Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

آپ ﷺکے کندھے مبارک

Published on: 30-Oct-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 29، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 452-455)

اللہ نے اپنے حبیب کریم sym-1کوعظیم تخلیق بناکر بھیجا اللہ رب العزت نے رسول اللہ sym-1کی شخصیت میں اپنی شان کو ظاہر کیا۔اللہ رب العزّت نے آپ sym-1کے سراپا کو ممتاز و مشرف اور ایک جداگانہ حیثیت میں اس دنیا میں خلق فرمایا۔ آپ sym-1کے جسد اقدس کا ہر عضو اور ہر حصہ اپنی مثال آپ تھا۔اسی طرح آپ ﷺکے کندھے مبارک بھی آپ sym-1کے باقی اعضاء جمیلہ و حسینہ کی طرح بے نظیر اور اپنی بناوٹ میں حسن کا اعلی شاہکار تھے۔روایت میں منقول ہے کہ آپ ﷺکےکندھے مبارک بڑے تھے اور کندھوں کے اوپر بال تھے ۔

حضور sym-1کا شانہ اقدس

کتب سیر واحادیث میں جلیل القدر صحابہ کرام حضرت علی ، حضرت ابوہریرہ ، حضرت ہند بن ابی ہالہsym-5 اور حضرت براء بن عازب sym-5سے حضور نبی کریم sym-1کے مبارک کندھوں کے فاصلے کے حوالے سے یہ روایت ملتی ہے:

كان النبى صلى اللّٰه علیه وسلم مربوعا بعید ما بین المنکبین.1
حضور نبی کریم sym-1میانہ قد کے تھے، دونوں کاندھوں کے درمیان فاصلہ تھا۔

امام ابن جوزیsym-4 نےبھی اس حدیث کو اسی طرح بیان کیا ہے۔ 2

حبیب پاک sym-1کے مبارک کندھوں میں مناسب فاصلہ تھا۔ یہاں لفظ منکب وارد ہے جس سے مراد بازو اور شانہ کا محل اجتماع ہے۔3

امام بیہقی رسول اکرم sym-1کے کاندھوں کی بناوٹ بیان کرتے ہوئے نقل فرماتے ہیں:

وكان عظیم المنكبین اشعرھما.4
رسول اکرم sym-1کے دونوں شانے کشادہ تھے اور پر از بال تھے۔

ابن سبع اور رزین نے آپ کے خصائص میں ذکر کیا ہے۔

انه كان اذا جلس یكون كتفه اعلى من جمیع الجالسین.5
کہ جب آپ لوگوں میں بیٹھے ہوتے تو آپ کا کندھا مبارک سب سے اونچا ہوتا۔

ملا علی قاری sym-4حضور sym-1کی اس صفتِ عالیہ کا ذکر ان الفاظ میں کرتے ہیں ۔

كان اذا جلس یكون كتفه اعلى من الجالس.6
آپ sym-1 جب کسی مجلس میں تشریف فرماہوتے تو آپ sym-1کے کندھے تمام اہلِ مجلس سے بلند نظر آتے۔

حضور sym-1کے کندھوں کے جوڑ

حضور sym-1کے مضبوط کندھوں کے جوڑ نہایت ہی خوبصورت اور اعتدال کے ساتھ بڑے تھے۔چنانچہ حضرت ابوہریرہsym-5 اس کےبارے میں فرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ... عظیم مشاش المنکبین.7
حضور sym-1کے کندھوں کے جوڑتوانا اور بڑے تھے۔

اسی حوالہ سے حضرت علی sym-5فرماتے ہیں:

جلیل المشاش والكتد.8
آپ sym-1کے تمام بدن کے جوڑ اور دونوں کاندھوں کا درمیانی حصہ نہایت مضبوط تھا۔

امام بیہقی sym-4 ہند بن ابی ہالہ کی ایک روایت نقل کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:

وكان...ضخم الكرادیس والكرادیس: عظام المنكبین والمرفقین والوركین والركبتین.9
رسول اکرم sym-1کے کاندھوں کے جوڑ موٹے تھے۔کرادیس کندھوں کی ہڈیوں ،کہنیوں کی ہڈیوں، کولہوں کی ہڈیوں، گھٹنوں کی ہڈیوں کو کہتے ہیں۔

اس رواہیت سےو اضح ہواکہ آپ sym-1کے کندھے مبارک کیے جوڑ موٹے تھے۔10

شانہ اقدس کی رنگت

صحابہ کرام sym-7جب بھی نبی اکرم sym-1کی زیارت سے مشرف ہوتے تو آپ sym-1کی زیارت سے سکون و اطمینان پاتے اور ساتھ ہی ساتھ آپ sym-1کے اس وقت کی حالت کو اپنے قلب و دماغ میں راسخ کرتے تھے۔ بعض دفعہ آپ sym-1کی زیارت کے دوران کبھی کوئی ادا رونما ہوتی تو اس کو بھی اپنے ساتھیوں سے بیان کرتے تھے۔ چنانچ حضرت ابوہریرہ sym-5فرماتے ہیں کہ حضور sym-1کے مبارک کاندھوں سے کپڑاسرکتاتوظاہر ہوتاتوان کی کیفیت یوں ہوتی:

فكانه سبیكة فضة.11
تو یوں معلوم ہوتا جیسے چاندی کے ڈھلے ہوئے ہیں۔

حضرت انس sym-5 فرماتے ہیں کہ بعض اوقات کوئی دیہاتی آکر حضور sym-1 کی قمیص کھینچ لیتا تو آپ sym-1کے کندھے مبارک چمکتے نظر آتے۔چنانچہ روایت میں منقول ہے:

فكانما انظر حین بدا منكبه الى شقة القمر من بیاضه صلى اللّٰه علیه وسلم.12
دوش اقدس سفیدی اور چمک کے باعث یوں نظر آتے جیسے ہم چاند کا ٹکڑا ملاحظہ کررہے ہوں۔

حضور نبی اکرم sym-1کے مبارک کندھے مضبوط اور قدرے فربہی لیے ہوئے تھے، بالکل پتلے شانے نہ تھے بلکہ خاص گولائی میں تھے، دونوں شانوں کی ہڈیوں کے درمیان مناسب فاصلہ تھا، جس نے سینہ اقدس کو فراخ اور دراز کردیا تھا13 آپ sym-1کے کندھے اور دوش مبارک نہایت مضبوط اور خوبصورت ، شانے ذرفربہ ،جلالت ووہیبت کامظہرِ اتم اور قوت وتوانائی کی عظیم علامت تھے۔14

کندھے مبارک آپ sym-1کی اعلی شان کےمظہر تھے جس نے بھی آپ کے کندھوں کو دیکھاتو بے ساختہ کہہ اُٹھتاکہ چاندسے زیادہ چمکتے تھے۔کسی نے کہا کہ میں نےایسے کندھے کبھی دیکھے ہی نہیں تھے۔کسی نے اس طرح بیان کیا کہ اُونچے تھے، دونوں کاندھوں کے درمیان فاصلہ تھا ۔کسی نے چاند کے ٹکڑے سے تشبی دی الغرض یہ کہ آپ sym-1کی شخصیت کے ہر پہلو سے ربِ کائنات کی شان نظرآتی اوربندوں کو رب کی عظمت وبزرگی کی طرف اشارہ کرتی تھی کہ کوئی نہیں اُس کے ذات سوا وہی واحدہ لاشریک ہےجو بڑی عظمت وقدرت والا ہے۔


  • 1  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی، دلائل النبوۃ، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ ، بیروت ، لبنان، 1405ھ، ص:222
  • 2  ابو الفرج عبد الرحمن بن الجوزي، الوفا بأحوال المصطفىﷺ، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:50
  • 3  عبدالرحمن ابن جوزی، الوفا باحوال المصطفٰے ﷺ (مترجم:علامہ محمد اشرف سیالوی) ، مطبوعہ:حامد اینڈ کمپنی ،لاہور ، پاکستان،2002ء،ص:514
  • 4  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی ، دلائل النبوۃ، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص: 304
  • 5  عبد الرحمن بن ابوبکر جلال الدین السیوطی، خصائص الکبریٰ، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:116
  • 6  نور الدين علی بن سلطان القاري، جمع الوسائل، ج-1، مطبوعہ: المطبعة الشرفية، القاہرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:11
  • 7  علی بن حسن ابن عساکر الدمشقی، تہذیب تاریخ دمشق الکبیر، ج -1، مطبوعۃ: دار المیسرۃ، بیروت، لبنان،1979 ء، ص:320
  • 8  عبد الملک بن ہشام، سیرۃ النبوۃ لابن ہشام، ج-1، مطبوعۃ: مصطفی البابی، القاہرۃ، مصر، 1955ء، ص:401
  • 9  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی، دلائل النبوۃ، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص: 304
  • 10  امام ابوبکراحمد بن حسین بیھقی، دلائل النبوۃ (مترجم :محمد اسمائل الجاروی) ، ج -1 ، مطبوعہ : دارالاشاعت،کراچی پاکستان، 2009ء، ص: 353
  • 11  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی، دلائل النبوۃ ، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1405،ھ، ص:274
  • 12  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد، ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1933ء، ص:43
  • 13  ڈاکٹرطاہرالقادری،شمائل مصطفیٰﷺ، مطبوعۃ: منہاج القرآن پبلیکیشنز، لاہور،پاکستان،2003،ص:147
  • 14  مُفتی محمد خان قادری، شاہکار ربُوبیّت، مطبوعہ: کاروانِ اسلام پبلیکشنز، لاہور، پاکستان،2005 ء، ص:311

Powered by Netsol Online