام، فولدته نظیفا ولدته كما یولد السخل ما به قذر ووقع الى الارض وھو جالس على الارض بیده.
اسحاق بن عبداللہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم sym-1 کی والدہ نے فرمایا: جب میں نے انہیں جنم دیا تو مجھ سے نور ظاہر ہوا، جس سے شام کے محل روشن ہوگئے، پس میں نے انہیں صاف ستھرا پیدا کیا، میں نے انہیں ایسے جنم دیا جیسے بکری کا بچہ پیدا ہوتا ہے(آسانی سے) آپ sym-1 پر کوئی نجاست نہ تھی۔ آپ sym-1 زمین پر ہاتھوں کے بل تشریف فرما ہوئے۔

امام صالحیsym-4فرماتے ہیں:

وقد جزم بانه صلى اللّٰه علیه وسلم ولد مختونا جماعة من العلماء منھم ھشام بن محمد بن السائب فى كتاب الجامع وابن حبیب فى المحبر وابن درید فى الوشاح وابن الجوزى فى العلل والتلقیح.28
علماء کی ایک جماعت جن میں ہشام بن محمد نے"کتاب الجامع"میں ابن حبیب نے‘‘"المعجم" میں، ابن بردرید نے" الوشاح"میں ابن جوزی نے "العلل" اور "تلقیح"شامل ہیں ان کا یہ مؤقف ہے کہ آپ sym-1مختون پیدا ہوئے۔

امام صالحیsym-4امام حاکمsym-4کی عبارت کے حوالے سے فرماتے ہیں:

قال الحاكم فى المستدرك: تواترت الاخبار بانه صلى اللّٰه علیه وسلم ولد مختونا.2930
امام حاکم نے" المستدرک"میں فرمایا: احادیث اس کے بارے میں متواتر ہیں کہ آپ sym-1مختون پیدا ہوئے۔

نیز امام صالحیsym-4فرماتے ہیں:

قال الحافظ قطب الدین الخیضرى رحمه اللّٰه تعالى فى الخصائص: وارجحھا عندى الاول وادلته مع ضعفھا امثل من ادلة غیره.31
حافظ قطب الدین الخیضرمیsym-4نے لکھا ہے: میرے نزدیک پہلا قول (یعنی حضور نبی کریم sym-1مختون پیدا ہوئے) زیادہ راجح ہے اور اس کے دلائل دوسرے قول سے قوی ہیں۔

نیز امام صالحیsym-4فرماتے ہیں:

قلت: قد قدمنا انه له طریقا جیدة صححھا الحافظ الضیاء. وقد قال الزركشى: ان تصحیح الضیاء اعلى مزیة من تصحیح الحاكم.32
میں کہتا ہوں: میں نے پہلے اسی سند کا تذکرہ کیا ہے جسے حافظ ضیاء الدین مقدسیsym-4نے صحیح قرار دیا ہے۔ علامہ زرکشیsym-4نے لکھا ہے: حضرت ضیاء الدین مقدسیsym-4کا کسی روایت کو صحیح قرار دینا امام حاکمsym-4کے صحیح قرار دینے سے بہتر ہے۔

نیز امام صالحیsym-4فرماتے ہیں:

قال الخیضرى: فان قیل ان فیه اى فى ولادته صلى اللّٰه علیه وسلم مختونا بعض نقص فى حق من یوجد كذلك. فیقال: ھذا فى حقه صلى اللّٰه علیه وسلم غایة الكمال، لان القلفة ربما تمنع من تكمیل النظافة والطھارة وتمنع كمال لذة الجماع فاوجد اللّٰه تعالىٰ عبده ورسوله صلى اللّٰه علیه وسلم مختونا مسرورا مكملا سالما من سائر النقائص والمعایب. فان قیل: اذا كان كذلك! فلم شق صدره صلى اللّٰه علیه وسلم واستخرج منه العلقة السوداء التى ھى حظ الشیطان؟ ولو كان كما ذكرت لخلقه سالما منھا؟ قلت: لا سواء لان الختان والاسرار من الامور الظاھرة التى تحتاج الى فعل الادمى، فخلقه اللّٰه تعالى سلیما منھا لئلا یكون لاحد علیه منة كما فى كمال الطھارة واما اخراج العلقة التى ھى حظ الشیطان فمحلھا القلب ولا اطلاع للادمى علیھا ولو خلق اللّٰه تعالى نبیه صلى اللّٰه علیه وسلم سلیما منھا لم یكن للادمیین اطلاع على حقیقته فاظھره اللّٰه تعالى لعباده على ید جبریل لیتحققوا كمال باطنه كما برز لھم مكمل الظاھر.33
امام خیضریsym-4نے لکھا ہے: اگریہ اعتراض کیا جائے کہ مختون پیدا ہونے میں عیب بھی پایا جاتا ہے۔ تو ہم کہیں گے آپ sym-1کے حق میں تو یہ انتہائی کمال ہے کیونکہ یہ کھال جو ختنہ کے وقت کاٹی جاتی ہے بعض اوقات یہ نظافت اور طہارت کی تکمیل میں رکاوٹ بن جاتی ہےاور وظیفہ زوجیت کے وقت بھی رکاوٹ بن جاتی ہے، رب تعالیٰ نے اپنے محبوب کریم sym-1کو اس طرح پیدا فرمایا کہ مختون، مسرور اور سارے عیوب ونقائص سے بَری تھے۔اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ پھر آپ sym-1 کا شق صدر کیوں ہوا؟ وہ سیاہ گوشت کا ٹکڑا کیوں نکالا گیا جو شیطان کا حصہ ہوتا ہے ؟ یعنی اگر اس طرح ہے جس طرح منقول ہے تو پھر آپ sym-1کی تخلیق اس کے بغیر ہی ہونا چاہیے تھی۔اس کا جواب علماء کرام نے یہ دیا ہے کہ ختنہ کرنا اور ناف کاٹنا یہ ظاہری امور ہیں جو آدمی کے عمل کے محتاج ہوتے ہیں۔ رب تعالیٰ نے یہ اشیاء آپ sym-1میں پیدا نہ فرمائیں تاکہ کسی کا آپ sym-1پر احسان نہ ہو اور آپ sym-1کمال طہارت پر پیدا ہوں لیکن اس گوشت کے ٹکڑے کو باہر نکالنا جو شیطان کا حصہ ہوتا ہے اس کا محل دل ہوتا ہے جس سے کوئی آگاہ نہیں ہوتا اگر رب تعالیٰ آپ sym-1میں یہ بھی پیدا نہ فرماتا تو لوگوں کو اس کی حقیقت پر آگاہی نہ ہوسکتی تھی۔ رب تعالیٰ نے یہ حقیقت حضرت جبرائیل امین علیہ السلام کے ہاتھوں خود ظاہر کی تاکہ آپ sym-1کے باطن کا کمال بھی متحقق ہوسکے جس طرح اس نے ظاہر کردیا تھا کہ آپ sym-1کا ظاہر مکمل ہے۔

انبیاء کرامsym-9 اور مخوتنیت

امام محمد بن حبیب بغدادیsym-4 لکھتے ہیں:

من خلق مختونا فلم یختن ولم یحتج إلى الختان من الأنبیاء صلى اللّٰه علیھم آدم، شیث، نوح، سام، ھود، صالح، لوط، یوسف، موسى، شعیب، سلیمان، زكریا، عیسى، شعیب بن ذى مھدم. حنظلة بن صفوان نبى أھل الرس، ومحمد صلى اللّٰه عليه وعلیھم أجمعین. قال أبو سعید: قال ابن حیيب ذكر ابن الكلبى عن ابى محمد المرھبى عن شیخ من ذى الكلاع قال: سمعت كعب الأحبار یقول: وجدت فى بعض كتبنا أن آدم وجد مختونا وكذلك وجد أحد عشر نبیا مختونین وھم شیث، وإدریس، ونوح، وإبنه سام، ولوط، ویوسف، وموسى، وسلیمان، وزكریا، وعیسى، ومحمد صلى الله عليه وعلیھم.34
انبیاء sym-3 میں جو مختون پیداہوئے اورانہیں کسی ختنہ کرنے والےکی حاجت نہ ہوئی وہ حضرت آدم، شیث،نوح، سام، صالح، لوط، یوسف، موسی، شعیب، سلیمان،زکریا، عیسی، شعیب بن ذی مہدم، حنظلہ بن صفوان(اہل رس کے نبی)اورمحمدصلی اللہ علیہ وعلیہم اجمعین ہیں۔ابوسعید نےکہا: ابن حبیب نے ابو محمد الموہبی سے انہوں نےابو محمد المرہبی سے انہوں نے ذی الکلاع کے ایک شیخ(بوڑھے) سےبیان کیا کہ انہوں نے کہا : میں نے کعب احبارکو کہتے سنا: میں نے اپنی چند کتب میں پایاکہ آد مختون پیدا ہوئےاوراسی طرح گیارہ دیگرانبیاء کرام بھی مختون پیداہوئےوہ یہ ہیں:حضرت شیث، ادریس، نوح اوران کا بیٹاسام،لوط، یوسف، موسی، سلیمان، زکریا، عیسی sym-3 اورمحمد sym-1۔

بہت سے انبیاء کرام sym-3مختون پیدا ہوئے ابن درید نے الوشاح اور ابن جوزی نے التلقح میں ان کی تعداد تیرہ لکھی ہے انہوں نے یہ روایت حضرت کعب الاحبار sym-5 سے روایت کی ہے۔

امام ابن جوزی sym-4نے محمد بن حبیب sym-4سے یہ تعداد 14لکھی ہے ۔ درج ذیل انبیاء کرام sym-3کے بارے میں ان کا اتفاق ہے۔

  1. حضرت آدمsym-9
  2. حضرت شیثsym-9
  3. حضرت نوحsym-9
  4. حضرت لوطsym-9
  5. حضرت یوسفsym-9
  6. حضرت شعیبsym-9
  7. حضرت موسیٰ sym-9
  8. حضرت سلیمانsym-9
  9. حضرت عیسیٰsym-9
  10. حضرت محمد رسول اﷲ sym-1

حضرت کعب الاحبار sym-5نے ان انبیاء sym-3کا اضافہ کیا ہے:

  1. حضرت ادریسsym-9
  2. حضرت سامsym-9
  3. حضرت یحییٰsym-9

حضرت ابن حبیبsym-4نے ان انبیاء علیہم السلام کا اضافہ کیا ہے:

  1. حضرت ہودsym-9
  2. حضرت صالحsym-9
  3. حضرت زکریا sym-9
  4. حضرت حنظلہ بن صفوانsym-9 (یہ اصحاب الراس کے نبی تھے)

ان کے کلام سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ سترہ انبیاء sym-9مختون پیدا ہوئے تھے سب سے پہلے حضرت آدمsym-9 اور سب سے آخر میں حضور نبی کریم sym-1 تھے۔

الشیخ نے" قلائد الفوائد"میں ان کے نام اسی طرح نظم کیے ہیں:

وسبعة مع عشر قد روى خلقوا
وھم ختان ؎فخذ لا زلت ما نوسا
سترہ انبیاء sym-3کے بارے روایت ہے کہ وہ مختون پیدا ہوئے ۔

محمد آدم ادریس شیث نوح
سام ھود شعیب یوسف موسى
وہ حضرت محمد مصطفی sym-1 ، حضرت آدم، حضرت ادریس، حضرت شیث، حضرت نوح، حضرت سام، حضرت ھود، حضرت شعیب، حضرت یوسف اور حضرت موسیٰsym-3 ہیں۔

لوط سلیمان یحیى صالح
زكریا حنظله الرسى مع عیسى
حضرت لوط، حضرت سلیمان، حضرت یحییٰ ، حضرت صالح، حضرت زکریا، حضرت حنظلہ الرسی اور حضرت عیسیٰsym-3 ہیں۔

علامہ قاضی عبد الباسط البلقینیsym-4نے یوں فرمایا ہے:

وفى الرسل مختوناً لعمرك خلقه
ثمان وتسع طیبون اكارم
تیری زندگانی کی قسم! ارْسُل عظام میں سے آٹھ اور نو پاکیزہ صفت اور مکرم انبیاء علیہم السلام مختون پیدا ہوئے۔

وھم زكریا شیث ادریس یوسف
وخنظله عیسىو موسى و آدم
ونوح وشعیب ساملوط وصالح
سلیمان  یحیى ھود یاسین خاتم.35
ان میں حضرت زکریا، حضرت شیث، حضرت ادریس، حضرت یوسف، حضرت خنظلہ، حضرت عیسیٰ، حضرت موسیٰ اور حضرت آدم، حضرت نوح، حضرت شعیب، حضرت سام، حضرت لوط، حضرت صالح، حضرت سلیمان، حضرت یحییٰ، حضرت ھود،حضرت یاسین اور حضور نبی کریم علیہم الصلوٰۃ والسلام ہیں۔

حضور sym-1 اور بعض دوسرے جلیل القدر انبیائے کرامsym-9 کا مختون پیدا ہونا، دوسرے تمام انسانوں کے درمیان ایک امتیازی و صف تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ان انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی عزت و عصمت کے لیے رب ّتعالیٰ نے ان انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی جائے ختنہ کو دوسرے انسانوں کی نگاہوں سے عہد طفولیت میں بھی محفوظ رکھا چہ جائیکہ کہ کوئی بدبخت ان پر کسی قسم کی تہمت اور الزام تراشی کی بعد میں جرأت کرے۔ ولادت کے وقت ناف بریدگی کی حالت میں آقائے کریم sym-1 کی پیدائش اس حقیقت کا اظہار ہے کہ عام بچوں کی طرح آپ sym-1 اپنی والدہ ماجدہ کے رحم اقدس میں خونِ مادر پر قانع نہیں تھے۔ بلکہ ناف بریدگی اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ وہاں بھی رب تعالیٰ نے آپ sym-1 کے اکل و شرب کے لیے خصوصی اہتمام و انتظام کر رکھا تھا۔


  • 1  أبو الفرج عبد الرحمن بن الجوزى، الوفا بأحوال المصطفى، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، (لیس التاریخ موجوداً)، ص:52
  • 2  امام عبدالرحمنٰ ابن جوزی، الوفا باحوال مصطفیٰ ﷺ (مترجم:علامہ محمد اشرف سیالوی) ، مطبوعہ: حامد اینڈ کمپنی،لاہور ،پاکستان،2002،ص:450-451
  • 3  ابو عمر یوسف بن عبداﷲ ابن عبد البر، الاستیعاب فی معرفۃ الصحابۃ، ج -1،مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، 1992ء، ص: 51
  • 4  محمد بن سعد بصری ، طبقات ابن سعد، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ص: 82
  • 5  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی، دلائل النبوۃ ، ج-1،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405 ھ، ص: 114
  • 6  ابو نعیم احمد اصفہانی ، دلائل النبوۃ، ج-1، مطبوعۃ: دار النفائس، بیروت، لبنان، 1986ء، ص: 154
  • 7  عبدالرؤف بن تاج العارفین مناوی، فیض القدیر شرح الجامع الصغیر، ج -6، مطبوعۃ: المکتبۃ التجاریۃ الکبریٰ، القاہرۃ، مصر، 1356ھ، ص: 16
  • 8  عبد الرحمن بن ابوبکر جلال الدین السیوطی ، خصائص الکبریٰ، ج -1،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1971ء، ص: 90
  • 9  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص: 347
  • 10  محمد بن حبان بستی ، کتاب الثقات، ج -1، مطبوعۃ: دار الفکر، بیروت، لبنان، 1975ء ، ص: 42
  • 11  محمد بن عبدالباقی زرقانی، زرقانی علی المواہب، ج-1 ،مطبوعۃ :دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1996ئ،ص:232
  • 12  عبد الرحمن بن عبداﷲ سہیلی،الروض الانف فی شرح السیرۃ النبویۃ لابن ہشام ،ج -2 ، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، 2000ئ، ص:94-95
  • 13  عیاض بن موسیٰ مالکی ، الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ، ج -1، مطبوعۃ: دار الفیحاء، عمان، 1407ھ، ص :159
  • 14  محمد بن محمد ابن سید الناس، عیون الاثر فی فنون المغازی والشمائل والسیر، ج -1، مطبوعۃ: دار القلم، بیروت، لبنان، 1993ء، ص:37
  • 15  احمد بن حسین بن علی ابن قنفذ قسنطینی ،وسیلۃ الاسلام بالنبی علیہ الصلاۃ والسلام، ج -1، مطبوعۃ: دار الغرب الاسلامی، بیروت، لبنان، 1984ئ، ص :127
  • 16  احمد بن علی بن عبد القادر تقی الدین المقریزی، امتاع الاسماع بما للنبی من الاحوال والاموال والحفدۃ والمتاع، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1999ئ، ص:7
  • 17  سلیمان بن احمد طبرانی ، المعجم الأوسط، حدیث: 6148، ج -6 ، مطبوعۃ : دار الحرمین ،القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص :188
  • 18  سلیمان بن احمد طبرانی، المعجم الصغیر، حدیث: 936 ، ج -2 ، مطبوعۃ: المکتب الاسلامی، بیروت، لبنان، 1985، ص: 145
  • 19  ابو نعیم احمد اصفہانی ، حلیۃ الاولیاء، ج -3 ، مطبوعۃ: دار الکتاب العربی، بیروت، لبنان، (لیس التارخ موجودًا)، ص:24
  • 20  ضیاء الدین ابو عبداﷲ محمد بن عبد الواحد مقدسی، الاحادیث المختارۃ، ج -5، مطبوعۃ: دار خضر للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 2000ئ، ص :233
  • 21  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت،لبنان،1993ء ، ص: 347
  • 22  ابو الحسن ابن الحمامی، مجموع فیہ مصنفات ابی الحسن ابن الحمامی، حدیث:221، مطبوعۃ: مکتبۃ اضواء السلف، الریاض، السعودیۃ،1425ﻫ ،ص:160
  • 23  احمد بن محمد قسطلانی، المواہب اللدنیہ، ج -1، مطبوعۃ: المکتبۃ التوفیقیۃ، القاھرۃ، مصر ،(لیس التاریخ موجودًا)،ص :81
  • 24  ابو عبداﷲ محمد بن عبداﷲ حاکم، مستدرک علی الصحیحین، حدیث: 4177، ج-2،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ئ، ص: 657
  • 25  جمال الدین عبد الرحمن بن علی ابن جوزی، کشف المشکل من حدیث الصحیحین، ج-2، مطبوعۃ: دار الوطن، الریاض، السعودیۃ، (لیس التاریخ موجودًا)، ص :302
  • 26  برہان الدین علی بن ابراہیم حلبی ، السیرۃ الحلبیۃ، ج -1،مطبوعۃ : دار الکتب العلمیۃ ، بیروت ،لبنان، 1427ھ ، ص:78
  • 27  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد، ج -1 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت،لبنان،1993ء ، ص :347
  • 28  ایضًا
  • 29  محمد بن یوسف صالحی شامی، سبل الہدی والرشاد ،ج -1 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ ،بیروت، لبنان،1993ء، ص :347
  • 30  وتعقبہ الذھبی فقال: ما اعلم صحۃ ذلک فکیف یکون متواترا؟ واجیب باحتمال ان یکون اراد بتواتر الاخبار اشتھارھا وکثرتھا فی السیرۃ لا من طریق السند المصطلح علیہ عند ائمۃ الحدیث۔ترجمہ: اگرچہ امام ذہبی﷫ نے ان کی گرفت کی ہے انہوں نے لکھا ہے کہ میں تو اس کی صحت کے بارے میں بھی نہیں جانتا یہ متواتر کیسے ہوسکتی ہے؟ امام ذہبی﷫کو یہ جواب دیا گیا ہے کہ تواتر سے مراد یہ ہے کہ یہ روایت مشہور ہوچکی ہے اور سیرت کی کتب میں کثرت سے پائی جاتی ہے، اس تواتر سے مراد وہ تواتر نہیں جو محدثین کی اصطلاح میں ہے۔نیز یہ بات بھی مستحضر رہے کہ آپ ﷺ کا پیدا ہوتے ہی بیٹھ جانا یا بلا کسی نجاست ظاہری کے دنیا میں آنا آپ ﷺ کی خصوصیات میں سے ہے جسکو عوام الناس پہ قیاس کرنا کم عقل و کم فہمی ہے۔
  • 31  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ ،بیروت، لبنان، 1993ء ، ص :347
  • 32  ایضًا
  • 33  ایضًا، ص:347-348
  • 34  محمد بن حبیب بغدادی، المحبر، مطبوعۃ: دار الآفاق الجدیدۃ، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص :131
  • 35  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد، ج -1 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء، ص :348

Powered by Netsol Online