حضرت ماریہ قبطیہ     کا اصل نام ماریہ بنت شمعون تھا  1  اورآپ
 کا اصل نام ماریہ بنت شمعون تھا  1  اورآپ    کا تعلق مصر کے قبطی خاندان سے تھا۔ 2 انہیں آپ
 کا تعلق مصر کے قبطی خاندان سے تھا۔ 2 انہیں آپ  کی خدمت میں مصر کے عیسائی گورنر مقوقس نے بطور تحفے کے پیش کیا تھا۔ 3 حضرت ماریہ قبطیہ
کی خدمت میں مصر کے عیسائی گورنر مقوقس نے بطور تحفے کے پیش کیا تھا۔ 3 حضرت ماریہ قبطیہ    نے مدینہ پہنچ کر اسلام قبول کیا اور اپنی باقی ماندہ زندگی اسی مقدس شہر  میں گزاری۔آپ
 نے مدینہ پہنچ کر اسلام قبول کیا اور اپنی باقی ماندہ زندگی اسی مقدس شہر  میں گزاری۔آپ     کو آپ
 کو آپ کے ایک صاحبزادے حضرت ابراہیم
  کے ایک صاحبزادے حضرت ابراہیم    کی والدہ ماجدہ ہونے کا شرف بھی آپ
 کی والدہ ماجدہ ہونے کا شرف بھی آپ    کو حاصل ہوا۔ 4
 کو حاصل ہوا۔ 4
 بطورِ تحفہ
 بطورِ تحفہآپ  نے صلح حدیبیہ کے بعد اپنے نمائندے اور سفیر عرب کے مختلف خطوں اور پڑوسی ممالک کی طرف بھجوائے تاکہ وہاں کے بادشاہوں، امراء اور عام لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جا سکے۔ آپ
  نے صلح حدیبیہ کے بعد اپنے نمائندے اور سفیر عرب کے مختلف خطوں اور پڑوسی ممالک کی طرف بھجوائے تاکہ وہاں کے بادشاہوں، امراء اور عام لوگوں کو اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جا سکے۔ آپ  نے ان نمائندوں کو اپنی مُہر لگے ہوئے خطوط بھی دیے۔ ان خطوط پر مُہر چاندی کی بنی ہوئی ایک انگوٹھی سے لگائی جاتی تھی جس پر "محمد رسول اللہ" کندہ ہوتا تھا۔ 5 اسکندریہ کے گورنر کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے حضرت حاطب بن ابی بلتعہ
  نے ان نمائندوں کو اپنی مُہر لگے ہوئے خطوط بھی دیے۔ ان خطوط پر مُہر چاندی کی بنی ہوئی ایک انگوٹھی سے لگائی جاتی تھی جس پر "محمد رسول اللہ" کندہ ہوتا تھا۔ 5 اسکندریہ کے گورنر کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے حضرت حاطب بن ابی بلتعہ   کا بطور سفیر انتخاب کیا گیا 6  کیونکہ آپ
 کا بطور سفیر انتخاب کیا گیا 6  کیونکہ آپ   مصر کی زبان سے بخوبی واقف تھے۔ مندرجہ ذیل خط مصری قبطیوں کے سردار کےلیے تحریر کیا گیا جو اسکندریہ میں مقیم تھے:
 مصر کی زبان سے بخوبی واقف تھے۔ مندرجہ ذیل خط مصری قبطیوں کے سردار کےلیے تحریر کیا گیا جو اسکندریہ میں مقیم تھے:
بسم اللّٰه الرحمن الرحيم، من محمد بن عبد اللّٰه رسول اللّٰه ، إلى المقوقس عظيم القبط، سلام على من اتبع الهدى، أما بعد، فإنى أدعوك بداعية الإسلام، أسلم تسلم، وأسلم يؤتك اللّٰه أجرك مرتين، فإن توليت فإن عليك إثم القبط… 7
شروع اللہ کے نام سے جوبڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ۔محمد بن عبد اللہ، اللہ کے رسول () کی طرف سے قبطیوں کے سردار کی طرف۔ اس پر سلامتی ہو جو ہدایت کی اتباع کرے ،تمہید کے بعد، میں تمہیں اسلام کی طرف دعوت دیتا ہوں ،اسلام لے آؤ تمہیں بھی سلامتی ملے گی،اور اسلا م لے آؤ اللہ تعالی تمہیں دگنا اجر عطافرمائے گا،اور اگر تم اسلام نہ لائے تو تمام قبطیوں کا گناہ (اسلام نہ لانے کا وبال) تمہارے سر ہوگا۔۔۔
قبطیوں کے سردار مقوقس نے آپ کی طرف سے ارسال کردہ خط وصول کرنے کے بعد نہایت احتیاط اور ادب کے ساتھ اسے تہ کیا اور پھر ہاتھی دانت کے بنے ہوئے ایک ڈبے میں احترام کے ساتھ رکھ دیا۔اس کے بعد مقوقس آپ
  کی طرف سے ارسال کردہ خط وصول کرنے کے بعد نہایت احتیاط اور ادب کے ساتھ اسے تہ کیا اور پھر ہاتھی دانت کے بنے ہوئے ایک ڈبے میں احترام کے ساتھ رکھ دیا۔اس کے بعد مقوقس آپ  کے بھیجے ہوئے سفیر حضرت حاطب بن ابی بلتعہ
  کے بھیجے ہوئے سفیر حضرت حاطب بن ابی بلتعہ   سے مخاطب ہوا  کہ اگر محمد
 سے مخاطب ہوا  کہ اگر محمد  اللہ تعالی کے سچے پیغمبر تھے تو آپ
 اللہ تعالی کے سچے پیغمبر تھے تو آپ  کو جب مکہ سے تکلیفیں دیکر نکالاگیا تو آپ
  کو جب مکہ سے تکلیفیں دیکر نکالاگیا تو آپ  کفار کو بد دعا دےدیتے تاکہ اللہ تعالی انہیں تباہ و برباد کر دیتا۔حضرت حاطب
  کفار کو بد دعا دےدیتے تاکہ اللہ تعالی انہیں تباہ و برباد کر دیتا۔حضرت حاطب   نے مقوقس کا یہ اعتراض سنا تو نہایت متانت سے جواب دیاکہ اس طرح تو  اگر حضرت عیسی
 نے مقوقس کا یہ اعتراض سنا تو نہایت متانت سے جواب دیاکہ اس طرح تو  اگر حضرت عیسی    اللہ تعالی کے سچے پیغمبر تھے تو اس وقت جب انہیں سولی پر چڑھایا جارہا تھا تو وہ بھی اپنے دشمنوں کو بد دعادے دیتے تاکہ اللہ تعالی انہیں بھی  تباہ و برباد کر دیتا ۔قبطی سردار  حضرت حاطب
 اللہ تعالی کے سچے پیغمبر تھے تو اس وقت جب انہیں سولی پر چڑھایا جارہا تھا تو وہ بھی اپنے دشمنوں کو بد دعادے دیتے تاکہ اللہ تعالی انہیں بھی  تباہ و برباد کر دیتا ۔قبطی سردار  حضرت حاطب   کے جواب سے مطمئن اور خوش ہو ا اور اس بات کا اقرار کرنے لگا کہ بے شک حاطب  ایک عقلمند اور دانا آدمی ہیں جنہیں ایک اور عقلمند اور دانا شخصیت نے بھیجا ہے۔ 8مقوقس نے یہ بات تو جان لی تھی کہ آپ
 کے جواب سے مطمئن اور خوش ہو ا اور اس بات کا اقرار کرنے لگا کہ بے شک حاطب  ایک عقلمند اور دانا آدمی ہیں جنہیں ایک اور عقلمند اور دانا شخصیت نے بھیجا ہے۔ 8مقوقس نے یہ بات تو جان لی تھی کہ آپ  اللہ کے سچے رسول ہیں لیکن اس خوف سے کہ رومی عیسائی جو اس وقت پورے مصر کے مالک تھے اور مقوقس خود بھی انہی کا نامزد کردہ ایک گورنر تھا اسے اس کے منصب اور ذمہ داریوں سے یک لخت فارغ کرڈالیں گے اس لیے وہ اسلام قبول کرنے سے گریز ا ں رہا ۔رسول اللہ
  اللہ کے سچے رسول ہیں لیکن اس خوف سے کہ رومی عیسائی جو اس وقت پورے مصر کے مالک تھے اور مقوقس خود بھی انہی کا نامزد کردہ ایک گورنر تھا اسے اس کے منصب اور ذمہ داریوں سے یک لخت فارغ کرڈالیں گے اس لیے وہ اسلام قبول کرنے سے گریز ا ں رہا ۔رسول اللہ  نے اس کے اسلام نہ لانے کے متعلق فرمایا:
    نے اس کے اسلام نہ لانے کے متعلق فرمایا:
ضن الخبيث بملكه، ولا بقاء لملكه. 9
نامراد اپنی بادشاہت کی وجہ سے (اسلام لانے سے بخل کرتا ہے) لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ اس کی ملکیت کو کوئی بقا نہیں ہے۔
اسلام قبول نہ کرنے کے باوجود اس نے آپ  کی خدمت میں ادب و احترام سے ایک خط تحریر کیا اور اس کے ساتھ کئی تحفے جن میں دو خادمائیں ماریہ قبطیہ اور سیرین  ، ایک مرد خادم جس کا نام مابور تھا، ایک خچر جس کا نام "دُلدُل"  تھا اور اس کے ساتھ کئی دوسری اشیاء آپ
  کی خدمت میں ادب و احترام سے ایک خط تحریر کیا اور اس کے ساتھ کئی تحفے جن میں دو خادمائیں ماریہ قبطیہ اور سیرین  ، ایک مرد خادم جس کا نام مابور تھا، ایک خچر جس کا نام "دُلدُل"  تھا اور اس کے ساتھ کئی دوسری اشیاء آپ  کی خدمت میں بھجوائیں۔ 10 حضرت ماریہ قبطیہ
  کی خدمت میں بھجوائیں۔ 10 حضرت ماریہ قبطیہ     اور ان کی بہن سیرین   کی والدہ ایک بازنطینی خاتون تھیں۔ 11 ان دونوں بہنوں کا تعلق بالائی مصر کے علاقہ"حیفان" سے تھا 12جو " كورة انصا" کے قریب کا علاقہ تھا 13اور یہ علاقہ دریائے نیل کے مشرقی کنارے پر واقع تھا۔ان دونوں بہنوں کی پرورش مصر کے قدیم شہر میں ہوئی تھی اور اس کے بعد یہ دونوں اسکندریہ کے سردار کے محل میں چلی گئیں تھیں۔حضرت ماریہ
 اور ان کی بہن سیرین   کی والدہ ایک بازنطینی خاتون تھیں۔ 11 ان دونوں بہنوں کا تعلق بالائی مصر کے علاقہ"حیفان" سے تھا 12جو " كورة انصا" کے قریب کا علاقہ تھا 13اور یہ علاقہ دریائے نیل کے مشرقی کنارے پر واقع تھا۔ان دونوں بہنوں کی پرورش مصر کے قدیم شہر میں ہوئی تھی اور اس کے بعد یہ دونوں اسکندریہ کے سردار کے محل میں چلی گئیں تھیں۔حضرت ماریہ   شکل وصورت کے اعتبار سے نہایت وجیہ اور خوبصورت خاتون تھیں۔   14حضرت حاطب
 شکل وصورت کے اعتبار سے نہایت وجیہ اور خوبصورت خاتون تھیں۔   14حضرت حاطب   نے مصر سے مدینہ منورہ واپسی پر حضرت ماریہ
 نے مصر سے مدینہ منورہ واپسی پر حضرت ماریہ   اور آپ
 اور آپ  کی ہمشیرہ کو اسلام کی دعوت پیش کی جسے برضا و رغبت  تسلیم کر کے  دونوں بہنوں نے اسلام قبول کر لیا ۔15
 کی ہمشیرہ کو اسلام کی دعوت پیش کی جسے برضا و رغبت  تسلیم کر کے  دونوں بہنوں نے اسلام قبول کر لیا ۔15
 اور حضرت ماریہ قبطیہ
  اور حضرت ماریہ قبطیہ  کی باہم زندگی
    کی باہم زندگیحضرت حاطب  جیسے ہی مدینہ  تشریف فرما ہوئے تو تمام تحائف لے کر آپ
   جیسے ہی مدینہ  تشریف فرما ہوئے تو تمام تحائف لے کر آپ  کی خدمت میں براہ راست حاضر ہو گئے۔آپ
   کی خدمت میں براہ راست حاضر ہو گئے۔آپ   نے حضرت ماریہ قبطیہ
   نے حضرت ماریہ قبطیہ  کو اپنے لیے جبکہ آپ
    کو اپنے لیے جبکہ آپ   کی ہمشیرہ حضرت سیرین
    کی ہمشیرہ حضرت سیرین   کو حسان بن ثابت
     کو حسان بن ثابت   کے لیے منتخب فرمایا۔  16 حضرت ماریہ
    کے لیے منتخب فرمایا۔  16 حضرت ماریہ   نے اس کے بعد ایک مخلص مسلمان خاتون کی طرح آپ
    نے اس کے بعد ایک مخلص مسلمان خاتون کی طرح آپ   کے زیر سرپرستی نہایت خوشگوار زندگی گزاری۔آپ
   کے زیر سرپرستی نہایت خوشگوار زندگی گزاری۔آپ   اگرچہ   کہ ان کوآزاد فرما کر آپ
   اگرچہ   کہ ان کوآزاد فرما کر آپ   سے نکاح کرنا چاہتے تھے لیکن اس آیت مبارکہ کے نزول کے بعد جس میں آپ
    سے نکاح کرنا چاہتے تھے لیکن اس آیت مبارکہ کے نزول کے بعد جس میں آپ  کو حکمتاً مزید نکاح کرنے سے منع کر دیا گیا تھا آپ
   کو حکمتاً مزید نکاح کرنے سے منع کر دیا گیا تھا آپ   نے ان سے نکاح نہیں  فرمایا۔  اس سلسلہ میں ارشاد باری تعالی ہے :
   نے ان سے نکاح نہیں  فرمایا۔  اس سلسلہ میں ارشاد باری تعالی ہے :
لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ وَلَا أَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ أَزْوَاجٍ وَلَوْ أَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ إِلَّا مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ وَكَانَ اللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ رَقِيبًا 5217
اس کے بعد آپ کے لئے بھی اور عورتیں (نکاح میں لینا) حلال نہیں (تاکہ یہی اَزواج اپنے شرف میں ممتاز رہیں) اور یہ بھی جائز نہیں کہ (بعض کی طلاق کی صورت میں اس عدد کو ہمارا حکم سمجھ کر برقرار رکھنے کے لئے) آپ ان کے بدلے دیگر اَزواج (عقد میں) لے لیں اگرچہ آپ کو ان کا حُسنِ (سیرت و اخلاق اور اشاعتِ دین کا سلیقہ) کتنا ہی عمدہ لگے مگر جو کنیز (ہمارے حکم سے) آپ کی مِلک میں ہو (جائز ہے)، اور اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔
حضرت ماریہ قبطیہ  آپ
     آپ  کے ساتھ اس کے بعد بطور باندی کے آخری دم تک رہیں  18  اور انہوں نے حضور
    کے ساتھ اس کے بعد بطور باندی کے آخری دم تک رہیں  18  اور انہوں نے حضور  کے ساتھ رہنے کو اپنے لیے بہت بڑا  اعزاز سمجھ کر نہایت خوش و خرم زندگی گزاری  ۔آپ
    کے ساتھ رہنے کو اپنے لیے بہت بڑا  اعزاز سمجھ کر نہایت خوش و خرم زندگی گزاری  ۔آپ  نے ان کےلیے الگ سے رہائش کا انتظام فرمایا اور آپ
    نے ان کےلیے الگ سے رہائش کا انتظام فرمایا اور آپ  ان کے پاس بھی مختلف  اوقات میں  وقت گزارا کرتے تھے۔ آپ
    ان کے پاس بھی مختلف  اوقات میں  وقت گزارا کرتے تھے۔ آپ  سے ہی آپ
        سے ہی آپ  کے فرزند حضرت ابراہیم
    کے فرزند حضرت ابراہیم  کی ولادت ہوئی ۔  19
        کی ولادت ہوئی ۔  19
 کے صاحبزادے حضرت ابراہیم
    کے صاحبزادے حضرت ابراہیم  کی ولادت
      کی ولادتآپ  کے صاحبزادے حضرت ابراہیم
 کے صاحبزادے حضرت ابراہیم  کی ولادت سے قبل حضرت ماریہ قبطیہ
  کی ولادت سے قبل حضرت ماریہ قبطیہ  کا جتنا  ممکن  ہو سکتا تھا خیال رکھا گیا  اور بوقت ولادت آپ
    کا جتنا  ممکن  ہو سکتا تھا خیال رکھا گیا  اور بوقت ولادت آپ  نے ابو رافع
 نے ابو رافع  کی اہلیہ حضرت سلمہ
   کی اہلیہ حضرت سلمہ  کو ولادت کے معاملات دیکھنے کے لیے بلوایا۔ 20آپ
  کو ولادت کے معاملات دیکھنے کے لیے بلوایا۔ 20آپ  کے صاحبزادے حضرت ابراہیم
کے صاحبزادے حضرت ابراہیم  کی ولادت مدینۃ المنورہ کے مضافاتی علاقے ”العالیہ“ میں دو منزلہ مکان جسے  اب”مشربہ ام ابراہیم“ کہا جاتا ہےوہاں پر ہوئی۔ 21حضرت ابو رافع
   کی ولادت مدینۃ المنورہ کے مضافاتی علاقے ”العالیہ“ میں دو منزلہ مکان جسے  اب”مشربہ ام ابراہیم“ کہا جاتا ہےوہاں پر ہوئی۔ 21حضرت ابو رافع  جب صاحبزادے کی ولادت کی خوشخبری لے کر بارگاہ رسالت ماب
    جب صاحبزادے کی ولادت کی خوشخبری لے کر بارگاہ رسالت ماب   میں حاضر ہوئے تو آپ
 میں حاضر ہوئے تو آپ  نے انہیں اور ان کی اہلیہ کو بڑی فیاضی کے ساتھ انعام عطا فرمایا ئے۔ 22
نے انہیں اور ان کی اہلیہ کو بڑی فیاضی کے ساتھ انعام عطا فرمایا ئے۔ 22
حضرت ابراہیم  کی ولادت کے بعد حضرت ماریہ قبطیہ
  کی ولادت کے بعد حضرت ماریہ قبطیہ  کی حیثیت ایک آزاد خاتون کی طرح ہو گئی تھی 23اور آپ
   کی حیثیت ایک آزاد خاتون کی طرح ہو گئی تھی 23اور آپ  کا مقام پہلے کے مقابلے میں زیادہ بلند اور فائق ہو کر امّ ولدکا ہو گیا۔حضرت ابراہیم
   کا مقام پہلے کے مقابلے میں زیادہ بلند اور فائق ہو کر امّ ولدکا ہو گیا۔حضرت ابراہیم  کی ولادت کے بعد جبرائیل
  کی ولادت کے بعد جبرائیل  آپ
   آپ  کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے آپ
 کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے آپ  کو ان الفاظ کے ساتھ سلام پیش فرمایا :
 کو ان الفاظ کے ساتھ سلام پیش فرمایا :
السلام عليك يا أبا إبراهيم 24
آپ پر سلامتی ہو اے ابراہیم کے والد ۔
آپ  نے حضرت جبرائیل
  نے حضرت جبرائیل  کے اس طرح سلام فرمانے کے بعد ہی اپنے صاحبزادے کا نام ابراہیم رکھا۔ ولادت کے بعد آپ
    کے اس طرح سلام فرمانے کے بعد ہی اپنے صاحبزادے کا نام ابراہیم رکھا۔ ولادت کے بعد آپ  نے اپنے صاحبزادے کی طرف سے ایک مینڈھا ذبح فرمایا اور ان کے سر کے بالوں کا حلق  کروا کر اس کے وزن کےبرابر چاندی غریبوں میں تقسیم فرمائی ۔ 25
  نے اپنے صاحبزادے کی طرف سے ایک مینڈھا ذبح فرمایا اور ان کے سر کے بالوں کا حلق  کروا کر اس کے وزن کےبرابر چاندی غریبوں میں تقسیم فرمائی ۔ 25
 کا وصالِ پُر ملال
    کا وصالِ پُر ملالولادت کے بعد آپ  نے حضرت ابراہیم    کی دیکھ بھال اور پرورش کے لیے ایک خاتون امّ بردہ
   نے حضرت ابراہیم    کی دیکھ بھال اور پرورش کے لیے ایک خاتون امّ بردہ     کا انتخاب فرمایا جو ان کا ہر ممکن طریقے سے خیال رکھا کرتی تھیں۔ کچھ مہینے کے بعد حضرت ابراہیم
    کا انتخاب فرمایا جو ان کا ہر ممکن طریقے سے خیال رکھا کرتی تھیں۔ کچھ مہینے کے بعد حضرت ابراہیم   بیمار ہوئے تو انہیں کھجور کے ایک باغ میں پہنچا دیا گیا جو ”مشربہ ام ابراہیم“ کے قریب تھا۔حضرت ابراہیم
      بیمار ہوئے تو انہیں کھجور کے ایک باغ میں پہنچا دیا گیا جو ”مشربہ ام ابراہیم“ کے قریب تھا۔حضرت ابراہیم   کی طبیعت جب مزید بگڑنے لگی تو آپ
      کی طبیعت جب مزید بگڑنے لگی تو آپ  کو آگاہ کیا گیا۔ آپ
   کو آگاہ کیا گیا۔ آپ  نے یہ خبر سنی تو آپ
   نے یہ خبر سنی تو آپ  شدید رنج و ملال کا شکار ہوگئے۔ اس موقع پر آپ
   شدید رنج و ملال کا شکار ہوگئے۔ اس موقع پر آپ   نے اپنے صحابی حضرت عبدالرحمن بن عوف
   نے اپنے صحابی حضرت عبدالرحمن بن عوف   کو بلایا تاکہ وہ آپ
       کو بلایا تاکہ وہ آپ   کے ساتھ جا سکیں۔آپ
  کے ساتھ جا سکیں۔آپ  جب وہاں پہنچے تو آپ
   جب وہاں پہنچے تو آپ   نے حضرت ماریہ
  نے حضرت ماریہ   سے حضرت ابراہیم
      سے حضرت ابراہیم   کو لیا۔ اس وقت حضرت ماریہ
      کو لیا۔ اس وقت حضرت ماریہ   نے با ٓواز بلند رونا شروع کر دیا کیونکہ انہوں نے دیکھ لیا تھا کہ حضرت ابراہیم
       نے با ٓواز بلند رونا شروع کر دیا کیونکہ انہوں نے دیکھ لیا تھا کہ حضرت ابراہیم   اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ آپ
      اپنی آخری سانسیں لے رہے ہیں۔ آپ  نے حضرت ابراہیم
   نے حضرت ابراہیم   کو اپنی گود میں لیا تو اپنے بیٹے سے مخاطب ہو کر فرمایا:
      کو اپنی گود میں لیا تو اپنے بیٹے سے مخاطب ہو کر فرمایا:
يا بني ما أملك لك من الله شيئاً… 26
اے پیارے بیٹے! اللہ پاک کے حکم کے معاملہ میں ہم تمہارے کچھ کام نہیں آسکتے۔۔۔
یہ کہتے ہوئے آپ    کی ابرو مبارک پُر نم ہو گئیں اور چشم مبارک سے آنسو بہنے لگے۔ اسی حالت میں حضرت ابراہیم
   کی ابرو مبارک پُر نم ہو گئیں اور چشم مبارک سے آنسو بہنے لگے۔ اسی حالت میں حضرت ابراہیم    کا وصال آپ
    کا وصال آپ     کے ہاتھوں میں ہوا ۔آپ
   کے ہاتھوں میں ہوا ۔آپ    نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم
   نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم    کا بوسہ لیا اور اپنی نمناک آنکھوں کے ساتھ ارشاد فرمایا:
    کا بوسہ لیا اور اپنی نمناک آنکھوں کے ساتھ ارشاد فرمایا:
......لا بد منھا حتى يلحق آخرنا أولنا لحزنا عليك حزناً هو أشد من هذا، وإنا بك لمحزونون، تبكي العين ويحزن القلب، ولا نقول ما يسخط الرب. 27
......(اے بیٹے ابراہیم! اگر) یہ معاملہ یقینی نہ ہوتا کہ ہمارے بعد والا ہمارے پہلے والے سے جاملے گا تو ہمارا غم تم پر اس سے بہت زیادہ ہوتا۔اور ہم آپ پر بہت زیادہ غمگین ہیں،آنکھ رو رہی ہے اور دل پریشان ہے لیکن ہم وہ نہیں کہیں گے جس سے ہمارا رب ناراض ہو۔
اس کے بعد حضرت ابراہیم    کوفضل بن عباس
  کوفضل بن عباس    نے غسل دیا اور آپ
  نے غسل دیا اور آپ     نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ 28نماز جنازہ کے بعد انہیں ان کے بھائیوں اور بہنوں کے برابر قبر میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ننھے ابراہیم
 نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی۔ 28نماز جنازہ کے بعد انہیں ان کے بھائیوں اور بہنوں کے برابر قبر میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ننھے ابراہیم    کی قبر تدفین کے بعد اوپر سے مٹی کے ساتھ بند کر دی گئی اور اس پر پانی کا چھڑکاؤ کیا گیا۔ 29حضرت ماریہ
  کی قبر تدفین کے بعد اوپر سے مٹی کے ساتھ بند کر دی گئی اور اس پر پانی کا چھڑکاؤ کیا گیا۔ 29حضرت ماریہ    نے اپنے صاحبزادے کو اللہ تعالی کے سپرد کرتے ہوئے الوداع کہا اور پھر یہ دعا جو آپ
   نے اپنے صاحبزادے کو اللہ تعالی کے سپرد کرتے ہوئے الوداع کہا اور پھر یہ دعا جو آپ    نے  اس طرح کے مواقع  کےلیے تعلیم فرمائی تھی اسے پڑھا:
 نے  اس طرح کے مواقع  کےلیے تعلیم فرمائی تھی اسے پڑھا:
...إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ 15630
...ہم سب اللہ ہی کے (قبضہ میں) ہیں اور ہم سب نے اللہ تعالی کی طرف ہی جانا ہے۔
اپنے صاحبزادے کے وصال کے بعد حضرت ماریہ     اپنی بقیہ زندگی معمول کے مطابق  گزارنے لگیں لیکن اگلے ہی سال انہیں آپ
      اپنی بقیہ زندگی معمول کے مطابق  گزارنے لگیں لیکن اگلے ہی سال انہیں آپ     کے فراق اور وصالِ پُر ملال کا صدمہ سہنا پڑا۔ آپ
   کے فراق اور وصالِ پُر ملال کا صدمہ سہنا پڑا۔ آپ     کے بعد مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق
    کے بعد مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابوبکر صدیق     اور ان کے بعد حضرت عمر فاروق
     اور ان کے بعد حضرت عمر فاروق     نے آپ
     نے آپ     کے تمام اخراجات اور ضروریات کی نہایت احسن طریقے سے کفالت کی اور آپ
     کے تمام اخراجات اور ضروریات کی نہایت احسن طریقے سے کفالت کی اور آپ     کو معاشی طور پر کسی قسم کی پریشانی لاحق نہیں ہونے دی۔ آپ
     کو معاشی طور پر کسی قسم کی پریشانی لاحق نہیں ہونے دی۔ آپ     کا وصال حضرت عمر
     کا وصال حضرت عمر       کے دور خلافت میں سن 16 ہجری میں ہوا۔آپ
   کے دور خلافت میں سن 16 ہجری میں ہوا۔آپ     کی نماز جنازہ حضرت عمر
     کی نماز جنازہ حضرت عمر       نے خود پڑھائی اور آپ
   نے خود پڑھائی اور آپ     کو جنت البقیع میں  31آپ
     کو جنت البقیع میں  31آپ     کے صاحبزادے کے برابر میں سپرد خاک کیا گیا ۔
     کے صاحبزادے کے برابر میں سپرد خاک کیا گیا ۔