Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!
ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت الحارث کا اصل نام برّہ بن الحارث تھا۔ آپ
نے آپ
کا نام بدل کر میمونہ رکھا۔ 1 آپ
ان 9خواتین میں سے تھیں جنہیں آپ
نے مومنہ بہنیں قرار دیا تھا۔ 2 آپ
کاشمار ان اولین مسلمانوں میں ہوتا ہے جو ہجرت سے قبل اسلام لے آئے تھے لیکن آپ
بوجوہ خود ہجرت نہیں کرسکیں تھیں۔
آپ کا سلسلہءِنسب میمونہ بنت الحارث بن حزن بن بجیر بن ہزم بن رویبہ بن عبداللہ بن ہلال بن عامر بن صعصہ 3 بن معاویہ بن بکر بن ہوازن بن منصور بن عکرمہ بن حفصہ بن قیس عیلان بن مضر تھا۔ آپ
کی والدہ کانام ہند بنت عوف بن زہیر بن حارث بن حماطہ بن حمیر تھا۔ 4
ابتداءً آپ کی شادی مسعود ابن عمرو الثقفی کے ساتھ ہوئی، پھر ان کےبعد آپ
کا نکاح ابو رہم بن عبد العزی بن ابی قيس کے ساتھ ہوا ۔ ان کے انتقال کے سبب آپ
بیوہ ہوگئیں۔ اس کے بعد آپ
نے ایک طویل عرصہ بغیر نکاح کے گزارہ یہاں تک کے آپ
عمرہ کے لیے مدینہ سے مکہ تشریف لائے تو آپ
نے خود حضور
کی بارگاہ میں نکاح کا پیغام بھجوایا۔ 5
آپ نے سن 7 ہجری میں تقریبا 2000 افراد کے ساتھ عمرہ کے لئے مدینہ طیبہ سے روانگی فرمائی۔ اس موقع پر مکہ کے مشرکین حسب وعدہ شہر خالی کر کے قرب وجوار کی طرف جاچکے تھے جس کی وجہ سے آپ
اور مسلمانوں نے عمرہ نہایت پُرسکون طریقہ سے ادا فرمایا۔ مکہ میں کافی لوگوں کی خواہش یہ تھی کہ وہ آپ
کی زیارت اور آپ
سے ملاقات کی سعادت حاصل کریں۔ انہی میں سے ایک حضرت برّہ بن الحارث یعنی ام المؤمنین حضرت میمونہ بھی تھیں۔ آپ
نے اپنی بہن امّ فضل
سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ آپ
سے شادی کرنے کی خواہش مند ہیں ۔ اس مقصد کےلیے حضرت میمونہ
نے امّ فضل
سے یہ بات بھی کہی کہ وہ ان کی نیابت میں شادی کی اس پیشکش کو حضور
تک پہنچا دیں ۔ امّ فضل
نے اس مسئلہ پر اپنے شوہر عباس ابن المطلب
سے کہا کہ وہ اپنے بھتیجے یعنی آپ
سے حضرت برہ
کی اس خواہش اور پیشکش کے متعلق بات کریں ۔ 6 ایک دوسری روایت کے مطابق برہ
خود حضور
کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ
کو نکاح کی پیشکش فرمائی۔ 7 یہی موقع تھا جب اللہ تعالی نے درج ذیل آیت مبارکہ کو نازل فرمایا : 8
…وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ إِنْ أَرَادَ النَّبِيُّ أَنْ يَسْتَنْكِحَهَا خَالِصَةً لَكَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ…509
۔ ۔ ۔ اور کوئی بھی مؤمنہ عورت بشرطیکہ وہ اپنے آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نکاح) کے لئے دے دے اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی) اسے اپنے نکاح میں لینے کا ارادہ فرمائیں (تو یہ سب آپ کے لئے حلال ہیں)، (یہ حکم) صرف آپ کے لئے خاص ہے (امّت کے) مومنوں کے لئے نہیں۔ ۔ ۔
اس آیت مبارکہ میں مذکور مومن خاتون جنہوں نے اپنی جان آپ کو نذر کردی تھی سے مراد وہ خاتون تھیں جو آپ
کے ساتھ آپ
کی رضا مندی کی شرط پر بغیر مِہر کے نکاح کےلیے راضی تھیں۔ 10 آپ
کو مِہر کی ادائیگی سے رخصت ہونے کے باوجود آپ
نے حضرت میمونہ (برّہ)
کو 400 درہم بطور مِہر 11 کے ماہ شوال المکرم 7 ہجری میں آپ
سے نکاح کے موقع پر ادا فرمائے۔ 12 نکاح کا انعقاد مقام سرف میں ہوا جہاں آپ
کی ملاقات حضور
سے ان کے آزاد کردہ غلام ابور افع کی معیت میں ہوئی ۔13
آپ اس شادی کے بعد اس بات کے خواہشمند تھے کہ وہ مکہ میں مزید قیام فرما کر زیادہ سے زیادہ اسلام کی دعوت کو پھیلا سکیں لیکن قریش اس بات کو جان چکے تھے کہ اگرآپ
نے مزید چند دنوں تک مکہ میں قیام فرمایا تو لوگوں کی ایک بڑی تعداد آپ
کی دعوت پر مسلمان ہوجائے گی۔ لہذا انہوں نے آپ
کے مکہ مکرمہ سے روانگی پر اصرار کرنا شروع کردیا۔ آپ
نے صلح حدیبیہ کی پاسداری کرتے ہوئے مکہ مکرمہ سے اپنے صحابہ کرام
کے ساتھ بغیر کسی حیل وحجت کے واپسی مدینہ منورہ روانگی اختیار فرمائی۔ 14
حضرت میمونہ وہ آخری خاتون تھیں جن سے آپ
نے نکاح فرمایا۔ 15آپ
حضور
کی نہایت مخلص زوجہ تھیں اور آپ
سے ایک خاص قربت رکھتی تھیں جس کی وجہ سے آپ
نے آپ
سےتقریباً 13 احادیث کو روایت بھی فرمایا۔ 16
آپ ﷺ کے دنیا سے پردہ فرماجانے کے بعد حضرت میمونہ نے اسلام کی نشرواشاعت کا مقدس مشن جاری رکھا۔ آپ
خواتین کی انکے دینی معاملات میں تربیت اور سرپرستی فرمایا کرتی تھیں۔ آپ
نے 51 ہجری میں وصال فرمایا۔ حضرت عبد اللہ ابن عباس
نے آپ
کی نماز جنازہ پڑھائی۔ 17 آپ
کی تدفین مقام سرف میں اس مقام پر کی گئی جہاں آپ
کے نکاح کے وقت خیمہ لگایا گیاتھا۔18