Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

آپ ﷺکے دندان مبارک

Published on: 27-Oct-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 25، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 420-424)

اللہ ربّ العزت کی تمام مخلوقات حسن و خوبصورتی کا مظہر ہیں جس سے اس کی اخلّاقیت کی عظمت و رفعت کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید میں جابجا کئی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اپنی تخلیق میں غور و فکر کرنے کا حکم دیا ہے۔ 1 اللہ ربّ العزت کی تمام تر مخلوقات میں سب سے بڑھ کر حسین و جمیل تخلیق حضور سیدنا محمد sym-1 کی ہے۔ جیسا کہ اللہ رب العزت نے آپ sym-1 کی قسم اٹھا کر2 اس بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ آپ sym-1 ہر لحاظ سے خصوصا جسمانی لحاظ سے سب سے بڑھ کر حسین و جمیل تھے۔ اسی طرح آپ sym-1کے حسین و جمیل بدن اقدس میں سے ایک حصّہ آپ sym-1کے دندان مبارک بھی تھے۔

حضور sym-1کے دہن مبارک میں دندانِ مقدس موتیوں کی لڑیوں کی طرح پروئے ہوئے تھے۔ دانت مبارک، باریک، آب دار اور ایک دوسرے سے جداجدا تھے۔ مبارک دانتوں کے درمیان باریک ریخیں تھیں۔ دورانِ گفتگو اور تبسم کے موقع پر ان ریخوں سے نور کی شعاعیں پھوٹتی دکھائی دیتیں۔3

آپ sym-1کے دندان مبارک کا حسن و جمال

انسانی چہرے کے بعد اس کی شخصیت کے حسن و جمال کا ایک اہم مظہر اس کے دانت ہوا کرتے ہیں کہ انسان کے عزّت اور وقار کا اندازہ اس کی گفتار کے ذریعے لگایا جاتا ہے اور گفتگو کے دوران سب سے زیادہ نظر انے والا حصّہ اس کے دہن میں دانتوں کی نفاست، نظافت، ترتیب و خوبصورتی ہوا کرتا ہے۔ اس میں آپ sym-1یکتائے زمانہ تھے۔

آپ sym-1کے دندان مبارک ہموار، باریک اور آبدار تھے اور ایک دوسرے سے جدا جدا تھے جیسا کہ روایت میں"افلج الثنیتین"آتا ہے۔"فلج"سامنے کے دو اوپر نیچے والے دانتوں یا چاروں دانتوں کے درمیانی فاصلہ کو کہا جاتا ہے۔ ایک روایت میں"براق الثنایا"کے الفاظ ہیں جس کے معنی سامنے کے دانتوں کی آبداری و ہمواری کے ہے۔ جب آپ sym-1بات کرتے تو آبدار دانتوں کی بجلیاں سی مچلتیں، جو آپ sym-1کے سامنے کے دانتوں کے درمیان سے پھوٹتی محسوس ہوتی تھیں اور وہ ایسے لگتے جیسے بادلوں سے گرنے والے اولے ہوتے ہیں۔ جب نبی کریم sym-1ہنستے تو آپ sym-1کے سفید اور چمکدار دانت اولوں کی سی جھلک پیش کرتے تھے۔ جیسے کہ امام بیہقیsym-4فرماتے ہیں:

كان افلج الاسنان اشنبھا قال: والشنب ان تكون الاسنان متفرقة فیھا طرائق مثل تعرض المشط الا انھا حدیدة الاطراف وھو الاشر الذى یكون اسفل الاسنان كانه ماء یقطر فى تفتحه ذلك وطرائقه وكان یتبسم عن مثل البرد المنحدر من متون الغمام فاذا افتر ضاحكا افتر عن مثل سناء البرق اذا تلالا وكان احسن عباداللّٰه شفتین.4
آپ sym-1کے دانت افلج تھے اور اشنب تھے۔ شنب: یہ ہوتا ہے کہ دانت متفرق ہوں اس میں حسین فاصلے ہوں جیسے کنگھی کے داندن میں ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کنارے قدرے تیز تھے اس کے ساتھ ساتھ ایسے تھے جیسے آبدار موتی۔ کھلنے سے ایسے محسوس ہوتا جیسے ابھی ان سے پانی ٹپکے گا ۔ آپ sym-1جب ہنستے تھے تو ایسے محسوس ہوتا جیسے برف کے اولے ہیں جو بادلوں کی سطح سے پھسلے ہیں جب مسکراکر ہنس دیتے تو لگتا بجلی آہستہ سے ایک دم تیز چمکتی ہے اور ہونٹ تو بندگانِ خدا میں سب سے زیادہ خوبصورت تھے۔

حسن اعتدال

حضور ﷺکے دندان مبارک میں نفیس انداز میں توازن تھا۔ اس خوبصورت توازن کو بیان کرتے ہوئے حضور sym-1کے صحابی حضرت جمیعsym-5 فرماتے ہیں:

عن جُمیع قال: كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ضلیع الفم مفلّج الأسنان.
رسول اللہ sym-1کا منہ مبارک بڑااوردانت متفرق(الگ الگ)تھے۔
عن ابن عباس قال: كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم أفلج الثنیتین.
حضرت ابن عباسsym-8 نےفرمایا: رسول اللہ sym-1کےسامنے کےدندان مبارک کشادہ تھے۔

برف کے موتی

حضور sym-1کے دانت مبارک انتہائی سفید اور صاف ستھرے تھے۔ حضرت ھندsym-5 بیان کرتے ہیں :

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم یفترّ عن مثل حبّ الغمام.5
رسول اللہ sym-1جب ہنستےتو آپ sym-1کے دانت مبارک برف کے اولوں کی مانند دکھائی دیتے۔

حضرت ہند ابن ابی ہالہ sym-5 بیان کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ضلیع الفم اشنب مفلج الاسنان یفترعن مثل حب الغمام.6
آپ sym-1کا منہ مبارک بڑا تھا دانت نہایت سفید چمک دار اور کشادہ تھے تبسم کے وقت اولوں کی طرح دکھائی دیتے۔

الشیخ مصطفی عبد الواحد مصریsym-4"حب الغمام" کا معنی اور وجہ تشبیہ ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

حب الغماممنجمد اولوں کے دانوں کو کہا جاتا ہے آپ sym-1کے مبارک دانتوں کی صفائی، سفیدی، چمک دمک اور رطوبت اولوں کی طرح محسوس ہوتی تھی اس لیے صحابی نے ان کے ساتھ تشبیہ دی۔7

امام بوصیریsym-4حضور sym-1کے دندان مبارک کو دُرّد رخشاں سے تشبیہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

كأنّما  الّلؤلؤ  المكنون  فى  صدف      من  معدنى  منطق  منه  ومبتسم.8
حضور sym-1کے دانت مبارک اس خوبصورت چمکدار موتی کی طرح ہیں جو ابھی سیپ سے باہر نہیں نکلا، جوکلام اورمسکرانےکےدوران ظاہرہوتاہے۔

حضرت ملا علی قاریsym-4مذکورہ شعر کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

رانى فى المنام ان الصدیق یرثى النبی صلى اللّٰه علیه وسلم بھذا البیت والیت الذى قبله باحسن الانعام.9
انہوں نے سیدنا صدیق اکبر sym-5 کو خواب میں اس شعر اور اس سے پہلے شعر کے ساتھ حضور sym-1کی تعریف کرتے ہوئے دیکھا۔

آپ sym-1کے دانتوں کی چمک

حضور sym-1کے دندان مبارک نہایت حسین اور چمکدار تھے ۔ حضرت علی sym-5فرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم براق الثنایا.10
حضور sym-1کے سامنے والےدو دانت مبارک بہت چمکدار تھے۔

مسکراتے تو جیسے موتیوں کی لڑیاں فضا میں بکھر جاتیں، چہرہ انور گلاب کے پھول کی طرح کھل اُٹھتا۔ جیسے کہ قاضی عیاض فرماتے ہیں:

اذا افتر ضاحكا افتر عن مثل سناء البرق و عن مثل حب الغمام اذا تكلم رئى كالنور یخرج من ثنایاه.11
جب حضور sym-1تبسم فرماتے تو دندان مبارک بجلی اور بارش کے اولوں کی طرح چمکتے جب گفتگو فرماتے تو ایسے دکھائی دیتا جیسے دندان مبارک سے نور نکل رہا ہے۔

حضرت عبداﷲ بن عباس sym-8 سامنے کے دانتوں کی کشادگی اور حسن بیان کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم افلج الثنیتین.12
حضور sym-1کے سامنے کے دانت باہم ملے ہوئے نہیں تھے بلکہ ان میں مناسب فاصلہ اور کشادگی تھی۔

امام جوزیsym-4 نے بھی اس روایت کو ذکر کیاہے:

عن ابن عباس قال: كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم أفلج الثنیتین. 13
حضرت عبدللہ بن عباس sym-8سے مروی ہے کہ حبیب مکرم رسول معظم sym-1کے سامنے والے دانت مبارک باہم ملے ہوئے نہیں تھے بلکہ ان میں مناسب کشادگی اور فاصلہ تھا ۔14

دانتوں سے نور کی شعائیں

حضور sym-1جب گفتگو فرماتے تو دہن مبارک سے دندان مبارک نظر آتے جن سے نور کا ظہور ہوتا۔ حضور sym-1کی اس کیفیت کو حضرت عبداﷲ بن عباس sym-8روایت کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم افلج الثنیتین اذا تكلم روى كالنور یخرج من بین ثنایاه.15
حضور نبی کریم sym-1کے سامنے کےدو دانتوں کے درمیان موزوں فاصلہ تھا، جب گفتگو فرماتے تو ان ریخوں سے نور کی شعاعین پھوٹتی دکھائی دیتیں۔

یعنی کہ سامنے کے دونوں دانتوں میں ذراسافاصلہ تھا،بقیہ دانت بھی الگ الگ تھے ،دانتوں میں چمک تھی۔جب آپ sym-1گفتگو فرماتے تو دانتوں کے درمیان سے نور نکلتا دکھائی دیتا۔غرض آپ sym-1کے دانت سب سےخوبصورت تھے۔16

حضور sym-1کے دندان مبارک مثل جواھرات

حضور sym-1کے دندان مبارک کا مسوڑھوں میں جڑاؤ اور جماؤ نہایت حسین تھا جیسے انگوٹھی میں کوئی ہیرا ایک خاص تناسب کے ساتھ جڑدیا گیا ہو حضرت ابوہریرہ sym-5سے مروی ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم حسن الثغر.17
نبی اکرم sym-1کا منہ مبارک نہایت حسین تھا۔

حضور sym-1سراپائےحسن تھے۔ایک بارجونگاہ انہیں دیکھ لیتی بارباران کے حسن رعنا کی زیبائیوں کی زیارت کرنے کو بےتاب ہوتی۔دندان مبارک کی نفاست ،جڑاؤ، ترتیب، سفیدی، چمک،دمک،توازن ایسا تھاکہ توصیف وثنا کوالفاظ نہیں ملتے۔کسی نے بجلی کی چمک سےتشبیہ دی تو کسی نے برف کےاولوں سے،کوئی نورسمجھااورکوئی درِّ صدف۔اللہ رب العزت نے آپ sym-1کو بےمثال وبےنظیرحسین شاہکار بناکردنیامیں بھیجا۔


  • 1  القرآن، سورۃ الغاشیۃ 88: 17-20
  • 2  القرآن، سورۃ النساء 4: 65
  • 3  مفتی محمد خان قادری، شاہکار ربوبیت،مطبوعہ: کاروانِ اسلام پبلیکیشنز ، جامعہ اسلامیہ، لاہور، پاکستان، 2005 ء، ص:246
  • 4  ابوبکر احمد بن حسین البیہقی، دلائل النبوۃ، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص:303
  • 5  أبو الفرج عبد الرحمن بن الجوزى، الوفا بأحوال المصطفىﷺ، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:45
  • 6  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993 ء ، ص:30
  • 7  مصطفی عبد الواحد مصری، حاشیۃ الوفاء، مطبوعۃ: دار ابن رجب، القاہرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا)، ص :391
  • 8  إمام شرف الدين البوصيرى، البردة للاعراب، مطبوعة: دار البيروتى، دمشق، السورية، 1426هـ، ص:228
  • 9  نورالدین علی بن سلطان القاری ، الزبدۃ شرح البردہ ، مطبوعہ:جمعیت علماء سکندریہ ، سندھ،پاکستان، (سن اشاعت ندارد)، ص:67
  • 10  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص :30
  • 11  عیاض بن موسیٰ المالکی، الشفا بتعریف حقوق المصطفیٰ ﷺ ،ج -1، مطبوعہ: دارابن حزم، بیروت، لبنان، 1433ﻫ ، ص :146
  • 12  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد، ج-2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء، ص:32
  • 13  أبو الفرج عبد الرحمن بن الجوزي، الوفا بأحوال المصطفىﷺ، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:45
  • 14  امام عبدالرحمن ابن جوزی، الوفا باحوال المصطفٰے ﷺ، مطبوعہ:حامد اینڈ کمپنی ،لاہور ، پاکستان،2002ء،ص:445-446
  • 15  محمد بن عیسیٰ ترمذی، الشمائل المحمدیۃ، حدیث: 14، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988، ص:16
  • 16  مولانا صفی الرحمن مبارکپوری،تجلیاتِ نبوت، مطبوعہ:دارالسلام، لاہور، پاکستان،(سن اشاعت ندارد)،ص:396
  • 17  محمد بن اسماعیل بخاری، الادب المفرد، حدیث: 1155، ج-1، مطبوعۃ: دار البشائر الاسلامیۃ، بیروت، لبنان، 1989ء، ص :395

Powered by Netsol Online