حضرت زینب بنت خزیمہ حضور کی زوجۂ محترمہ تھیں۔ آپ نہایت رحم دل جودو سخا کی حامل باوقار خاتون تھیں۔ 1 اسی خصوصیت کے سبب آپ کو ام المساکین کا لقب ملا تھا۔ 2 تمام ازواج مطہرات میں آپ درد مندی، صبر، خیر خواہی و فیض رسانی اور اللہ کے لیے لڑنے میں امتیازی حیثیت رکھتی تھیں۔
آپ کا نسب یہ ہے، زینب بنت خزیمہ بن الحارث بن عبد اللہ بن عمرو بن عبد مناف بن ہلال بن عامر بن صعصہ 3 بن معاویہ بن ہوازن ، ان کا تعلق قبیلۂ بنو ہلال سے تھا۔ 4 حضرت زینب بنت خزیمہ کی والدۂ محترمہ کا نام ہند بنت عوف ابن حارث تھا۔ آپ کی سوتیلی بہن حضرت میمونہ بنت الحارث 5 کو بھی آپ کے انتقال کے بعد6 حضور کی زوجیت میں آنے کا شرف حاصل ہوا تھا۔ حضرت میمونہ آخری خاتون تھیں جن سے حضور سے نکاح فرمایا تھا۔
ابتدا میں حضرت زینب بنت خزیمہ کا نکاح طفیل بن الحارث بن عبدالمطلب سے ہو اتھا 7 جس سے ان کی علیحدگی ہوگئی تھی۔ 8 اس کے بعد آپ کا نکاح حضرت طفیل کے بھائی حضرت عبیدہ بن حارث سے ہوا جو جنگ بدر میں شہید ہوگئے تھے۔ 9
حضرت زینب بنت خزیمہ کے شوہر کے شہید ہوجانے کے بعد حضور نے آپ کو سکون فراہم کرنے کی خاطر آپ سے نکاح فرمایا تھا۔ 10 اس طرح حضور نے اپنے اصحاب کے لیے مثال قائم کی کہ جن کے شوہر میدان جنگ میں اللہ کی راہ میں شہید ہوجائیں ان کی بیواؤں کو سہارا دیا جائے اور ان کی کفالت کی ذمہ داری احسن طریقے سے ادا کی جائے۔ 11 حضور نےحضرت حفصہ بنت عمر سے نکاح کے بعد رمضان کے مہینے میں حضرت زینت بنت خزیمہ سے نکاح کیا تھا۔ 12 مہر کے طور پر حضور نے آپ کو 400 دراہم عطا کیے تھے۔13 14
نکاح کے بعد حضور نے انہیں اپنے گھرانے میں شامل فرمالیا۔ آپ بہت خوش تھیں اور حضور سے بے پناہ محبت فرماتیں اور ان ہر خواہش کے آگے خود کو پیش فرمادیتی تھیں۔ حضرت زینب بنت خزیمہ کو کبھی بھی حضور کی دیگر ازواج مطہرات سے کوئی دلی تنگی محسوس نہیں ہوئی۔ آپ کا زیادہ تر وقت بھوکوں کا کھانا کھلانے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے میں گزرتا تھا۔ 15
حضرت زینب بنت خزیمہ نے حضور کی زوجیت میں آٹھ ماہ گزارے، اس کے بعد آپ ہجرت کے چوتھے سال ربیع الثانی کے مہینے میں16 30 سال کی عمر پاکر17 اس دنیا سے تشریف لے گئیں۔ حضرت خدیجۃ الکبریٰ اور آپ کے علاوہ کوئی دوسری زوجۂ محترمہ ایسی نہیں تھیں جو حضور کی ظاہری حیات میں اس دنیا سے تشریف لے گئی ہوں۔ 18 حضور نے آپ کا جنازہ پڑھایا اور جنت البقیع میں آپ کو دفن فرمایا۔ 19