Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

آپ ﷺکی پیشانی مبارک

Published on: 19-Oct-2023

(حوالہ: ڈاکٹر عمران خان، مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، علامہ محمد حسیب احمد،سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 16، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 336-341)

اللہ ربُّ العزّت نے تمام مخلوقات میں سے سب سے افضل اور مکرم نوع انسان کو بنایا ہے۔اسی وجہ سے یہ نوع انسانی ہر لحاظ سے تمام مخلوق سے افضل حیثیت کی حامل ہے۔چنانچہ اس بات کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں اس طرح ذکر فرمایا ہے:

وَلَقَدْ كرَّمْنَا بَنِى اٰدَمَ وَحَمَكنٰھمْ فِى الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰھمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰھمْ عَلٰى كثِیرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیلًا701
اور بیشک ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ہم نے ان کو خشکی اور تری (یعنی شہروں اور صحراؤں اور سمندروں اور دریاؤں) میں (مختلف سواریوں پر) سوار کیا اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا اور ہم نے انہیں اکثر مخلوقات پر جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے فضیلت دے کر برتر بنا دیا۔

اسی نوع انسانی میں سے افضل ترین اشخاص انبیاء کرامsym-3 ہیں۔ جنہیں نوع انسانی کے لیے رہنما بناکر بھیجا گیا۔ان انبیاء کرام sym-3میں سے سب سے افضل اور مکرم نبی سیّدنا محمد رسول اللہ sym-1ہیں جو سیّد الانبیاء ہیں اور جن پر ایمان لانے اور جن کی نصرت کرنےکا عہد انبیاء کرام sym-3سےلیا گیا ہے۔2

اسی وجہ سے آپ sym-1ہر لحاظ سے اللہ رب العز ت کی مخلوقات میں سے افضل و اعلی اور بلند و بالا ہیں۔آپ sym-1کی ہر ہر چیز منفرد اور ممتاز ہے۔آپsym-1 کا جسم اطہر بھی اسی طرح مکمل طور پر منفرد اور یکتائے روزگار ہے۔

اسی جسم اطہر میں آپ sym-1کی پیشانی مبارکہ بھی نمایاں مقام کی حامل در حقیقت جہان ِ خلق میں فرید الدھر والعصرتھے۔علماء سیر نے بیان کیا ہے کہ حضور sym-1کی مبارک پیشانی فراخ،کشادہ، روشن اور چمکدار تھی جس پر ہر وقت خوشی واطمینان اور سرور ومسرت کی کیفیت آشکارا رہتی۔ جو کوئی حضور sym-1کی مبارک پیشانی پر نظر ڈالتا تو اس پر موجود خاص چمک دمک اور تابانی دیکھ کر مسرور ہوجاتااور اس کادل اطمینان کی دولت سے مالا مال ہوجاتا۔اسی وصفِ دلنواز کو بیان کرتے ہوئے حضرت ہند بن ابی ہالہsym-5 فرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم..... واسع الجبین.3
رسول اﷲ sym-1۔۔۔کشادہ پیشانی والے تھے۔

امام ابن جوزی sym-4نے بھی اس حدیث کو نقل کیا ہے۔4

حضرت سعید بن مسیبsym-5 کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہsym-5 اوصاف مصطفی ﷺبیان کرتے تو آپ sym-1کی پیشانی مبارک کا وصف یوں بیان کرتے:

كان مفاض الجبین.5
حضور sym-1کی پیشانی مبارک کشادہ تھی۔

یعنی رسول اکرم sym-1کی پیشانی مبارک نہ چھوٹھی تھی او رنہ ہی موٹی بلکہ حسن کے امتیاز کے ساتھ کشادہ و فراخ تھی۔

پُر نورپیشانی مبارک

رسول اکرم sym-1کی پیشانی مبارک کشادہ ہونے کے ساتھ ساتھ روشن بھی تھی۔چنانچہ اس کو بیان کرتے ہوئے حضرت سعد بن ابی وقاصsym-5 فرماتے ہیں:

كان جبین رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم صلتا.6
آپ sym-1کی پیشانی مبارک کشادہ وہموارتھی۔

روایت میں مذکور لفظ"صلتا"کی تشریح و توضیح کرتے ہوئےامام صالحی تحریر فرماتے ہیں:

الصلت الجبین اى واسعة وقیل الصلت الاملس.7
صلت کا معنی واسع ہوتا ہے اورکہاگیاہے کہ اس کا معنی چمکدارپیشانی ہے۔ 8

اسی طرح مذکورہ وصف کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ حافظ ابن ابی خیثمہsym-4 نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ آپ sym-1کی پیشانی مبارک چمکدار تھی۔چنانچہ وہ تحریر فرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم اجلى الجبین اذا طلع جبینه من بین الشعر او طلع من فلق الشعر او عند اللیل او طلع بوجھه على الناس تراء ى جبینه كانه السراج المتوقد یتلالا كانوا یقولون ھو صلى اللّٰه علیه وسلم .9
حضور نبی کریم sym-1کی مبارک پیشانی روشن تھی جب موئے مبارک سے پیشانی ظاہر ہوتی یا رات کے وقت دکھائی دیتی یا دن کے وقت ظاہر ہوتی یا آپ sym-1لوگوں کے سامنے تشریف لاتے تو اس وقت پیشانی مبارک یوں نظر آتی جیسے روشن چراغ ہو جو چمک رہا ہو۔ یہ حسین اور دلکش منظر دیکھ کر لوگ بے ساختہ پکار اٹھتے کہ یہ رسول اﷲ sym-1ہیں۔

اس مذکورہ روایت کوامام بیہقی نے بھی دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے جس میں یوں اضافہ بھی ہے کہ لوگ آپ sym-1کی جبین روشن کو دیکھ کریہی تاثر لیتے اور یہی تصور قائم ہوتا جیسے چراغ روشن اور چمک متحرک ہورہی ہے۔10

امام ابن عساکر sym-4نے حضرت عیسیٰsym-9 کے حوالہ سے ایک روایت ذکر کی ہے جس میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے رسول اکرم sym-1کو چمکدار اور شفاف پیشانی والا فرمایا ہے۔11

پیشانی انور اور حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ sym-6

اُم المؤمنین حضرت عائشۃ الصدیقۃ sym-6نے ایک مرتبہ رسول اکرم sym-1کی جبین ِ اقدس پر پسینہ مبارک کے قطروں کو دیکھ کر چند اشعار بھی پڑھے تھےجن میں اس پیشانی مبارک کی نورانیت کو بیان کیا تھا۔چنانچہ اس حوالہ سے علامہ ابن کثیر sym-4روایت کرتے ہیں:

عن عائشة قالت: كنت قاعدة اغزل وكان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم یخصف نعله قالت: فنظرت الیه فجعل جبینه یعرق وجعل عرقه یتولد نورا قالت: فبھت قالت: فنظر الى فقال: ما لك یا عائشة؟ قالت: فقلت: یا رسول اللّٰه! نظرت الیك فجعل جبینك یعرق وجعل عرقك یتولد نورا ولو راك ابو كبیر الھذلى لعلم انك احق بشعره...
واذا نظرت الی اسرۃ وجھه
برقت کبرق العارض المتھل.12

ام المؤمنین عائشہ صدیقہ sym-6 بیان کرتی ہیں کہ میں چرخہ کات رہی تھی اور حضور نبی کریم sym-1میرے سامنے بیٹھے ہوئے اپنے جوتے کو پیوند لگارہے تھے۔ آپ sym-1کی پیشانی مبارک پر پسینے کے قطرے تھے جن سے نور کی شعاعیں نکل رہی تھیں۔ اس حسین منظر نے مجھ کوکاتنے سے روک دیا۔پس میں آپ sym-1کو دیکھ رہی تھی کہ آپ sym-1نے فرمایا تجھے کیا ہوااےعائشہ؟ میں نے عرض کیا: آپ sym-1کی پیشانی مبارک پہ پسینے کے قطرے ہیں جو (چمکتے ہوئے)نور کے ستارے معلوم ہوتے ہیں۔اگر ابو کبیر ہذلی (عرب کا مشہور شاعر) آپ ﷺکو اس حالت میں دیکھ لیتا تو یقین کرلیتا کہ اس کے شعر کا مصداق آپ sym-1ہی ہیں۔" جب میں اس کے روئے مبارک کو دیکھتا ہوں تو اس کے رخساروں کی چمک مثل ہلال نظر آتی ہے"۔

شاعرِ رسول حضرت حسان بن ثابت sym-5 نے آپ sym-1کی روشن پیشانی کے حسن کا لفظی مرقع اپنے ایک شعر میں یوں پیش کیا ہے:

متی یبد فی الداجی البھیم جبینه
یلح مثل مصباح الدجی المتوقد.13

رات کی تاریکی میں حضور sym-1کی پیشانی مبارک اس طرح چمکتی دکھائی دیتی ہے جیسے سیاہ اندھیرے میں روشن چراغ چمکتاہے۔

یعنی رسول اکرم sym-1کی پیشانی مبارک میں حسن و جمال اپنے کمال کو پہنچا ہوا تھا کہ جو بھی شخص آپ sym-1کی پیشانی کو دیکھتا تو اپنی آنکھیں خیرہ کرتا اور مزید بھی بار بار یوں ہی خیرہ کرنا چاہتا۔

جبینِ مبارک چومنے کا شرف

اس امت میں وہ کتنے خوش نصیب لوگ ہیں جن کو رحمت دوجہاں sym-1کی مقدس پیشانی کا بوسہ نصیب ہوا۔ اس کاتصور ہی انسان کویہ سوچنے پر مجبور کرتاہے کہ وہ لوگ عظمت و رفعت کے بام ِعروج پر فائز ہیں جنہیں اس جبین ِخیر و سعادت کو قریب سے دیکھنے اور چومنے کا شرف حاصل ہوا۔ایسے با عظمت افراد تو کافی زیادہ ہیں البتہ ان میں سے دو کا ذکر پیش خدمت ہے۔

جب حضور sym-1کا وصال ہوا تو حضرت صدیق اکبرsym-5 حجرہ عائشہ صدیقہ sym-6میں آپ sym-1کی خدمت میں حاضر ہوئےاور آپ sym-1یمنی کپڑے میں آرام فرما تھے:

فكشف عن وجھه ثم اكب علیه فقبله...الخ.14
حضرت ابوبکر صدیق sym-5نے آپ sym-1 کے چہرے کو کھولاپھر آپ sym-1کی پیشانی مبارک کو بوسہ دیا۔

دوسری روایت حضرت خزیمہ sym-5 کی ہے۔ امام احمدsym-5 روایت کرتے ہیں:

عن خزیمة بن ثابت انه راى فى منامنه انه .قبل النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فاتى النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فاخبره بذلك فناوله النبی صلى اللّٰه علیه وسلم فقبل جبھته.15
حضرت خزیمہ بن ثابت sym-5سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی sym-1کو(پیشانی مبارک پر) بوسہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے نبی sym-1کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ خواب بتایا ۔ نبی sym-1نے اپنا سر ان کے آگے فرما دیا چنانچہ انہوں نے پیشانی مبارک کو بوسہ دے لیا۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں مذکورہ واقعہ یوں مذکور ہے:

عن عمارة بن خزیمة بن ثابت، أن أباه، قال: رأیت فى المنام كأنى أسجد على جبھة النبى صلى اللّٰه علیه وسلم فأخبرت بذلك رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فقال: "إن الروح لتلقى الروح" وأقنع النبى صلى اللّٰه علیه وسلم رأسه ھكذا، فوضع جبھته على جبھة النبى صلى اللّٰه علیه وسلم .16
حضرت عمارہ بن خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ ان کے والد نے کہا: انہوں نے خواب میں دیکھا کہ حضور sym-1کی پیشانی پر سجدہ کررہا ہوں۔ پس میں نے حضور sym-1کو اس کے بارےمیں عرض کیا۔ توحضور sym-1نے فرمایا:بے شک روح کی روح سے ملاقات ہوتی ہے۔ اور اپنا سر مبارک اوپر فرما دیا چنانچہ انہوں نے اپنی پیشانی حضور sym-1کی جبین مبارک پر رکھ دی۔

رسول اکرم sym-1کی پیشانی درحقیقت ایسی تھی کہ جیسے روشن چراغ ہو جو چمک رہا ہو۔ یہ حسین اور دلکش منظر دیکھ کر لوگ بے ساختہ پکار اٹھتے کہ یہ رسول اﷲ sym-1ہیں۔آپ sym-1کی کشادہ اور پر نور پیشانی مبارک ہر قسم کی ظاہری وباطنی آلائشوں اور کثافتوں سے پاک تھی ۔صحابہ کرام میں سے کسی نے آپ sym-1 کی پیشانی مبارک پر کبھی بھی اُکتاہٹ اور بیزاری کی کیفیت نہیں دیکھی۔ آپ sym-1 کی مبارک پیشانی پھولوں کی طرح ترو تازہ اور ماہ تاباں کی طرح روشن و آبدار تھی جس پر کبھی شکن نظر نہ آئی۔ آپ sym-1ملاقات کے لیے آنے والوں سے اس قدر خندہ پیشانی سے پیش آتے کہ آپ sym-1کی شخصیت کے نقوش مخاطبین کے دلوں پر نقش ہوجاتے اور وہ آپ sym-1کی مجلس سے موانست، چاہت اور اپنائیت کا احساس لے کر لوٹتے۔کیاکمال تھا رب کائنات کا حضور sym-1کی شخصیت میں کہ انسان کی عقل وذھن اس کا تصور کرنے سے محروم ہے۔


  • 1  القرآن، سورۃ الاسراء70:17
  • 2  القرآن، سورۃآل عمران81:3
  • 3  محمد بن عیسیٰ ترمذی، الشمائل المحمدیۃ، حدیث: 7، مطبوعۃ: دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988، ص:11-13
  • 4  أبو الفرج عبد الرحمن بن الجوزى، الوفا بأحوال المصطفى، ج-2، مطبوعة: المؤسسة السعيدية، الرياض، السعودية، (لیس التاریخ موجودًا)، ص:41
  • 5  ابوبکر احمد بن حسین بیہقی، دلائل النبوۃ، ج -1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،1405ھ، ص :214
  • 6  محمد بن یوسف صالحی شامی، سبل الہدی والرشاد، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص :21
  • 7  ایضًا: ص: 22
  • 8  المنجد میں’’صلت‘‘ کے معنی کشادہ اور ہموار پیشانی کیے گئےہیں۔(لوئس معروف،المنجد،مطبوعہ:دارالاشاعت،کراچی، پاکستان، 1994ء، ص:573)
  • 9  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد، ج -2 ، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص:21
  • 10  امام ابی بکر احمد بن الحسین البیہقی، دلائل النبوۃ(مترجم:محمد اسماعیل الجاروی)، مطبوعہ: دارالاشاعت، کراتشی، باکستان، 2009ء، ص:253
  • 11  محمد بن یوسف الصالحی الشامی، سبل الہدی والرشاد، ج -2، مطبوعۃ: لجنۃ احیاء التراث الاسلامی، القاھرۃ، مصر، 1997ء، ص :21
  • 12  ابو الفداء اسماعیل بن عمر بن کثیر الدمشقی، البدایۃ والنھایۃ، ج -8، مطبوعۃ: دارھجر للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت،لبنان،1997ء، ص:401
  • 13  حسان بن ثابت ، دیوان حسان، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1994ء، ص:67
  • 14  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری، حدیث:1241، مطبوعۃ: مکتبۃ الایمان المنصورۃ، القاھرۃ ، مصر، 2003ء، ص :258
  • 15  احمد بن حنبل الشیبانی، مسند احمد، حدیث:21863، ج-36، مطبوعۃ: مؤسسۃالرسالۃ، بیروت، لبنان،2001ء، ص :186
  • 16  ایضًا:حدیث: 21864، ص:188

Powered by Netsol Online