Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

آپ ﷺ کے قدمین شریفین

Published on: 10-Nov-2023

(حوالہ: مفتی سیّد شاہ رفیع الدین ہمدانی ، ڈاکٹر عمران خان، سیرۃ النبی ﷺ انسائیکلوپیڈیا، جلد-2، مقالہ: 43، مطبوعہ: سیرت ریسرچ سینٹر، کراچی، پاکستان، 2018ء، ص: 549-553)

حضور sym-1کے قدمین شریفین نرم وگداز، پُرگوشت، دلکش وخوبصورت اور مرقع جمال وزیبائی تھے۔ آپ sym-1کے تلوے قدرے گہرے تھے، ان کی انگلیاں تناسب کے ساتھ لمبی تھیں، قدم اس طرح ہموار کہ پانی ان سے فی الفور ڈھل جاتا، خوبصورتی میں اپنی مثال آپ تھے۔

قدم مبارک بڑے تھے

آپ sym-1کے مبارک قدم میں چھوٹا پن نہ تھا بلکہ دونوں پاؤں مبارک اعتدال کے ساتھ بڑے تھے۔ چنانچہ حضرت انسsym-5 بیان کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ضخم القدمین.1
آپ sym-1کے قدم مبارک تناسب سے بڑے تھے۔

حضرت ابوہریرہ sym-5 سے بھی روایت ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ضخم القدمین.2
آپ sym-1کے قدم مبارک تناسب سے بڑے تھے۔

نیز اسی طرح حضرت علیsym-5 سے بھی روایت ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ضخم القدمین.3
آپ sym-1کے قدم مبارک تناسب سے بڑے تھے۔

قدم مبارک پُرگوشت تھے

حضرت انسsym-5 سے روایت ہے:

كان النبى صلى اللّٰه علیه وسلم شثن القدمین.4
حضور نبی کریم sym-1کے قدمین مقدسہ پرگوشت تھے۔

حضرت ہند بن ابی ہالہ sym-5 سے روایت ہے:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم... شثن القدمین.5
رسول اﷲ sym-1کے قدمین مقدسہ پرگوشت تھے۔

حضرت نافع بن جبیر sym-5 سے بھی روایت ہے:

شثن القدمین.6
رسول اﷲ sym-1کے قدمین مقدسہ پرگوشت تھے۔

مرقع حسن بے مثال

حضرت عبداﷲ بن بریدہ sym-5 سے روایت ہے :

ان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم كان احسن البشر قدما.7
حضور sym-1کے قدمین شریفین سارے انسانوں سے خوبصورت تھے۔

حضرت ابو سلمہ sym-5سے مروی ہے:

كان رسول اللّٰه ضخم الكفین والقدمین لم ار بعده شبیھا به صلى اللّٰه علیه وسلم.8
نبی کریم sym-1کی دونوں ہتھیلیاں اور دونوں قدم گداز اور بھرے بھرے تھے ۔میں نے اتنے خوبصورت پاؤں آپ sym-1کے بعد کسی کے نہیں دیکھے۔

حضرت جابر بن عبداﷲ sym-8 بیان کرتے ہیں:

كان النبى صلى اللّٰه علیه وسلم ضخم الكفین والقدمین لم ار بعده شبھا له.9
نبی کریم sym-1کی دونوں ہتھیلیاں اور دونوں قدم گداز اور بھرے بھرے تھے میں نے آپ sym-1کے بعد آپ sym-1کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا۔

انگشتانِ قدم مبارک

حضور sym-1کے مبارک پاؤں کی اُ نگلیاں حسنِ اعتدال اور حسنِ تناسب کے ساتھ قدرے لمبی تھیں۔ حضرت ہند بن ابی ہالہ sym-5پاؤں کی انگلیوں کے بارے میں بیان کرتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم ... شثن القدمین سائل الاطراف.10
رسول اﷲ sym-1کے قدمین مقدسہ پرگوشت تھے اور ان کی انگلیاں نہایت ہی خوبصورت اور لمبی تھیں۔

آپ sym-1کے پاؤں مبارک کی انگلیوں کے حسن وجمال کے بارے میں حضرت میمونہ بنت کردم sym-6سے مروی ہے کہ مجھے اپنے والد گرامی کی معیت میں حضور sym-1کی زیارت کی سعادت حاصل ہوئی آپ sym-1اونٹنی پر سوار تھے اور دست اقدس میں چھڑی تھی:

فدنا ابى فاخذ بقدمه فاقر لرسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم .
میرے والد گرامی نے آپ sym-1کے مبارک پاؤں کو تھام لیا اور آپ sym-1کی رسالت کی گواہی دی ۔

اس وقت مجھے حضور sym-1کے قدمین شریفین کی انگلیوں کی زیارت نصیب ہوئی۔

فما نسیت فیما نسیت طول اصبع قدمه السبابة على سائر اصابعه.11
پس میں آج تک حضور sym-1کے پاؤں مبارک کی سبابہ (انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی) کا دوسری انگلیوں کے مقابلہ میں حسنِ طوالت نہیں بھولی۔12

قدموں کا ہموار ہونا

حضرت ہند بن ابی ہالہsym-5 فرماتے ہیں:

كان رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم مسیح القدمین ینبو عنھما الماء.13
رسول اﷲ sym-1کے مبارک قدم نہایت ہموار اور نرم تھے پانی ان سے فی الفور ڈھل جاتا۔

امام بیہقی sym-4"مسیح القدمین" کی تشریح میں فرماتے ہیں:

قوله مسیح القدمین: یعنى انه ممسوح ظاھر القدمین فالماء اذا صب علیھا مر علیھا مرا سریھا لاستواءھما وانملاسھما.14
مسیح القدمین سے مراد یہ ہے کہ دونوں قدموں کا ظاہر ممسوح (چکنا ) تھایعنی جب ان پر پانی ڈالا جاتا تو تیزی سے اُوپر سے گزرجاتا، ان کے برابر اور نرم ہونے کی وجہ سے۔

پاؤں کی ٹھنڈک

آپ sym-1کے مبارک قدموں کو مس کرنے والا ہر شخص ان کی ٹھنڈک محسوس کرتا۔ حضر ت میمونہ بنت کردم sym-6بیان کرتی ہیں کہ میرے والد گرامی نے آپ sym-1 کے مبارک قدم کو مس کرنے کے بعد بتایا:

فقبضت على رجله فما رایت شیئا ابرد منھا.15
میں نے آپ sym-1کے مبارک پاؤں کو مس کیا تو اس سے بڑھ کر میں نے کسی شے کو ٹھنڈا نہیں پایا۔

صحابی رسول sym-1کا قدم مبارک کو چُھونا

امام ابن حجر عسقلانی روایت کرتے ہیں:

عن رافع بن عمرو المزنى قال انى لفى حجة الوداع خماسى او سداسى فاخذ ابى بیدى حتى انتھینا الى النبى صلى اللّٰه علیه وسلم بمنى یوم النحر فرایته یخطب على بغلة شھباء فقلت لابى من ھذا؟ فقال ھذا رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم فدنوت حتى اخذت بساقه ثم مسحتھا حتى ادخلت كفى فیما بین اخمص قدمه والنعل فكانى اجد بردھا على كفى.16
رافع بن عمرو المزنیsym-5 سےروایت ہے، فرمایا: میں حجۃ الوداع کے موقعہ پر اپنے والد کے ساتھ ساتھ ہاتھ پکڑے ہوئے شریک ہوا۔ میری عمر پانچ یا چھ برس ہوگی۔ یہاں تک کہ ہم لوگ نحر کے روز منٰی میں رسول اﷲ sym-1تک پہنچ گئے ۔میں نے دیکھا آپ sym-1سرخی مائل خچر پر خطاب کررہے تھے۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا یہی رسول اﷲ sym-1ہیں۔ تو میں آپ sym-1کے قریب ہوتا گیا یہاں تک کہ میں نے آپ sym-1کی پنڈلی مبارک پکڑی اور اسے (بطور تبرک) مس کیا اور اپنی ہتھیلی آپ sym-1کے نعل اور قدم مبارک کے درمیان رکھ لی ،مجھے ابھی تک آپ sym-1کے تلوے کی ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔

قدموں کی سفیدی

امام اعظمsym-5 روایت کرتے ہیں:

عن عائشة قالت كانى انظر الى بیاض قدمى رسول اللّٰه صلى اللّٰه علیه وسلم حیث اتى الصلوة فى مرضه.17
ام المومنین عائشہ صدیقہ sym-6 کہتی ہیں کہ گویا میں رسول اﷲ sym-1کے قدموں کی سفیدی کو اب بھی دیکھ رہی ہوں، جب کہ آپ sym-1 اپنی بیماری میں نماز کے لیے تشریف لائے۔

جس طرح نبی اکرم sym-1حسن و جمال اور توازن و اعتدال کا شاہکار تھے اور یہ امتیازیت آپ sym-1کے جسدِ اطہر کے تمام حصّوں میں نمایاں رہتی تھی بالکل اسی طرح آپsym-1 کے قدمین شرفین بھی اسی صفت ِ اعتدالیت کے مظہر تھے اور ان قدموں کے ذریعہ آپ sym-1کے جسدِ اطہر کا اعتدال دیکھنے والے شخص کی نظر میں رچ اور بس جایا کرتا تھا،نہ صرف اتنا بلکہ دیکھنے والا ان قدمین شرفین پر کھڑے پیکر اطہر کی رعنائیوں میں مستغرق ہوجاتا تھا۔


  • 1  احمد بن حنبل، مسند احمد،حدیث: 12266 ،ج-19،مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ بیروت، لبنان،2001ء، ص: 285
  • 2  سلیمان بن داؤد الطیالسی، مسند ابوداؤد الطیالسی، حدیث: 2712، ج-4، مطبوعۃ: دار ھجر، مصر،1999ء،ص:314
  • 3  عمر بن شبۃ، تاریخ المدینۃ ،ج-2، مطبوعۃ: مکتبۃ فانوس، جدۃ، السعودیۃ، 1399ھ، ص: 603
  • 4  محمد بن اسماعیل بخاری، صحیح البخاری، حدیث: 5910 ،ج-7 ، مطبوعۃ :دار ابن حزم، دمشق، السوریۃ، ص:162
  • 5  محمد بن عیسیٰ ترمذی، الشمائل المحمدیۃ، حدیث: 7 ، مطبوعۃ: دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988ء، ص:11-13
  • 6  عمر بن شبۃ، تاریخ المدینۃ ،ج-2، مطبوعۃ: مکبتۃ فانوس، جدۃ، السعودیۃ،1399ھ،ص: 602
  • 7  محمد بن سعد بصری، طبقات ابن سعد، ج -1،مطبوعۃ: دار صادر، بیروت، لبنان، 1978ء، ص: 419
  • 8  ابوبکر احمد بن حسین بیہقی، دلائل النبوۃ ،ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص: 244
  • 9  محمد بن اسماعیل بخاری ، صحیح البخاری، حدیث: 5911 ،ج- 7، مطبوعۃ:، دار ابن حزم، دمشق،السوریۃ،ص: 162
  • 10  محمد بن عیسیٰ ترمذی، الشمائل المحمدیۃ ،حدیث: 7، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988ء، ص:11-13
  • 11  احمد بن حنبل، مسند احمد،حدیث: 27064 ،ج- 44، مطبوعۃ: مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، لبنان،2001ء، ص:620-621
  • 12  بعض روایات میں حضرت جابر بن سمرہ کے حوالے سے بیان ہوا ہے کہ آپﷺ کی چھنگلی دونوں پاؤں کی انگلیوں سے بڑی تھی لیکن ایسی روایات قابل توجہ نہیں، محدثین نے ان روایات کو قبو ل نہیں کیا۔ امام محمد یوسف الصالحی ﷫اس کے بارے میں لکھتے ہیں: فحدیثہ ھذا باطل لا اصل لہ ورسول اﷲﷺ کان معتدل الخلق۔ ترجمہ: اس کی یہ (انگلی کے بڑے ہونے کے بارے میں) حدیث باطل ہے اس کی کوئی اصل نہیں اور یاد رہے کہ نبی کریمﷺ کے جسمِ اطہر کے ہر ہر عضو کی تخلیق میں اعتدال و موزونیت کو قائم رکھا گیا ہے۔ (محمد بن یوسف صالحی شامی ، سبل الہدی والرشاد ،ج -2، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1993ء ، ص :79)
  • 13  محمد بن عیسیٰ ترمذی، الشمائل المحمدیۃ، حدیث: 7، مطبوعۃ :دار الحدیث للطباعۃ والنشر والتوزیع، بیروت، لبنان، 1988ء، ص:11-13
  • 14  ابوبکر احمد بن حسین بیہقی، دلائل النبوۃ ،ج-1، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 1405ھ، ص: 295
  • 15  ایضًا
  • 16  ابن حجر عسقلانی، الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، حدیث: 4079 ،ج-4، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت ،لبنان، 1415ھ، ص: 190
  • 17  عبدﷲ بن محمد بن یعقوب حارثی، مسند ابی حنیفۃللحارثی،حدیث: 405، مطبوعۃ: دار الکتب العلمیۃ، بیروت، لبنان، 2008ء،ص: 15

Powered by Netsol Online