Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

رسولُ الله ﷺکا وقتِ وِلادَت

Published on: 02-Mar-2023

(حوالہ: ڈاکٹر مفتی عمران خان، علامہ سیّد محمد خالد محمود شامی، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-3، مقالہ:10، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2019ء، ص: 383-389)

جمہور سیرت نگاروں کی رائے کے مطابق رسول اکرم sym-1طلوع صبح صادق سے چند لمحات پہلے اس دنیا میں تشریف لائے۔رسول اکرم sym-1کی ولادت کے وقت کے تعیّن میں علماءِ سیر وتاریخ کی اکثریت کی رائے یہی ہے کہ آپ sym-1اس دنیا فانی میں اللہ رب العزت کی طرف سے انس و جن کے لیے ہدایات کا سر چشمہ بن کر1بارہ (12)ربیع الاوّل کی رات کے آخری پہر اور صبح صادق سے چند لمحات قبل مکّہ میں متولد ہوئے۔2نبی کریم sym-1 کی ولادت کے وقت پر آئمہ سیر کے حوالہ سے اس مقالہ میں تفاصیل ذکر کی گئی ہیں جس سے معلوم ہوگا کہ آپ sym-1طلوع فجر کے وقت پیداہوئے۔

آپ sym-1 کی پیدائش کے وقت کے بارے میں زبیر ابن بکار اور حافظ ابن ِعساکر نے لکھا ہے کہ آپ sym-1 کی پیدائش کا وقت صبح سویرے یعنی طلوع فجر کے وقت تھا۔چنانچہ اس حوالہ سے صاحبِ سیرت حلبیہ تحریر فرماتے ہیں:

أن ذلك كان حين طلوع الفجر ويدل له قول جده عبد المطلب: ولد لى الليلة مع الصبح مولود.3
بلا شبہ آپ sym-1کی پیدائش کا وقت صبح سویرے یعنی طلوع فجر کے وقت تھا اس بات کا ثبوت آپ sym-1کے دادا عبد المطلب کا یہ قول ہے کہ میرے یہاں رات اور صبح کے ملنے کے وقت ایک لڑکا پیدا ہوا۔ 4

اسی حوالہ سے جواہر البحار میں موجود رسالہ مولد البرزنجی میں شیخ جعفر برزنجی تحریر فرماتے ہیں:

والراجح انھا قبیل فجر یوم الاثنین ثانى عشر ربیع الاول.5
اور راجح قول یہ ہے کہ نبی اکرم sym-1بروز پیر بارہ (12)ربیع الاوّل کوصبح صادق سے تھوڑی دیر پہلے متولد ہوئے۔

بہر حال اس کے علاوہ بھی کئی علماء ِسیرنے اسی قول کو راجح قرارد یا ہے کہ نبی اکرم sym-1کی ولادت کا وقت دن نہیں ہے بلکہ رات کا آخری پہر اور صبح صادق کا وقت ہے۔

آخرِشب اور صبح صادق کے درمیان ولادت رسولﷺ

ولادتِ رسول sym-1کے رات کے آخری پہر اور صبح صادق کے پہر میں ہونے کے حوالہ سے ذیل میں کئی ایک آئمہ سیر کے حوالہ جات ذکر کیے جارہےہیں جن سے اندازہ ہوگا کہ رسول اللہ sym-1کی ولادت مبارکہ شب کے آخری حصہ میں اورصبح صادق میں ہوئی ۔چنانچہ اس حوالہ سے صاحب سبل الھدی تحریر فرماتےہیں:

وروى الزبیر بن بکار وابن عساكر عن معروف بن حزبوذ قال: ولد رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم یوم الاثنین حین طلع الفجر.6
زبیر بن بکار اور ابن عساکر نے معروف بن حزبوذ سے روایت کیا کہ رسول اللہ sym-1پیر کے دن طلوع فجر کے وقت پیدا ہوئے۔

اسی طرح عیص نامی راہب کے جواب میں حضرت عبد المطلب sym-5نے اس سے کہا:

ولد لى اللیلة مع الصبح مولود.7
طلوع صبح کے وقت میرے ہاں ایک بچہ کی پیدائش ہوئی ہے۔

اسی طرح اس حوالہ سے صاحبِ سیرت حلبیہ تحریر فرماتے ہیں:

ويدل لكون ولادته صلى اللّٰه عليه وسلم كانت ليلا قول بعض اليھود ممن عنده علم الكتاب لقريش ھل ولد فيكم الليلة مولود؟ قالوا: لا نعلم قال: ولد الليلة نبى ھذه الأمة الأخيرة.8
اور آپ sym-1کی ولادت مبارکہ کے رات کے وقت ہونے پر اس یہودی عالم کا جس کے پاس اپنی کتاب کا علم بھی تھا قریش سے کہا گیا یہ قول دلالت کرتا ہے کہ" کیا تم میں گزشتہ رات کوئی لڑکا متولد ہوا ہے تو انہوں نےجواب میں کہا کہ ہمیں تو نہیں معلوم ۔پھر اس نے کہا اس آخری امت کا نبی گزشتہ رات میں متولد ہوچکا ہے"۔

اسی طرح ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہsym-6سے مروی ہے کہ جس رات رسول اللہ sym-1 پیدا ہوئے تو ایک مکّہ میں بسنے والےیہودی تاجر نے قریش کی ایک محفل میں اعلان کیا جوبیہقی کی "دلائل النبوۃ" میں یوں مذکور ہے:

ولد فيكم ھذه الليلة نبى ھذه الأمة الأخيرة.9
گزشتہ رات اس آخری امت کا نبی پید اہو چکا ہے۔

ان تمام سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ sym-1دن کو نہیں بلکہ رات کے آخری وقت طلوع ِصبح کے پہر متولد ہوکر اس دنیا میں تشریف لائے۔ نبی اکرم sym-1 کی ساعتِ ولادت کے شرف ومنزلت کےحوالہ سے کسی شاعر نے کیا خوب لکھا ہے:

یا  ساعة   فتح  الھدى  ارفادھا        لطفا    وقد    منح     الجزا    سعاد
لاحت  بشھر  ربیع  الزاكى  الذى        فاق   الشھور   جلالة    اذ   سادھا
حیث    النبوة    اشرقت    بماثر        كالشھب  لا  یحصى  الورى  عدادھا
حیث    الامانة   والرسالة   قد        یعلى   لمکة   غورھا   و  نجادھا.10

   اے وہ ساعت! جس میں ہدایت نے اپنے عطیات کے دروازے کھول دیے جب ثواب نے اسے ‏سعادت مندی عطا کی۔ یہ عطیات اس ربیع الاوّل میں چمکے جو سارے مہینوں سے اس وقت فضیلت پا گیا ‏جب سیادت کا تاج اس کے سر پر سجادیا گیا، نبوت اتنی علامات کے ساتھ واضح ہوئی جتنے آسمان پرستارے ‏ہوتے ہیں۔ لوگ جن کی تعداد گن نہیں سکتے۔ جب امانت اور رسالت کا اظہار ہواتو آپ نے مکہ مکرمہ ‏کے نشیب و فراز پر غلبہ پالیا۔ ‏ 11

رسولِ مکرم sym-1نہ صرف خود بلکہ آپ sym-1سے نسبت پاجانے والے اوقات بھی عظمت و رفعت کی چوٹیوں کے حامل ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ کے نزدیک بھی اس ساعتِ مولود کی اہمیت و منزلت کافی زیادہ ہے۔

وقتِ ولادت میں منقول اختلاف

لوگ آپ sym-1کی ولادت وقت ِ شب تصور کرتے ہیں ان میں یہ بھی بحث ہے کہ آیا یہ رات افضل ہے یا لیلۃ القدر لیکن عام طور پر صبح ِصادق کے وقت آپ sym-1کی ولادت مسلمہ ہے۔ 12 البتہ ایک روایت میں منقول ہے کہ آپ sym-1سے پیر کے دن کے متعلق استفسا ر کیا گیا تو آپ sym-1نے فرمایاکہ یہ وہ دن ہے جس میں میری پیدائش ہوئی چنانچہ حدیثِ مبارکہ میں مذکور ہے:

سئل عن صوم يوم الاثنين؟ قال: ذاك يوم ولدت فیه.13
رسول کریم sym-1سے پیر کے روزہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ sym-1 نے ارشاد فرمایا:یہ وہ دن ہے جس میں مجھے پیدا کیا گیا ہے۔

اس روایت کی بناء پربعض علماء سیرت اور بالخصوص حافظ ابو الفضل عراقی نے لکھا ہے کہ صحیح مؤقف یہ ہے کہ آپ sym-1دن کے وقت پیدا ہوئے تھے۔ 14 لیکن اکثر ارباب سیر نے اس کے بر عکس رائے دیتے ہوئے تحریر فرمایا ہے کہ آپ sym-1کی ولادت کا وقت رات ہے اور پہر صبح صادق ہے۔رہی مذکورہ بالا روایت کی بات تو یہاں پر یوم کا لفظ اپنے مطلق معنی میں استعمال ہوا ہے جیسا کہ اہل عرب کی عادت ہے۔اسی طرح آنحضرت sym-1کی پیدائش کے وقت میں جو اختلاف اور تردد ہے کہ آیا رات کے وقت ہوئی یا دن کے وقت ہوئی اس کی طرف قصیدہ ہمزیہ کے شاعر نے درجِ ذیل شعروں میں بھی اشارہ کیا ہے:

ليلة   المولد   الذي   كان  للد        ين     سرور     بيومه    وازدهاء
فهنيئا     به     لآمنة     الف        ضل   الذي    شرفت    به   حواء
يوم  نالت  بوضعه  ابنة  وهب        من  فخار  ما لم  تنله  النساء.15

آپ sym-1کی پیدائش کی رات( یعنی پیدائش) جو دین اسلام کے لیے خوشی و مسرت تھی اور اس دن میں سرور شادمانی تھی۔ پس مبارک باد ہے حضرت آمنہsym-6 کے لیے اس عظیم فضیلت پر جو ان کو آنحضرت sym-1کی ولادت سے حاصل ہوئی ایسی فضیلت جو حضرت حواء کو بھی حاصل ہوئی ۔وہ شرف اور اعزاز جو حضرت آمنہsym-6کو آنحضرت sym-1کی ولادت سے حاصل ہوا ایسا ہے جو دوسری کسی عورت کو حاصل نہیں ہوا۔ 16

اس کی شرح کرتے ہوئے صاحب سیرت حلبیہ تحریر فرماتے ہیں:

أى ليلة المولد الذى وجد فيه الفرح والافتخار للدين بيومه، وقد أضاف كلا من الليل واليوم للولادة مراعاة للخلاف فى ذلك، فھنيئا لآمنة الفضل الذى حصل لھا بسبب ولادتھا له صلى اللّٰه عليه وسلم أى لا يشوب ذلك الفضل كدر ولا مشقة الذى شرفت بذلك الفضل حواء التى ھى أم البشر...يوم أعطيت آمنة بنت وھب بسبب وضعه من الفخار، وھو مايتمدح به من الخصال العلية، والشيم المرضية، مالم يعطھا غيرھا من النساء.17
یعنی وہ رات جس میں آنحضرت sym-1 کی ولادت ہوئی اس کا دن مذہب اسلام کے لیے زبردست خوشی اور مسرت کا دن ہے، چونکہ اس بارے میں اختلاف ہے کہ ولادت دن میں ہوئی یا رات میں اس لیے شاعر نے دن اور رات دونوں کا تذکرہ کیا ہےچنانچہ آنحضرت sym-1 کی پیدائش کی وجہ سے حضرت آمنہ sym-6کو جو اعزاز اور شرف حاصل ہوا اس پر حضرت آمنہ sym-6 مبارکباد کی مستحق ہیں ، اس اعزاز اور شرف میں کوئی تکلیف اور مشقت نہیں ہوئی جیسا کہ انسانوں کی ماں حضرت حواء حمل کی تکلیف سے دوچار ہوئیں۔۔۔حضرت آمنہsym-6 کو اس دن یہ فخر و شرف حاصل ہوا جس دن انہوں نےآنحضرت sym-1 کو جنم دیا کیونکہ یہ وہ عظیم خصوصیت اور زبردست اعزاز ہے جو دنیا کی کسی دوسری عورت کو حاصل نہیں ہوا۔18

بہر کیف مذکورہ بالا عبارات سے واضح ہوتا ہے کہ نبی اکرم sym-1 کے وقتِ ولادت میں اختلاف ہے۔لیکن اس اختلاف کو دیگر آئمہ سیر نے اس طرح نہیں ذکر کیاجس طرح آپ sym-1کے ماہ و تاریخ ِولادت کو ذکر کیا ہے کیونکہ اکثر آئمہ سیر اس بات پر متفق ہیں کہ آپ sym-1 کی ولادت صبح صادق سے چند لمحات پہلے رات کے آخری پہر میں ہوئی ہے۔

نومولود گی اور عربی رسم

اہل عرب کی ایک عادت جس کو آئمہ تاریخ و سیر نے اپنی کتب میں نقل کیا ہے اس سے بھی اسی بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ رسول اکرم sym-1کی ولادت اسی مذکورہ بالا پہر میں ہوئی ہے۔اس عربی رسم کو بیان کرتے ہوئے ابن عباس sym-8کے حوالہ سے صاحب سیرت حلبیہ تحریر فرماتے ہیں:

كان فى عھد الجاھلية إذا ولد لھم مولود من تحت الليل وضعوه تحت الإناء لا ينظرون إليه حتى يصبحوا، فلما ولد رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم وضعوه تحت برمة (اى القدر). فلما أصبحوا أتوا البرمة، فإذا هى قد انفلقت ثنتين وعيناه إلى السماء، فتعجبوا من ذلك.19
دور جاہلیت میں یہ رواج تھا کہ جب عربوں کے رات کے حصہ میں کوئی بچہ پیدا ہوتا تو اس کو برتن (نما ہانڈی)کے نیچے رکھا کرتے تھے اور صبح تک اس کی طرف توجہ نہیں کیا کرتے تھے پس جب رسول اللہ sym-1پیدا ہوئے تو گھر والوں نے ان کو بھی ایک ہانڈی نما برتن کے نیچے رکھ دیا۔پھر جب وہ صبح ہانڈی کے پاس آئے تو وہ دو ٹکڑے ہو چکی تھی اور آپ sym-1کی آنکھیں مبارک آسمان کی طرف اٹھی ہوئی تھیں تو اس طرح دیکھنے والے حیران ہوگئے۔20

یعنی یہ روایت بھی واضح کرتی ہے کہ رسول اللہ sym-1کی ولادتِ مبارکہ رات میں ہوئی اوررسول اللہ sym-1کی ولادت مقدسہ کے وقت حضور اکرم sym-1پر پیالہ رکھا گیا جیسا کہ اہل عرب کی عادت تھی مگر وہ پیالہ خود بخود دو حصوں میں منقسم ہوگیاتھا اور آپ sym-1اپنا مبارک انگوٹھا چوس رہے تھے۔ 21 یہ مضمون من وعن ابو نعیم کی دلائل النبوۃ22 میں، بیھقی کی دلائل النبوۃ23 میں، خصائص الکبری24 میں اور سبل الھدی25 میں بھی مذکور ہے جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آپ sym-1رات میں اس دنیا میں تشریف لائے نہ کہ بقول حافظ عراقی اور دیگر روایات کے جن میں آپ sym-1کی ولادت کا وقت دن بتایا گیا ہے۔

اسی طرح صاحب سیرت حلبیہ نے سورۃ الضحٰی میں موجودلفظِ"اللیل" کے بارے میں تحریر فرمایا ہے کہ ا س رات سے مراد رسول اکرم sym-1 کی شب ولادت بھی لی جاسکتی ہے۔چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد میں آنحضرت sym-1کی ولادت کی رات کی قسم کھائی ہے:

وَالضُّحٰى1 وَالَّيْلِ اِذَا سَـجٰى226
قَسم ہے چاشت کے وقت کی (جب آفتاب بلند ہو کر اپنا نور پھیلاتا ہے)۔ اور قَسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔27

بہر حال مذکورہ بالا عبارات سے یہی واضح ہوتا ہے کہ رسول اکرم sym-1کی ولادت دن میں نہیں بلکہ رات کے آخری پہر صبح صادق میں ہوئی ہے۔ ارباب سیر نے اپنی اپنی کتابوں میں نبی اکرم sym-1کی پیدائش کا وقت رات ہی کالکھاہےاور حضرت سیّد ہ آمنہsym-6 سے جتنی بھی روایات ہیں ان میں بھی رات کے وقت کا ہی ذکر ہےجس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ آپ sym-1رات ہی کے وقت آغازِ فجر سے پہلے دنیا میں تشریف لائے۔


  • 1  القرآن،سورۃ النساء174:4
  • 2  شیخ سیّد جعفر بن حسن البرزنجی، مولد البرزنجی، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2010م،ص:538
  • 3  ابو الفرج علی بن ابراھیم الحلبی، انسان العیون فی سیرۃ النبی الامین المامونﷺ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م، ص:84
  • 4  ابو الفرج علی بن ابراہیم بن احمد الحلبی، سیرت حلبیہ(مترجم:اسلم قاسمی)،ج-1،مطبوعہ:دارالاشاعت ،کراچی،پاکستان، 2009ء،ص:192
  • 5  شیخ سیّد جعفر بن حسن البرزنجی، مولد البرزنجی، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2010م،ص:538
  • 6  امام محمدبن یوسف الصالحی الشامی،سبل الھدی والرشاد فی سیرت خیر العباد ﷺ ،ج-1،مطبوعة:دار الکتب العلمیہ،بیروت، لبنان،2013م،ص:333
  • 7  شیخ احمد بن محمد قسطلانی، المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ،ج-1،مطبوعة:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2009م،ص:76
  • 8  ابو الفرج علی بن ابراھیم الحلبی، انسان العیون فی سیرۃ النبی الامین المامونﷺ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م، ص:84
  • 9  أبو بكر أحمد بن الحسين البيهقئ، دلائل النبوة ومعرفة أحوال صاحب الشريعةﷺ،ج-1، مطبوعة: دار الكتب العلمية ، بيروت،لبنان،2008م،ص:108
  • 10  امام محمدبن یوسف الصالحی الشامی، سبل الھدی والرشاد فی سیرت خیر العبادﷺ،ج-1،مطبوعة:دار الکتب العلمیہ، بیروت ، لبنان،2013م،ص:333
  • 11  ایضا (مترجم:پروفیسرذولفقار علی ساقی )،ج-1،مطبوعہ:زاویہ پبلیشرز،لاہور، پاکستان،2012ء،ص:293
  • 12  علی شبیر، تاریخ مولد النبیﷺ،مطبوعہ:دکن لارپورٹ، دکن، انڈیا،1930ء،ص:30-31
  • 13  ابو الحسن مسلم بن حجاج القشیری،صحیح مسلم،حدیث:1162،مطبوعۃ:دار السلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 2000م،ص:477
  • 14  حافظ ابو الفضل عبد الرحیم بن حسین عراقی،المورد الھنی فی المولد النبیﷺ،مطبوعة:دار السلام للطباعۃ والنشر والتوزیع، القاہرۃ، مصر،2010م،ص:245
  • 15  ابو الفرج علی بن ابراھیم الحلبی،انسان العیون فی سیرۃ الامین المأمونﷺ،ج-1،مطبوعة:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:86
  • 16  ابو الفرج علی بن ابراہیم بن احمد الحلبی، سیرت حلبیہ (مترجم:اسلم قاسمی)،ج-1،مطبوعہ:دارالاشاعت ،کراچی،پاکستان، 2009ء،ص:194
  • 17  ایضاً،انسان العیون فی سیرۃ الامین المأمونﷺ،ج-1،مطبوعة:دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان،2013م،ص:86
  • 18  ایضاً، سیرت حلبیہ (مترجم،اسلم قاسمی)،ج-1،مطبوعہ:دارالاشاعت ،کراچی،پاکستان، 2009ء،ص :195
  • 19  ایضاً، انسان العیون فی سیرۃ النبی الامین المامونﷺ، ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت،لبنان،2013م، ص:98
  • 20  جبکہ نومولود کی آنکھیں اولاً تو اس طرح کھلتی نہیں ہيں اور اگر کھل بھی جائیں تب بھی عموما روشنی کے سامنے بند ہوجایا کرتی ہیں۔اسی طرح اندھیرے کے بعد صبح کے اجالے میں آسمان کو صحیح طور پردیکھنا بڑی اور پختہ عمر والے افراد کے لیےانتہائی مشکل ہوتا ہے کیونکہ آنکھیں چندھیاتی ہیں جبکہ نبی مکرم ﷺکی آنکھیں مبارک نومولودگی کی حالت میں وہ بھی صبح کے وقت آسمان کی طرف متوجہ تھیں جو کہ اس عمر ميں ايك منفردعمل تھا۔یہی وجہ تھی کہ دیکھنے والوں کو تعجب ہوا کہ اس طرح نومولودگی کی حالت میں آسما ن کی طرف نظر کرنا یقینی طور پر کسی خاص شان کی طرف غماض ہے ۔(ادارہ)
  • 21  سیّد احمد بن زینی دحلان،السیرۃ النبویۃ، ج-1،مطبوعہ:ضیاء القرآن پبلیکیشنز،لاہور،پاکستان،2014ء،ص:56
  • 22  ابو نعیم احمد بن عبد اللہ الاصبھانی، دلائل النبوۃ، مطبوعة:مکتبۃ العصریۃ، بیروت، لبنان، 2012م،ص:78
  • 23  أبو بكر أحمد بن الحسين البيهقى، دلائل النبوة ومعرفة أحوال صاحب الشريعةﷺ، ج-1، مطبوعة: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 2008م،ص:113
  • 24  جلال الدین عبد الرحمن بن ابی بکر السیوطی، الخصائص الکبریٰ، ج-1، مطبوعة: دار الکتب العلمیة، بیروت، لبنان، 2008 م، ص:85
  • 25  امام محمدبن یوسف الصالحی الشامی، سبل الھدی والرشاد فی سیرۃ خیر العبادﷺ، ج-1، مطبوعة: دار الکتب العلمیة، بیروت ، لبنان،2013م،ص:346
  • 26  القرآن،سورۃ الضحیٰ93 : 1- 2
  • 27  ابو الفرج علی بن ابراہیم بن احمد الحلبی، سیرت حلبیہ(مترجم:اسلم قاسمی)، ج-1،مطبوعہ:دارالاشاعت ،کراچی،پاکستان، 2009ء،ص :195

Powered by Netsol Online