Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

آپ ﷺکے رخسار مبارک

Published on: 23-Oct-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 20، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 363-368)

انسانی شخصیت کے حسن وجمال کا دارومداراس کے رخساروں کی خوبصورتی پر موقوف ہوتاہے۔اگر رخسارحسن کا پرتوہیں تو شخصیت میں خود بخود دلکشی ورعنائی پیدا ہوجاتی ہے۔اور اگر رخسار اس کے برعکس ہوں توپھر سب کچھ ہوسکتا ہے لیکن خوبصورتی ودلکشی کا ہوناتقریباً ناممکنات میں سے ہوجاتا ہے۔رب تعالیٰ نےسرورکائنات فخرموجودات sym-1کے رخسار مبارک کو بہت ہی خوبصورت بنایاتھاکہ یہ آپ کی ذات و الاصفات کاسرنامہ تعارف ہی رخسارمبارک کے ذریعہ آپ کا چہرہ مبارک تھا آپ sym-1کے رخسار مبارک ہموار تھےان میں اُونچ نیچ نہیں تھی ،اعتدال و توازن کا دلکش نمونہ تھے۔سرخی مائل کہ سفید گلاب کے پھولوں کو بھی دیکھ کر پسینہ آجائے،چمک ایسی کہ چاند بھی شر ماجائے ،نرماہٹ ایسی کہ کلیاں بھی حجاب کرنے پرمجبورہوجائیں، رنگ میں سفید سرخی مائل تھےنرم اور دلکش تھے۔صحابہ اکرامsym-7 نے آپ sym-1کے رخسار کوجس کیفیت میں دیکھاویسے ہی انہوں نے بیان فرمایااور کمال یہ ہے کہ صحابہ کرامsym-7 کے مشاہدات میں یکسانیت پائی جاتی ہےجواس بات پردلیل ہے کہ کسی بھی صحابی نے جو بیان کیا وہ ہرگز ہرگزخلاف حقیقت اور صرف نبی پر عقیدت ومحبت نہیں بلکہ عین الیقین کے ساتھ ساتھ حق الیقین کے رتبہ کی صداقت تھی۔

رخسار مبارک کی رنگت

رسول اکرم sym-1کے رخسار مبارک کے حوالہ سے حضرت ابوہریرہ sym-5سے روایت ہے :

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ابیض الخدین.1
آپ sym-1کے رخسار مبارک سفیدتھے۔

ایک اور جگہ حضور sym-1کے رخسار مبارک کا ذکرکرتے ہوئے۔حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق sym-5سے روایت ہے:

كان رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ابیض الخد.2
آپ sym-1کے رخسار مبارک سفید تھے۔
عن عامر بن سعد، عن أبیه، قال: كنت أرى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم یسلم عن یمینه، وعن یساره، حتى أرى بیاض خده.3
عامر بن سعید اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔کہ میں نے رسول اللہ sym-1کو دائیں بائیں سلام پھیرتے ہوئے دیکھاتھا،یہاں تک کہ میں آپ کےمبارک رخساروں کی سفیدی بھی دیکھاکرتاتھا۔

حضرت عبداللہ بن مسعود sym-8سے روایت ہے :

أن النبى صلى اللّٰه علیه وسلم كان یسلم عن یمینه، وعن شماله، حتى یرى بیاض خدہ السلام علیكم ورحمة اللّٰه، السلام علیكم ورحمة اللّٰه.4
نبی علیہ الصلوۃ والسلام دائیں طرف اور بائیں طرف سلام پھیرتے تھے،یہاں تک کے آپ sym-1کے رخساروں کی سفیدی نظرآتی تھی ۔آپ sym-1پھیرتے ہوئے السلام علیکم ورحمۃ اللّٰه السلام علیکم ورحمۃاللّٰه کہتے تھے۔

رخسار مبارک ہموار تھے

رسول اکرم sym-1کے رخسار مبارک حسین و جمیل تو تھے ہی، ساتھ ہی ساتھ اس صفت سے بھی متصف تھے کہ ان میں کسی بھی قسم کا ابھار نہ تھا۔اس حوالہ سے حضرت ہند بن ابی ہالہsym-5 فرماتے ہیں:

كان رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم سھل الخدین.5
رسول اﷲ sym-1کے رخسار مبارک ہموارتھے۔6

یعنی آپ sym-1کے مبارک رخسار نہایت ہی خوبصورت تھے۔ رنگت میں سفید سرخی مائل تھے ۔ نرم اور دلکش تھے۔ ان میں اُبھار نہیں تھا اور نہ ہی دبے ہوئے تھے، بلکہ اعتدال پر تھے۔آپ sym-1کے دونوں رخسار اٹھے ہوئے نہ تھے بلکہ ہموار تھے۔7

اسی طرح حضرت علیsym-5 سے روایت ہے :

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم سھل الخدین دقیق العرنین.8
آپ sym-1کے رخسار مبارک ہموار اور ناک مبارک اونچی تھی۔

سھل الخدین کا مطلب ہے کہ حضور اقدس sym-1کے رخسارنرم،ہموار ،صاف اور حسین تھے کیل چھائیوں اور داغ دھبوں سے پاک تھے۔9

حضرت ابوہریرہsym-5 کی روایت میں "اسیل الخدین" آتا ہے امام صالحیsym-5 اس کے تحت فرماتے ہیں:

السھل الخدین اى لیس فى خدیه نتوء وارتفاع وقیل اراد ان خدیه صلى اللّٰه علیه وسلم اسیلان قلیل اللحم رقیق الجلد.10
آپ sym-1کے رخسار مبارک میں غیر موزوں ارتفاع نہ تھا اور کہا جاتا ہے کہ آپ sym-1کے رخسار مبارک "اسیلان"تھے یعنی ان پر گوشت کم اور ان کی جلد نرم تھی۔

اس کی شرح میں امام نبہانیsym-4 فرماتے ہیں:

الخد الاسیل ھو ما فیه استطالة غیر مرتفع الوجنة.11
ایسے رخسار جن میں موزونیت کے ساتھ طوالت ہو اور ان میں زیادہ اُبھار نہ ہو۔

حضرت رقیقہ بنت ابی صیفی بن ہاشمsym-6 بیان کرتی ہیں ایک مرتبہ مکہ شریف میں میں مسلسل کئی سال قحط آگیا میں نے خواب میں ایک ہاتف غیبی کو سنا جو قریش کو مخاطب کرکے کہہ رہا تھا کہ تمہارے اندر ایک اﷲ کا نبی مبعوث ہوچکا ہے اس کی خدمت اقدس میں جاؤ اس کی برکت سے قحط ختم ہوجائے گا۔پھر آپ sym-1کا تعارف کرواتے ہوئے و ہ ہاتف غیبی کہتا ہے:

الا فانظروا رجلا منكم وسیطا عظاما جساما ابیض بضیاء اوطف الاھداب سھل الخدین اشم العرنین.12
اس کا جسم اطہر انتہائی متناسب، اس کے جوڑ عظیم، رنگ سفید، پلکیں لمبی، رخسار ہموار اور ناک مبارک بلند ہے۔

رخسار مبارک پر رکن یمانی کا بوسہ

رسول اکرم ﷺکے ان رخسار مبارک کو رکن یمانی نے بھی بوسہ دیا تھا۔ چنانچہ حضرت عبداﷲ بن عباسsym-8 بیان کرتے ہیں :

ان رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم قبل الركن الیمانی ووضع خده علیه.13
حضور sym-1نے رکن یمانی کو بوسہ دیا اور اپنا رخسار مبارک اس کے اوپر رکھ دیا۔

اسی طرح حضرت عبد الرحمن بن صفوان sym-5بیان کرتے ہیں:

رایت رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم بین الحجر والباب واضعا وجھه على البیت.14
میں نے نبی کریم sym-1کو حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان چمٹے ہوئے دیکھا آپ sym-1نے اپنا چہرہ مبارک بیت اﷲ پر رکھا ہوا تھا۔

ایک دوسری حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں:

ورایت الناس ملتزمین البیت مع رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم.15
میں نے لوگوں کو بھی حضور نبی کریم sym-1کے ہمراہ بیت اﷲ سے چمٹے ہوئے دیکھا۔

اور تیسری حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں:

حضرت عبد الرحمن بن صفوان sym-5 بیان کرتے ہیں:

لما افتتح رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فانطلقت فوافقت رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم قد خرج من الكعبة واصحابه قد استلموا البیت من الباب الى الحطیم وقد وضعوا خدودھم على البیت ورسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم وسطھم فقلت لعمر كیف صنع رسول للّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم حین دخل الکعبة قال صلى ركعتین.16
جب حضور نبی کریم sym-1نے مکّہ مکرّمہ فتح کرلیا تو میں نے اپنے دل میں سوچا کہ گھر جاکر جو راستے ہی میں تھا کپڑے پہنتا ہوں اور دیکھتا ہوں کہ نبی کریم sym-1کیا کرتے ہیں چنانچہ میں چلا اور نبی کریم sym-1کے پاس اس وقت پہنچا کہ جب آپ sym-1خانہ کعبہ سے باہر آچکے تھے صحابہ کرامsym-7 کعبہ کے دروازے سے حطیم تک استلام کررہے تھے انہوں نے اپنے رخسار بیت اﷲ پر رکھے ہوئے تھے اور نبی کریم sym-1ان سب کے درمیان میں تھے میں نے حضرت عمر سے پوچھا کہ نبی کریم sym-1نے خانہ کعبہ میں داخل ہوکر کیا کیا تو انہوں نے بتایا کہ نبی کریم sym-1نے دو رکعتیں پڑھی تھی۔

رخسار پرانوار پر آنسؤوں کے موتی

انسان کی مختلف طبیعتوں کا اثراس کے چہرے پر چھلکتاہے خواہ خوشی ہویاغم ،غم خواہ دنیاوی ہویااخروی۔اخروی غم میں محبت الہٰی میں آنسوبہانایا محبوب کے فراق میں آنسوبہاناشامل ہوتاہے۔جیساکہ امام شرف الدین بوصیری sym-4 قصیدہ بردہ میں فرماتے ہیں۔

وأثبت الوجد خطَّى عبرة وضنى
مثل البھار على خدیك والعن.17
اور (اے عاشق) تو عشق سے کیسے انکار کر سکتا ہے جب غم نے تیرے رخساروں پر دو نشان آنسواور لاغری کے مثل گلاب زرد اور درخت غم کے نمایاں کردیے ہیں۔

گویا غم کا اثر چہرے پر ظاہر ہوجاتا ہے۔ رسول اللہ sym-1کی کیفیت کیسی ہی ہو میدان جنگ ہو یا قریبی رشتہ داروں کی وفات کا صدمہ، نور نظر حضرت ابراہیمsym-5 کا وصال ہو یا راتوں کو اٹھ کر طویل عبادت اور گریہ و زاری، بہر صورت محبوب خدا کے رخسار کے حسن میں ہر وقت سویرا اور روشنی ہی رہی۔ غموں کے سائے رخسار مبارک سے کوسوں دور رہے اور اس کی ایک حکمت یہ بھی سمجھ آتی ہے کہ رسول اللہ sym-1کی ذات گرامی تو ایسی تھی کہ جن کو دیکھ کر لوگ اپنے غموں کو بھول جاتے بلکہ سخت بھوک اور پیاس والوں کو کھانے پینے کی طلب نہ رہتی، تو پھر جو ذاتِ غمگسار غموں کا مدوا کرنے والی ہو اس کے رخسار مبارک پر غم کیسے ہوسکتا ہے!

آپ کے رخسار مبارک پر کلیوں کی طرح تازگی ہی رہتی تھی۔جیسے امام شرف الدین بوصیری علیہ رحمہ نے قصیدہ بردہ شریف میں فرمایا:

كالز ھرفى ترف والبدر فى شرف
والبحرفى كرم والد ھرفى ھمم.18
(حضور اکرم sym-1) تازگی میں شگوفہ گل ، بزرگی میں چودھویں رات کے چاند اور بخشش میں دریا اور ہمت میں زمانہ ہیں۔

ان روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ آنحضرت sym-1کو رب تعالیٰ نے ایسے رخسار عطافرمائے تھے جو نہ ہی چپکے ہوئے تھے اور نہ دبے ہوئے تھے، نہ ہی ان میں غیر موزوں اٹھان تھی بلکہ وہ آپ sym-1کے چہرہ مبارک کی ہیئت کے عین مناسب تھے ۔اس کے ساتھ ساتھ آپ کے رخسار وں میں کچھ دراریں بھی نہیں بلکہ خوبصورت چمک تھی جو آنکھوں کو بھاتی اور آپ کے چہرے مبارک کی دلکشی میں بے پناہ اضافہ کرتی تھی۔آپ sym-1کے رخسار مبارک کے حسن وجمال کی کیفیت ، ولادت باسعادت سے لیکر وصال پر ملال تک اسی آب وتاب کے ساتھ ضوفشانی کرتی رہتی تھی حالانکہ انسانوں کاساتھ معاملہ عمر گزرنے کے ساتھ یہ ہوتا ہے کہ ان کے جسم کے ساتھ ساتھ رخسار پر جھریاں پڑ جاتی ہیں ،چہرہ لٹک جاتا ہے،تل کیل مہاسے ابھر کر چہرے کی تازگی کو گہنا دیتے ہیں بسااوقات رخسار چہرے پر غیر مطلوب بال اتنے کثرت سے نمایاں ہونے لگتے ہیں۔گویاکہ انسان بالوں کی کثرت کے مرض میں مبتلا ہو جاتاہے لیکن آنحضرتsym-1کا یہ معجزہ تھا کہ مذکورہ بالاتمام عیوب ونقائص سے آپ کے رخسار مبارک آخری لمحات تک پاک تھے۔ صحابہ کرام نے جب جب اور جس جس حالت میں آپ کے رخسار مبارک کی زیارت کی کیفیت کو بیان فرمادیا۔(حضور اکرم sym-1) تازگی میں شگفۃ گل اور بزرگی میں چودھویں رات کے چاند کی طرح تھے کیا کمالات اللہ نے آپ کے اندر رکھے تھے۔انسان ابھی تک اس کے عرفان تک نہیں پہنچا۔


  • 1  عمر بن شبہ نمری بصری ، تاریخ المدینۃ لابن شبۃ ،ج-2، مطبوعۃ: مکتبۃ جدۃ، جدۃ، السعودیۃ، 1399ھ، ص:608
  • 2  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج-2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء ، ص:39
  • 3  مسلم بن الحجاج قشیری، صحیح مسلم، حدیث:1315،مطبوعۃ: دارالسلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1421ھ،ص:236
  • 4  ابو داود سلیمان الاشعث السجستانی ، سنن ابی داود،حدیث:996،مطبوعۃ:دارالسلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1430ھ،ص:208
  • 5  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ ، حدیث: 7،مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع بیروت،لبنان 1988، ص:11-13
  • 6  امام ابن جوزی ﷫نے بھی اس حدیث کو اسی طرح بیا ن کیا ہے:عن الحسن بن علي عن خاله هند بن أبي هالة قال: كان رسول اللهﷺ سهل الخدين. (عبد الرحمن بن الجوزي، الوفا بأحوال المصطفى، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، ص:44)ترجمہ: حضرت حسن مجتبیٰ نے فرمایاکہ حضرت ہند سے روایت ہے کہ سرورے کائنات ْ ﷺکے رخسار مبارک ڈھلواں تھے اور زیادی اُبھرے ہوئے نہیں تھے(نہ جبڑوں سے چپکے ہوئے بلکہ پرگوشت تھے)( امام عبدالرحمن ابن جوزی،الوفا باحوال مصطفیٰ ﷺ (مترجم:علامہ محمد اشرف سیالوی)، مطبوعہ:حامد کمپنی،لاہور،پاکستان، 2002،ص:444)
  • 7  مُفتی محمد خان قادری، شاہکار ربُوبیّت، مطبوعہ: کاروانِ اسلام پبلیکشنز، لاہور، پاکستان،2005 ء،ص:382
  • 8  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد، ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص:29
  • 9  عبدالقیوم حقانی،شرح شمائل ترمذی، ج-1،مطبوعہ: مطبع عربیہ ،لاہور، پاکستان،2002ء، ص:159
  • 10  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء ، ص:29
  • 11  یوسف بن اسماعیل النبہانی ،الانوار المحمدیۃ من المواھب اللدنیۃ، مطبوعۃ: مکتبۃ الحقیقۃ، استانبول، ترکی، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:195
  • 12  سلیمان بن احمد طبرانی، المعجم الکبیر، حدیث :661، ج -24، مطبوعۃ: مکتبۃ ابن تیمیۃ، القاھرۃ، مصر، 1984ء، ص :259-260
  • 13  ابو بکر محمد بن اسحاق بن خزیمۃ نیسابوری ،صحیح ابن خزیمۃ، حدیث :2727، ج -4، مطبوعۃ: المکتب الاسلامی بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا)، ص :217
  • 14  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد ،ج- 24، حدیث :15550، مطبوعۃ:مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص: 318
  • 15  ایضا، ص: 319
  • 16  ایضا، ص :320
  • 17  شرف الدین البوصیری، قصیدۃ البردۃ، مطبوعۃ:دار الیمامۃ للطباعۃ والنشر، دمشق، السوریۃ، 1423ھ، ص:38
  • 18  ایضاً،ص:41

Powered by Netsol Online