Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

آپ ﷺ کا دَست مبارک

Published on: 01-Nov-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 33، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 466-473)

رسول اکرم sym-1کی ہر چیز خواہ ادنی درجہ کے تعلق میں ہی کیوں نہ ہووہ دیگر اشیاء سے ممیز و ممتاز ہوتی تھی۔اسی طرح آپ sym-1کا جسم اطہر بھی تمام اجسام ِعالم میں علیحدہ اور جداگانہ حیثیت کا حامل تھا۔آپ sym-1کے جسم اطہر کاہر حصہ مبارک بھی منفرد واعلی تھے اور اسی جسمِ اقدس کا ایک متبرّک حصّہ آپ sym-1کے ہاتھ مبارک تھے۔حضور sym-1کے دست مبارک انتہائی نرم ، ملائم اور شبنم کے قطروں سے بھی نازک تھے، ہاتھ مبارک سے ہمہ وقت خوشبوئیں لپٹی رہتیں، مصافحہ کرنے والا آپ کے دست مبارک کی ٹھنڈک محسوس کرتا تھا۔

دستِ اقدس کی نزاکت و نفاست

حضور sym-1کے مبارک ہاتھ نہایت ہی خوبصورت اور ریشم سے بھی زیادہ نرم تھے ۔چنانچہ امام حافظ سلیمان بن احمد طبرانیsym-4روایت کرتے ہیں:

عن المستورد بن شداد عن ابیه قال: اتیت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فاخذت بیده فاذا ھى الین من الحریر وابرد من الثلج.1
حضرت مستورد بن شداد sym-5اپنے والد گرامی کے حوالے سے فرماتے ہیں: میں حضور sym-1کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا پس میں نے حضور sym-1کا ہاتھ تھام لیا حضور sym-1کے دست اقدس ریشم سے زیادہ نرم و گداز اور برف سے زیادہ ٹھنڈے تھے۔

امام ابن حجر عسقلانی sym-4نے اس حدیث کو نقل کیا ہے۔2 اسی طرح امام ابن عبد البر مالکیsym-4روایت کرتے ہیں:

ماریة قالت: صافحت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فلم ار كفا الین من كفه صلى اللّٰه علیه وسلم.3
(ام المؤمنین) حضرت ماریہ sym-6بیان کرتی ہیں: میں نے حضور sym-1کے مبارک ہاتھ سے بڑھ کر کسی کے ہاتھ کو نرم نہیں پایا۔

دستِ مبارک خوشبو کی پوٹلی

حضور sym-1کے تمام جسمِ اطہر کی طرح ہاتھ مبارک ہمیشہ خوشبودار رہتے ۔بلکہ جو شئ بھی آپ sym-1کے ہاتھ مبارک کو مس کرتی اس سے بھی کافی دیر تک خوشبو آتی رہتی۔چنانچہ حضرت وائل بن حجر sym-5بیان کرتے ہیں :

لقد كنت اصافح النبی صلى اللّٰه علیه وسلم او یمس جلدى جلده فاتعرقه فى یدى بعد ثالثة اطیب ریحا من المسك.4
میں حضور sym-1سے مصافحہ کرتا یا میرے جسم کی کھال آپ sym-1کی کھال سے مس کرتی پھر میرے ہاتھ پر پسینہ آتا تو تین دن کے بعد تک ہاتھ سے مشک کی خوشبو آتی رہتی تھی۔

اسی حوالہ سے امام ابو عیسیٰ ترمذی sym-4روایت کرتے ہیں:

عن انس قال: خدمت النبى صلى اللّٰه علیه وسلم عشر سنین فما قال لى: اف قط وما قال لشى: صنعته ولا لشى تركته ولم تركته وكان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم من احسن الناس خلقا ولا مسست خزا قط ولا حریرا ولا شیئا كان الین من كف رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ولا شممت مسكا قط ولا عطرا كان اطیب من عرق النبى صلى اللّٰه علیه وسلم .5
حضرت انسsym-5 بیان کرتے ہیں: میں نے دس سال رسول اﷲ sym-1کی خدمت کی حضور sym-1نے کبھی مجھے اُف تک نہیں کہا اور میں نے کوئی کام کیا ہو تو آپ sym-1نے یہ نہیں فرمایا :تم نے یہ کام کیوں کیا اور کبھی کسی کام کو چھوڑدیا ہو تو یہ نہیں فرمایا: تم نے اس کو کیوں چھوڑ دیا اور رسول اﷲ sym-1کا اخلاق تمام لوگوں سے زیادہ اچھا تھا اور کوئی ریشم رسول اﷲ sym-1کے ہاتھ سے زیادہ ملائم نہیں تھا اور رسول اﷲ sym-1کے پسینہ سے کوئی مشک اور عطر خوشبودار نہیں تھا۔

آپ sym-1کے ہاتھ مبارک کی خوشبو بیان کرتے ہوئے حضرت جابر بن سمرہ sym-5سے روایت ہے:

صلیت مع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم صلاة الاولى ثم خرج الى اھله وخرجت معه فاستقبله ولدان فجعل یمسح خدى احدھم واحدا واحدا قال: واما انا فمسح خدى. قال: فوجدت لیده بردا او ریحا كانما اخرجھا من جؤنة عطار.6
میں نے ظہر کی نماز حضور نبی کریم sym-1کی معیت میں(ساتھ) ادا کی ادائیگی نماز کے بعد جب آپ sym-1مسجد سے باہر تشریف لائے تو میں بھی آپ sym-1کے ساتھ تھا مدینہ کےدو بچے آپ sym-1کے سامنے آئے تو آپ sym-1نے ان میں سے ہر ایک کے رخسار پر اپنا ہاتھ مبارک پھیرا۔میرے رخسار پر بھی آپ sym-1نے ہاتھ مبارک رکھا: تو میں نے آپ sym-1کے ہاتھ مبارک کی ٹھنڈک محسوس کی آپ sym-1کا ہاتھ مبارک اس طرح خوشبودار تھا جیسے ابھی عطار کی ڈبیہ سے نکالا ہو۔

دستِ مبارک سے مس ہونے والے ہاتھ

آپ sym-1کا ہاتھ مبارک اس طرح خوشبودار تھا کہ اگر کسی بھی شخص کا جسم آپ sym-1کے ساتھ مس ہوجاتا تو اس میں بھی مہک پیدا ہوجاتی۔ مثلاً اگر کسی نے آپ sym-1سے مصافحہ کی سعادت حاصل کی تو اس کے ہاتھوں میں خوشبو ہی خوشبو ہوتی ۔اگر آپ sym-1نے کسی کے جسم پر دست شفقت پھیر دیا تو اس کے جسم سے خوشبو آتی رہتی۔ جس بچے کے سر پر آپ sym-1اپنا مبارک ہاتھ رکھ دیتے وہ اس کی برکت سے آنے والی خوشبو کی وجہ سے اس طرح دوسروں سے ممتاز ہوجاتا کہ ہر کوئی کہتا اس کے سر پر رسول اﷲ sym-1نے ہاتھ پھیرا ہے۔یعنی حضور sym-1کےدست ِمبارک کی تاثیرعطارکے ڈبہ کی طرح تھی کہ جس کو جہاں جہاں یہ دست مبارک مس ہوتاوہاں وہاں خوشبو کی لپٹیں تھیں ۔

اسی حوالہ سےحضرت ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہsym-6 بیان فرماتی ہیں:

وكان كفه كف عطار مسھا طیب او لم یمسھا به یصافحه المصافح فیظل یومھا یجد ریحھا ویضع یده على رأس الصبى فیعرف من بین الصبیان من ریحھا على رأسه.7
آپ sym-1دنیوی خوشبو استعمال فرماتے یا نہ فرماتے آپ sym-1کے مبارک ہاتھ ہر وقت اس طرح خوشبو دار رہتے جس طرح کسی عطار کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص آپ sym-1سے مصافحہ کی سعادت حاصل کرلیتا تو تمام دن اس کے ہاتھ سے خوشبو آتی رہتی۔ اسی طرح اگر آپ sym-1کسی بھی بچے کے سر پر اپنا دستِ شفقت رکھ دیتے تو وہ بچہ اس کی خوشبو سے تمام بچوں سے ممتاز ہوجاتا۔

دستِ اقدس کی برودت

آپ sym-1سے مصافحہ کا شرف پانے والا ہر شخص آپ sym-1کے مبارک ہاتھوں سے ٹھنڈک محسوس کرتا۔حضور نبی کریم sym-1کی مبارک ہتھیلیوں میں نرماہٹ خنکی اور ٹھنڈک کا احساس آپ sym-1کا ایک منفرد وصف تھا صحابہ کرامsym-7 قسم کھاکر بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم sym-1کی مبارک ہتھیلیوں سے بڑھ کر کوئی شے نرم اور ملائم نہ تھی رسول اکرم sym-1جب کسی سے مصافحہ فرماتے یا سر پر دست شفقت پھیرتے تو اس سے ٹھنڈک اور سکون کا یوں احساس ہوتا جیسے برف جسم کو مس کررہی ہو۔

اسی حوالے سے حضرت یزید بن اسود sym-5سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ حضور نبی کریم sym-1نے منیٰ میں قیام پر فجر کی نماز مسجد خیف میں پڑھائی ۔جب سلام پھیرا تو آپ sym-1نے دیکھا کہ دو آدمی لوگوں کی صفوں سے دور الگ بیٹھے ہیں اور وہ جماعت میں شریک نہیں ہوئے ۔آپ sym-1نے ان کو بلایا اور فرمایا کیا وجہ ہے تم جماعت میں شریک نہیں ہوئے؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اﷲ sym-1ہم اپنے خیموں میں نماز پڑھ کر آئے تھے اس لیے ہم جماعت میں شریک نہ ہوئے ۔آپ sym-1نے فرمایا اگر ایسا معاملہ ہوکہ ایک فرض نماز ادا کرچکا ہے اور پھر اس کے سامنے جماعت ہوئی ہے تو جماعت میں شریک ہوجانا چاہئیے اور یہ نماز اس کے لیے نفل ہوجائے گی۔ ان دونوں میں سے ایک نے عرض کیا یا رسول اﷲ sym-1میری بخشش کے لیے دعا فرمائیے آپ sym-1نے دعا فرمائی۔ اس کے بعد کا منظر ملاحظہ ہو:

ونھض الناس الى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ونھضت معھم واما یومئذ اشب الرجال و اجلدہ فما زلت ازحم الناس حتى وصلت الى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فاخذت بیده فوضعتھا اما على وجھى اوصدرى قال: فما وجدت شیئا اطیب ولا ابرد من ید رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم.8
لوگ ملاقات کے لیے آپ sym-1کی طرف بڑھے میں بھی ان کے ساتھ (لائن) میں کھڑا ہوگیا ۔ان دنوں میں نوجوان تھا اس لیے لوگوں کو ایک طرف کرتے کرتے میں حضور sym-1کے پاس پہنچ گیا ۔میں نے آپ sym-1کا ہاتھ مبارک پکڑ کر اپنے چہرے یا سینے پر رکھا میں نے آج تک آپ sym-1کے ہاتھ مبارک سے بڑھ کر کوئی شے خوشبودار اور ٹھنڈی نہیں پائی۔

دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں:

ثم ثار الناس یاخذون بیده یمسحون بھا وجوھھم فاخذت بیده فمسحت بھا وجھى فوجدتھا ابرد من الثلج واطیب ریحا من المسك.9
پھر ہرایک نے آپsym-1کے دست مبارک کو اپنے چہرے پر لگانا شروع کیا۔ میں نے بھی آپsym-1کے دست مبارک کو برف سے زیادہ ٹھنڈ اور مشک سے بڑھ کر خوشبو دار پایا ۔

حضرت ابوجحیفہ sym-5ایک دفعہ کا واقعہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور sym-1 نے نماز ادا فرمائی، اس کےبعد:

وقام الناس فجعلوا یاخذون یدیه فیمسحون بھما وجوھھم قال: فاخذت بیده فوضعتھا على وجھى فاذا ھى ابرد من الثلج واطیب رائحة من المسك.10
لوگ کھڑے ہوئے اور آپ sym-1کا دست مبارک پکڑ کر اپنے چہروں پر ملنے لگے ، میں نے بھی حضور sym-1کے دست اقدس کو پکڑ کر اپنے چہرے پر رکھا تو حضورsym-1کا مبارک ہاتھ برف سے زیادہ ٹھنڈ ااور مشک سے زیادہ خوشبو دار تھا ۔

امام حافظ سلیمان بن احمد طبرانی sym-4روایت کرتے ہیں:

عن المستورد بن شداد عن ابیه قال: اتیت رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فاخذت بیده فاذا ھى الین من الحریر وابرد من الثلج.11
حضرت مستورد بن شداد sym-5اپنے والد گرامی کے حوالے سے فرماتے ہیں: میں حضور sym-1کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا پس میں نے حضور sym-1کا ہاتھ تھام لیا حضور sym-1کے دست اقدس ریشم سے زیادہ نرم و گداز اور برف سے زیادہ ٹھنڈے تھے۔

حضرت عبداﷲ بن ہلال انصاری sym-5 اپنے بارے میں بیان کرتے ہیں:

مجھے میرے والد گرامی نے حضور sym-1کی خدمت مبارکہ میں حاضر کیا اور دعا کے لیے عرض کیا۔ آپ sym-1نے دعا فرمائی اور شفقت فرماتے ہوئے میرے سر پر اپنا دست اقدس پھیراتو:

فما انسى وضع رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم یده على راسى حتى وجدت بردھارواہ الطبرانی واسناده حسن.12
سر پر حضور sym-1کے دست مبارک رکھنے سے جو حلاوت وٹھنڈک مجھے حاصل ہوئی وہ مجھے کبھی نہیں بھولتی ہے ۔

حضرت سعد بن ابی وقاص sym-5 سے روایت ہے کہ میں مکہ مکرمہ میں بیمار پڑگیا حضور sym-1میرے پاس تشریف لائے تاکہ میری عیادت فرمائیں ۔چنانچہ روایت میں منقول ہے:

یدى على جبھته فمسح وجھى وصدرى وبطنى... فما زلت یخیل الى بانى اجد برد یده على كبدى حتى الساعة.13
آپ sym-1نے میری پیشانی پر ہاتھ رکھا میرے چہرے سینہ اور پیٹ کو مس فرمایا۔ مجھے آپ sym-1کے ہاتھوں کی ٹھنڈک آج تک سینے میں محسوس ہورہی ہے۔

آپ sym-1کی مبارک انگلیاں

رسول اکرم sym-1کی ہاتھ مبارک کی انگلیاں لمبی تھیں۔چنانچہ اس حوالہ سے حضرت ہند بن ابی ہالہsym-5 سے روایت ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ... سائل الاطراف.14
آپ sym-1کی انگلیاں نہایت ہی خوبصورت اور لمبی تھیں۔

امام صالحی شامی sym-4 ‘‘سائل’’کا معنی کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

یعنى انھا طوال لیست بمعقدة ولا منقبضة.15
یعنی آپ sym-1کی انگلیاں لمبی تھیں نہ وہ کوتاہ تھیں اور نہ ہی خمیدہ۔

حافظ ابن ابی بکر ہیثمہ sym-4فرماتے ہیں:

كان اصابعه قضبان الفضة.16
آپ sym-1کی انگلیاں ایسی تھیں گویا کہ چاندی کی ڈالیاں ہوں۔

ان روایات سے معلوم ہوا کہ رسول اکرم sym-1کے ہاتھوں کی انگلیاں مبارک چاندی کی ڈالی کی طرح لمب تھیں۔

دستِ اقدس کی سخاوت

رسول اکرم انتہائی فیاض و جواد تھےچنانچہ حضرت علی sym-5آپ کی سخاوت کا بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:

اجود الناس كفا.17
حضور نبی کریم sym-1کا دست مبارک سب سے زیادہ سخی تھا۔

واقعۃً اس کائنات ہست وبود میں آپ sym-1سے بڑھ کر کوئی سخی نہیں آپ sym-1نے اﷲ کی مخلوق فقراء، مساکین،بیوگان اور محتاجوں پر جس طرح خرچ فرمایا اس کی مثال نہیں بلکہ آپ sym-1کی ہی واحد ہستی ہے جس کی زبان پر کسی سائل کے سوال کےجواب میں ’’لا‘‘ (نہیں) کبھی نہیں آیا۔

مذکورہ بالا روایات سے واضح ہوتا ہے کہ نبی اکرم sym-1 کے ہاتھ مبارک انتہائی نرم وملائم تھے جن کی ٹھندک اور مہک سے صحابہ کرامsym-7 ہمہ وقت لطف اندوز ہواکرتے تھے۔کسی سے مصافحہ کرتےوقت جب دو ہاتھ باہم ایک دوسرے سے متصل ہوتے ہیں تواس وقت کچھ ہاتھ لمبے، کچھ چوڑے، کچھ چھوٹے، کچھ سیاہ، کچھ نیم سیاہ اورکچھ بالکل سفیدنظرآتےہیں۔ یہ سب خود انسان کی اپنی جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے ہی ہوا کرتا ہے۔ مردوں میں سرداراوررئیس لوگ جس طرح قد کاٹھ اوررنگت میں خوشنماہواکرتےہیں عموماً ویسے ہی ان کے ہاتھ بھی مردانہ شان کے آئینہ دارہوا کرتے ہیں ۔وہ جب دوسرے کسی انسان سے مصافحہ کرتے ہیں تومصافحہ کرنے والے کو بھی اس کی شخصیت کی قوت اورجسمانی طاقت کا اندازہ خود مصافحہ کی قوت سے ہوجایاکرتا ہے۔ رسول اکرم sym-1کے دست اقدس کی متوازن چوڑائی، لمبائی اورسفیدی بھی ایک طرف آپ sym-1کی جسمانی وجاہت کا شاہکارتھی تو دوسری طرف وہ آپ sym-1کی قوت بدنی کا پیمانہ بھی تھا جس کی نظیر تاریخ انسانیت میں ناپید ہے۔

اس پر مستزاد یہ کہ آپ sym-1کے دست اقدس سے ہمہ وقت خوشبو کی لپٹوں کا پھوٹنا اورمصافحہ کرنے والے اورمس ہونےوالی چیز یاجسم کے حصے کو خوشبو میں بسا لینا یہ آپ sym-1ہی کی شان نبوت تھی جوکسی دوسرے انسان کو تاریخ میں کبھی حاصل نہیں رہی۔ انسان کی پوری تاریخ میں ایسی ہستی کا ذکر سند اور تحقیق کی بنیاد پرناپید ہےجو حسی، جسمانی اورحقیقی طور پر نفاست و پاکیزگی کا انسانی فہم و ادراک سے مارواء مقام رکھتی ہو کہ وہ سراپا معطر و خوشبو ہو جیسا کہ حضور sym-1کی ذات پاک تھی۔


  • 1  سلیمان بن احمد طبرانی ،طبرانی الاوسط، حدیث: 9237، ج-9، مطبوعۃ: دار الحرمین، القاھرۃ، مصر، (لیس التاریخ موجودًا )،ص :97
  • 2  ابن حجر عسقلانی،الاصابۃ فی تمیز الصحابۃ، حدیث: 3859، ج-3 ،مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا ) ،ص :323
  • 3  یوسف بن عبداﷲ بن محمد ابن عبدالبر قرطبی،الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، حدیث: 4092 ، ج-4، مطبوعۃ: دار الجیل، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجودًا )، ص :1913
  • 4  سلیمان بن احمد طبرانی ،المعجم کبیر ، حدیث: 68، ج -22، مطبوعۃ: مکتبۃ العلوم والحکم، الموصل، عراق، 1984ء، ص:30
  • 5  محمد بن عیسیٰ ترمذی، سنن الترمذی، حدیث :2015، مطبوعۃ: دار السلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1430ھ،ص :612
  • 6  مسلم بن الحجاج قشیری،صحیح مسلم، حدیث:2329، مطبوعۃ:دارالسلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1421ﻫ، ص:1027
  • 7  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء ، ص:85
  • 8  احمد بن حنبل الشیبانی ، مسند احمد، حدیث: 17476 ، ج-29، مطبوعۃ: موسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص :21-22
  • 9  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد،حدیث: 17478 ، ج-29، مطبوعۃ: موسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص :23-24
  • 10  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری،حدیث3553،ج-3،مطبوعۃ:دارالسلام للنشروالتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 1419ھ ،ص: 596-597
  • 11  سلیمان بن احمد طبرانی،المعجم الاوسط، حدیث :9237، ج-9، مطبوعۃ: دار الحرمین، القاھرۃ، مصر،(لیس التاریخ موجودًا)، ص :97
  • 12  نور الدین علی بن ابی بکر ہیثمی،مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ، حدیث: 14057، ج -8، مطبوعۃ: مکتبۃ القدسی، القاھرۃ مصر، 1994ء، ص:383
  • 13  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد، حدیث: 1474، ج-3 ، مطبوعۃ: موسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان، 2001ء، ص: 73-74
  • 14  محمد بن عیسیٰ ترمذی ، الشمائل المحمدیۃ، حدیث: 7، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988ء، ص: 11-13
  • 15  محمد بن یوسف الصالحی الشامی ، سبل الہدی والرشاد، ج -2،مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1993ء، ص:77
  • 16  ایضًا ، ص :73
  • 17  محمد بن سعد بصری ، طبقات ابن سعد، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1990ء، ص :315

Powered by Netsol Online