encyclopedia

آپ ﷺ کی معطّر بغلیں | بے بال، سفید اور خوشبو سے لبریز

Published on: 31-Oct-2023

(حوالہ: مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، ڈاکٹر عمران خان، علامہ سعید اللہ خان، علامہ سیّدمحمد خالد محمود شامی،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 30، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 456-459)

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamسر تاپا حسن وجمال کا مظہر اتم تھے اور اسی طرح ہر ہر عضو مبارک بھی اپنی بناوٹ کے اعتبار سے رفیع و عظیم تھا۔اسی طرح حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک بغلیں بھی بے نظیر و بے مثال تھیں۔بالکل سفید، صاف وشفاف اور نہایت خوشبودار تھیں۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک بغلیں دوسرے لوگوں کی طرح نہ تھیں ۔آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلوں کا رنگ جسم کے دوسرے حصوں سے مختلف نہیں بلکہ یکساں تھا اور مبارک بغلیں بے بال بھی تھیں جس کے بارے میں کتب احادیث میں صحابہ کر ام سے متعدد احادیث مروی ہیں۔

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغل مبارک کی رنگت

ایک دفعہ حضرت ابو موسیٰ Radi Allah Anhoنے حضور نبی کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam کے لیے وضو کا پانی پیش کیا توآپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے مبارک ہاتھوں کو بلند فرمایا اور آپ نے خوش ہوکر انہیں دعا دی ۔وہ اپنا مشاہدہ بیان کرتے ہیں:

ورایت بیاض ابطیه.1
میں نے حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔

حضرت انسRadi Allah Anhuma بیان کرتے ہیں کہ کبھی کبھی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamدربار خداوندی میں اتنے بلند ہاتھ کرکے دعا کرتے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک بغلیں نظر آنے لگتیں ۔ایک دفعہ نمازِ استسقاء کے موقع پر جو منظر دیکھا اسے بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

رأیت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم یرفع یدیه فى الدعاء حتى یرٰى بیاض ابطیه.2
میں نے رحمت دوجہاں Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو دعا ءِ(استسقاء) کے وقت اس قدر بلند ہاتھ اٹھائے ہوئے دیکھا کہ آپSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلوں کی سفیدی نظر آرہی تھی۔

اس حدیث کو امام محمد بن یوسف صالحی شامیRehmatullah Alaih نے بھی ذکر کیا ہے۔3

حضر ت جابر بن عبداﷲ Radi Allah Anho سے رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی سجدہ کی حالت کی روایت مروی ہے۔چنانچہ آپ فرماتے ہیں :

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم اذا سجد یرى بیاض ابطیه.4
حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamجب سجدہ کرتے تھے تو آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلوں کی سفیدی نظر آتی تھی۔

امام محمد بن یوسف صالحی شامی Rehmatullah Alaihنے اس حدیث کو اسی طرح ذکر کیا ہے۔5

مبارک بغلوں سے خوشبو

انسانی جسم کا وہ حصہ جس سے عموماً پسینہ کی وجہ سے ناپسندیدہ بو آتی ہے ایسا حصہ بھی حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم اطہر کے حسن وجمال میں اضافے کا موجب بنا کیونکہ وہ بھی خوشبودار اور صاف وشفاف تھا۔ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک بغلوں کے خوشبودار ہونے کے حوالے سے بنی حریش کا ایک شخص اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ میں اپنے والد گرامی کے ساتھ بارگاہ نبوی میں حاضر ہوا۔اس وقت حضرت ماعز بن مالک Radi Allah Anhoکو ان کے اقرار ِجرم پر سنگسار کیا جارہا تھا مجھ پر خوف سا طاری ہوگیا۔ممکن تھا کہ میں بے ہوش ہوکر گرپڑتالیکن ایسا نہیں ہوا جسکی وجہ ان کی روایت میں مروی ہے:

فضمنى الیه رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فسال على من عرق ابطه مثل ریح المسك.6
پس رسول کریم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے مجھے اپنے ساتھ لگالیا ۔(گویا گرتے دیکھ کر مجھے تھام لیا) اس وقت آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک بغلوں کا پسینہ مجھ پر ٹپکاجو مشك کی خوشبو کی مانند تھا۔

امام محمد بن یوسف اصالحی الشامی Rehmatullah Alaihنےاس حدیث کو اسی طرح ذکر فرمایا ہے۔7

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی پاکیزہ بغلوں کی شفّافیت

نبی اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغل مبارک کا رنگ بھی آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے جسم اطہر کی طرح سفید تھا۔چنانچہ اس حوالہ سے حافظ محب الدین الطبری Rehmatullah Alaihفرماتے ہیں:

من خصائص النبى صلى اللّٰه علیه وسلم ان الابط من جمیع الناس متغیر اللون غیره صلى اللّٰه علیه وسلم.8
یہ حضور Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی خصوصیت ہے کہ دیگر لوگوں کی بغلوں کا رنگ متغیر ہوتا ہے سوائے رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے۔(کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلوں کی رنگت متغیر نہ تھی بلکہ جسم کے دیگر حصوں کی طرح سفید وروشن تھی ۔)

آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک بغلوں کی انفرادیت

رسول اکرم Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلیں مبارک بے بال تھیں۔امام قرطبی Rehmatullah Alaih اور امام اسنوی Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamنے شیخ طبری Rehmatullah Alaihکی مذکورہ رنگت کے متعلق تائید کرتے ہوئے اس میں اضافہ بھی کیا ہے۔چنانچہ وہ تحریر کرتے ہیں:

انه لا شعر علیه.9
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلوں میں بال نہیں تھے۔

امام جلال الدین سیوطی Rehmatullah Alaihنے بھی اس بات کی تصریح کی ہے۔چنانچہ وہ تحریر فرماتے ہیں:

وابطه ابیض غیر متغیر اللون ولا شعر علیه.10
آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک بغلیں نہایت سفید تھیں ان کا رنگ متغیر نہیں ہوتا تھا اور نہ ہی ان پر بال تھے۔

حضرت ملا علی قاری Rehmatullah Alaihنے ان دونوں اقوال میں تطبیق دیتے ہوئے فرمایا کہ بال تھے مگر کثیر نہ تھے تو جن لوگوں نے نفی کی ہے ان کا مقصد کثرت کی نفی ہے۔ 11

ان روایات سے واضح ہوتا ہے کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک بغلیں بہت خوبصورت تھیں۔ایک عظیم نورسے مزین تھیں جواُن میں بہترین چمک پیداکرتاتھا۔ربِ کائنات کی تخلیق کا حسن حضورSallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکے ہر اعضومبارک سے جھلکتا تھا۔

یہی وجہ تھی کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلیں مبارک بھی بے مثال تھیں ۔عمومی طور پر یہ ہوتا ہے کہ پسینہ اور نمی کی وجہ سے بغلوں میں سے ناخوشگوار بُوآتی ہےلیکن چونکہ رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکو اللہ نے بے مثل و بے مثال پیدا فرمایا اسی وجہ سے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی مبارک بغلیں بھی عام بغلوں سے ہر لحاظ سے ممتاز تھیں ۔یہی وجہ تھی کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلوں میں بال کی کثرت نہیں تھی اور عمومی طور کے برعکس آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلوں میں سے خوشبو آتی تھی نہ صرف اتنا بلکہ پہلو اور ہاتھ کے ملے رہنے کی وجہ سے بغلیں عام طور پر کالی ہوجاتی ہیں لیکن رسول اللہ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکی بغلیں مبارک سفید(چمکدار) تھیں ۔ان تمام باتوں سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallamکوہر لحاظ سے یکتا ومنفرد پیدا فرمایاتھا اور یہ کیوں نہ ہو کہ آپ Sallallah o Alaih Wa aalihi Wasallam(من جانب اللہ)خلق خدا کے لیے حجتِ کامل و اکمل تھے۔


  • 1  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری ، حدیث: 6020، ج -5، مطبوعۃ: دار القلم بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:2345
  • 2  ابوداؤد سلیمان بن داؤ دالطیالسی، مسند ابو داؤد الطیالسی، حدیث: 2160 ، ج -3 ، مطبوعۃ: دار ھجر، القاہرۃ، مصر، 1999ء، ص:529
  • 3  محمد بن یوسف اصالحی الشامی ،سبل الھدی والرشاد، ج-2، مطبوعۃ:دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1971ء، ص:75
  • 4  محمد بن سعد بصری ، طبقات ابن سعد ،ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ص:324
  • 5  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ،سبل الھدی والرشاد، ج-2،مطبوعۃ:دارالکتب العلمیۃ ، بیروت، لبنان، 1971ء، ص:75
  • 6  عبداﷲ بن عبد الرحمن دارمی ، سنن الدارمی، حدیث: 64، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتاب العربی ، بیروت، لبنان،1407ھ، ص:34
  • 7  محمد بن یوسف اصالحی الشامی ،سبل الھدی والرشاد ،ج-2،مطبوعہ:دارالکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1971ء، ص:75
  • 8  محمد بن یوسف الصالحی شامی ، سبل الہدی والرشاد ، ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ ، بیروت، لبنان،1993ء ، ص:75
  • 9  ایضًا
  • 10  عبد الرحمن بن ابوبکر جلال الدین السیوطی، انموذج اللیب فی خائص الحبیب، مطبوعۃ : وزارۃ الاعلام، جدۃ، السعودیۃ، 1406ھ، ص:211
  • 11  نور الدین بن سلطان القاری ، جمع الوسائل فی شرح الشمائل، ج -1، مطبوعہ: نور محمد اصح المطابع ،کراچی، پاکستان(شن اشاعت ندارد) ، ص:41

Powered by Netsol Online