Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

آپ ﷺ کا سینہ اقدس

Published on: 02-Nov-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، علامہ محمد حسیب احمد،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 35، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 482-485)

اللہ تبارک وتعالی کی مخلوقات میں سے جو حسن و جمال رسول اکرم sym-1کو رب العزت نے عطا فرمایا ہے وہ حسن وجمال کسی اور کے حصہ میں نہیں آیا۔اسی وجہ سے آپ sym-1کو پہلی نظر دیکھنے والا ہی آپ sym-1کی تصدیق بالرسالۃکرکے مشرف و ممتاز ہوجاتا تھا۔آپ sym-1کا ہرحصہ بدنی تواز ن و اعتدال کا اعلی ترین شاہکار تھا ۔اسی طرح حضور sym-1کا سینۂ اقدس بھی باکمال و باجمال تھا۔آپ sym-1سواء البطن والصدر تھے یعنی آپ sym-1کا شکم اقدس اور سینۂ اطہر ہموار وبرابر تھا ۔ سینۂ اقدس کسی قدر ابھرا ہوا اور چوڑا تھا ۔سینۂ اقدس کے درمیان بالوں کا ایک باریک خط تھا جو ناف تک تھا اور سینۂ اقدس کے اوپر دونوں طرف بال نہ تھے۔

آپ sym-1کےسینۂ اقدس کی فراخی و سفید رنگت

رسول اکرم sym-1کا سینۂ مبارک کشادہ تھا اوراس کا رنگ بھی آپ sym-1کے جسمِ اقدس کی طرح سفید وصاف تھا۔چنانچہ امام بیہقی sym-4فرماتے ہیں:

وكان عریض الصدر ممسوحه كانه المرایا فى شدتھا و استواءھا لا یعدو بعض لحمه بعضا على بیاض القمر لیلة البدر.
حضور نبی کریم sym-1کا سینۂ مبارک چوڑا تھا، صاف تھاسخت نرم ہونے اور برابر ہونے میں اس طرح آئینہ کی طرح تھا کہ اس کا گوشت بعض ،بعض سے بڑھا ہوا اور متجاوز نہیں تھا بلکہ سفید تھاجو چودہویں رات کے چاند کی طرح تھا۔1

رسول اکرم sym-1کے سینۂ اقدس کی کشادگی کو بیان کرتے ہوئےحضرت ہند بن ابی ہالہ sym-5فرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ...عریض الصدر.2
حضور sym-1 کا۔۔۔ سینۂ مبارک وسیع تھا۔

ایک دوسری روایت میں ہے :

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فسیح الصدر.3
رسول اﷲ sym-1کے مبارک سینے میں وسعت پائی جاتی تھی۔

سینہ اور پیٹ مبارک برابر تھے

نبی اکرم sym-1کا سینۂ اقدس بالکل ہموار تھا۔چنانچہ حضرت ہند بن ابی ہالہsym-5 بیان کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم سواء البطن والصدر.4
حضور sym-1کا پیٹ مبارک اور سینۂ مبارک برابر تھے۔

علماء اس برابری کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ سینہ اور پیٹ مبارک اس طرح ایک دوسرے کے برابر تھے کہ ان میں سے کوئی ابھرا ہوا نہ تھا، نہ پیٹ سینہ سے زائد تھا اور نہ ہی سینہ پیٹ سے۔چنانچہ امام الاجریsym-4 فرماتے ہیں:

وقوله سواء البطن والصدر یعنى ان بطنه غیر مستفیض فھو مساو لصدرہ وان صدرہ عریض فھو مساو لبطنه.5
راوی کا قول سواء لبطن والصدرکا مطلب ہے کہ آپ sym-1 کا شکم مبارک بڑھا ہوا نہیں تھا بلکہ وہ سینہ کے برابر تھا اور آپ sym-1 کا سینۂ اقدس کشادہ تھا تو شکم کے برابر تھا۔

جسم ِمبارک کا بالائی حصّہ بالوں سے پُر تھا

سینۂ مبارک سے ناف تک بالوں کی خوبصورت لمبی لکیر کے ساتھ ساتھ آپ sym-1 کے دونوں بازوؤں، کاندھوں اور سینۂ مبارک کے اوپر والے حصہ میں بال تھے۔چنانچہ اس کوبینا کرتے ہوئے حضرت ہند بن ابی ہالہ sym-5 فرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم اشعر الذراعین والمنکبین و اعالى الصدر.6
حضور نبی کریم sym-1کے مبارک بازو، کاندھوں اور سینۂ مبارک کے اوپر والے حصہ میں بال تھے۔

ان کے علاوہ کہیں اور جسم اطہر پر بال نہ تھے۔ چنانچہ اس کو بیان کرتے ہوئے حضرت علیsym-5 فرماتے ہیں:

لیس فى صدره ولا بطنه شعر غیره.7
آپ sym-1کے بقیہ سینے اور پیٹ پر بال نہ تھے۔

اسی طرح حضرت فاروق اعظم sym-5بھی فرماتے ہیں:

ولم یكن فى جسده ولا صدره شعرات غیرھن.8
آپ sym-1کے جسم اطہر اور سینۂ مبارک پر ان کے علاوہ اور بال نہ تھے۔

مذکورہ روایت کو امام بیہقی sym-4نے بھی نقل کیا ہے۔ 9 اس حدیثِ مبارکہ سے واضح ہوا کہ نبی اکرم sym-1کے جسمِ اطہر کے بالائی حصّہ پر بال نہیں تھے اور یہ حصّہ بالوں سے صاف وشفاف تھا۔

سینۂ مبارک پر سلنے کا نشان

مختلف اوقات میں اسرار و حکم ودیعت کرنے کے لیے آپ sym-1کا سینۂ مبارک چار دفعہ چاک کیا گیا۔ اس سے بعض چیزیں خارج کی گئیں اور بعض رکھ کر اس کو سی دیا گیا۔ اس سلنے کا نشان سینۂ مبارک پر نظر آتا تھا۔اسی کو بیان کرتے ہوئےحضرت انس sym-5فرماتے ہیں:

وكنت ارى اثر المخیط فى صدره.10
میں آپ sym-1کے سینۂ مبارک پر سلنے کے نشان کی زیارت کیا کرتا تھا۔

یہ سینے کے نشانات بطور عیب کے نہیں تھے بلکہ آپ sym-1کے وجود مقدس پراس ملکوتی جراحت کے الہامی اثرات تھے جو اس سے قبل کسی دوسرے انسان کوبطور شرف و سعادت کے حاصل نہیں ہو پائے۔جراحت (Operation) کے ان اثرات کاسبب کوئی انسان نہیں بلکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے فرشتوں کے سردار حضرت جبرائیل ہیں۔جنہوں نے بامرِخداوندی آسمانوں سے آپ sym-1کی خدمت عالیہ میں حاضر یہ خدمت بجا لائی تاکہ رہتی دنیا تک کے لیے یہ معاملہ حجت ودلیل بن جائے اور اس سے نبی کریم sym-1کا اختصاص مزید مضبوط ومستحکم ہو کرلوگوں کے علم میں آسکے۔ انسان کی معلوم تاریخ میں یہ پہلاقلبی آپریشن (Cardiac Surgery) تھا جس کی روشنی میں 20، 21صدی میں پیدا ہونے والے انسانوں نے قلبی امراض کے علاج کے لیے (Open Heart Surgery) کا تصورلیااور آج بحمد اللہ تعالیٰ انسان کامیابی کے ساتھ اس طریقۂ علاج یعنی جراحت سے دل کےامراض سے شفایابی حاصل کررہا ہے۔یہ وہ اثرات ہیں کہ جن کی گواہی کئی صحابہ کرام نے دی ہے اور یہ کوئی عام سا مسئلہ نہیں ۔ورنہ رب تعالیٰ اس بات پر قادر تھا کہ ان نشانات کو مٹا دیتا لیکن اس کی قدرت کو منظور نہ تھا کیونکہ یہ جراحت کے نشانات خود آپ sym-1کی نبوت کے معجزات میں سے ایک معجزہ اور اس کی سچائی کی دلیل تھے کہ مکہ مکرمہ ،بالخصوص عرب اور اس زمانہ کی کُل دنیا میں قلب کی جراحت کا تصور تک نہیں تھا۔لیکن وہیں ایک ذات ایسی بھی تھی جن کا کامیاب قلبی آپریشن ہوچکا تھا ، بالکل صحتمند بھی تھی اور وہ نشانات جو زخموں کے تھے اس میں سے کوئی خون وغیرہ بھی نہیں نکلتا تھا۔ آج بھی آپریشن ہوجانے کے بعد دل کے امراض میں مبتلا انسان مہینوں جراحت کی تکالیف کو سہتا ہے اور ان نشانات کو اٹھائے پھرتا ہے جس میں اکثر و بیشترتکلیف بھی رہتی ہے لیکن آقائے کریم sym-1کے سینے اقدس پر ان نشانات میں ایسی کوئی بات نہ تھی بلکہ یہ صرف ثبوت جراحت کے طور پر باقی تھے ورنہ رب تعالیٰ ان نشانات کوتبدیل کرسکتا تھا اور حضور اکرم sym-1خود اپنا دست اقدس ان نشانات پرپھیرکران کو دور فرما سکتےتھے۔


  • 1  ابوبکر احمد بن حسین بیہقی، دلائل النبوۃ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص:304
  • 2  سلیمان بن احمد طبرانی، المعجم الکبیر، حدیث :414، ج-22 ، مطبوعۃ: مکتبۃ ابن تیمیۃ، القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجوداً)، ص :155-156
  • 3  علی بن حسن ابن عساکر، السیرۃ النبویۃ ، ج-1، مطبوعۃ: دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، 2001ء، ص :330
  • 4  سلیمان بن احمد طبرانی، المعجم الکبیر، حدیث: 414، ج -22 ، مطبوعۃ: مکتبۃ ابن تیمیۃ، القاھرۃ، مصر،( لیس التاریخ موجوداً) ، ص :155-156
  • 5  ابوبکر محمد بن حسین الآجری، الشریعۃ، ج -3 ، مطبوعۃ: دار الوطن للنشر والتوزیع ،الریاض،السعودیۃ، 1999ء، ص :1520-1521
  • 6  محمد بن عیسیٰ ترمذی، الشمائل المحمدیۃ، حدیث -7، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988ء، ص:11-13
  • 7  محمد بن یوسف صالحی شامی، سبل الہدی والرشاد، ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء ، ص:55
  • 8  ایضًا: ص:56
  • 9  ابوبکر احمد بن حسین بیہقی، دلائل النبوۃ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص:304
  • 10  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد، حدیث:12506، ج-19، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص:498

Powered by Netsol Online