Support the largest ever research project (100 Volumes+) on the Seerah of Prophet Muhammad ﷺ.
Your support ensures that his message, mission and teachings reach billions of hearts across the world. Donate Now!

Encyclopedia of Muhammad

خالد ابن سعید رضی اللہ عنہ پر کیے جانے والے مظالم

Published on: 27-Jun-2023

حضرت خالد ابن سعید sym-5ان ابتدائی مسلمانوں میں سے ایک تھے جنہوں نے رسول اللہ sym-1 کے دستِ مبارک پر دین ِاسلام کو قبول کرنے کی سعادت و شرف کو حاصل کیا تھا۔ ان کا پورا نام "خالد ابن سعید ابن العاس ابن امیہ ابن عبدالشمس ابن عبدمناف ابن قصی" تھا۔ 1ان کی والدہ کا پورا نام "امّ خالد بن خبّاب ابن عبد یلیل ابن ناشب" تھا ۔ انہوں نے اپنے بھائیوں میں سب سے پہلے دینِ اسلام کو قبول کیا اور "ابو سعید" کی کنیت سے مشہور ہوئے ۔ 2بعض مؤرخین کے مطابق آپsym-5 کا اسلام حضرت ابوبکر صدیق sym-5کے فورا ًبعد کا ہے یعنی کہ آپsym-5 چوتھے یا پانچویں مسلمان تھے جنہوں نے دینِ اسلام کو قبول فرمایا تھا ۔ آپsym-5 کی صاحبزادی امِ خالد بنت خالدsym-6 سے روایت ہے:

كان أبي خامسا في الإسلام قلت: من تقدمه؟ قالت: على ابن أبي طالب، وابن أبي قحافة، وزيد بن حارثة، وسعد بن أبى وقاص. 3
میرے والد اسلام قبول کرنے میں پانچویں تھے۔ (راوی فرماتے ہیں) میں نے پوچھا :ان سے پہلے (کس نے اسلام قبول) کیا؟ تو انہوں نے فرمایا: علی ابن ابی طالب، ابن ابی قحافہ، زید ابن حارثہ اور سعد ابن ابی وقاص (sym-7) نے۔

قبولِ اسلام

حضرت خالد ابن سعید sym-5کے قبولِ اسلام کی وجہ، آپ sym-5کے ایک خواب کو قرار دیا جاتا ہے۔ آپ sym-5نے ایک خواب دیکھا تھا جس کے مطابق آپsym-5 آگ کےایک گڑھے میں گر رہے تھے جس میں آپsym-5 کا والد جو کہ اسلام دشمن تھا وہ آپ sym-5کو دھکّا دے رہاتھا اور محمد sym-1 آپsym-5 کو پکڑ کر اس گڑھے میں گرنے سے بچانے کی کوشش فرما رہے تھے ۔ جب آپsym-5 نے یہ خواب دیکھا تو یکدم آپsym-5 کی آنکھ کھل گئی اور آپ sym-5کو احساس ہوا کہ یہ ایک سچا خواب ہے جس میں آپ sym-5کو دینِ اسلام قبول کرنے کا اشارہ موصول ہواہے۔ اس خواب کو دیکھنے کے بعد آپ sym-5کی ملاقات حضرت ابوبکر صدیق sym-5 سے ہوئی جنہوں نے آپ sym-5کو دینِ اسلام کا تعارف پیش کیا اور آپsym-5 کی رہنمائی رسول اللہ sym-1 کی بارگاہِ عالیہ کی طرف فرمائی ۔ حضرت ابوبکر صدیق sym-5نے ان کو اس بات پر یقین دلایا کہ محمد رسول اللہ sym-1 کی ذات گرامی ہی وہ بابرکت ذات ہے جو حضرت خالدا بن سعید sym-5کو جہنم کے گڑھے میں گرنے سے بچا سکتی ہے جب کہ ان کے برعکس ان کا والد جو اسلام دشمن ہے وہ تو خود جہنم میں ہی پھینک دیا جائے گا۔ حضرت خالد ابن سعید sym-5اس بات کو سن کر رسول اللہ sym-1 کی بارگاہ عالیہ میں تشریف فرما ہوئے اور آپ sym-1 سے اس پورے معاملے کی تفصیل کو بیان فرمایا اور آپ sym-1 کے پیغام کے حوالے سے دریافت کیا تو نبی کریم sym-1 نے ارشاد فرمایا:

أدعو إلى الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله، وخلع ما أنت عليه من عبادة حجر لا يسمع ولا يبصر ولا يضر ولا ينفع ولا يدري من عبده ممن لم يعبده. 4
میں اللہ سے دعا کرتا ہوں جس کا کوئی شریک نہیں اور (میں) محمد اس کا بندہ اور رسول ہوں کہ وہ تمہیں ان پتھروں کی عبادت سے خلاصی دے جو نہ سن سکتے ہیں، نہ دیکھ سکتے ہیں، نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں، نہ نفع دے سکتے ہیں، نہ ہی یہ جانتے ہیں کہ ان کا بندہ کون ہے اور کون ان کی عبادت کر رہاہے۔

جب حضرت خالد sym-5نے رسول اللہ sym-1 کی بات کو سنا تو آپ sym-5نے دین اسلام کو قبول کر لیا۔

حضرت خالد ابن سعید sym-5کا والدابو اُحیحہ جو کہ اسلام دشمن شخص تھا، مکّہ کے معاشرے پر اپنا گہرہ اسرو رسوخ رکھتا تھا۔ اس کے حوالے سے یہ بات مشہور تھی کہ وہ مسلمانوں کے معاملے میں انتہائی سخت ہے اور اسلام کا پکّا دشمن ہے ۔ ابتدا ءًحضرت خالد ابن سعید sym-5نے اپنے قبولِ اسلام کو تمام لوگوں سے مخفی رکھا لیکن نورِ ایمان کی روشنی زیادہ دیر تک مخفی نہ رہ سکی اور لوگوں میں یہ خبر عام ہونے لگی کہ حضرت خالد ابن سعید sym-5نے دینِ اسلام کو قبول کر لیاہے۔ اس بات کے مشہور ہوتے ہی حضرت خالد ابن سعید sym-5 نے عوامی مجالس اور دیگر معروف مقامات پر آنے جانے سے پرہیز کر نا شروع کر دیا لیکن آپ sym-5کے والد نے آپ sym-5 کے بھائیوں کی یہ ذمہ داری لگائی کہ وہ ہر حال میں حضرت خالد ابن سعید sym-5 کو ڈھونڈ کر اس کے سامنے پیش کریں ۔ بلآخر حضرت خالد ابن سعید sym-5 اپنے بھائیوں کے ہاتھوں پکڑے گئے جنہوں نے آپ sym-5کو آپ کے والد کے سامنے پیش کر دیا جو اس وقت اپنے ہاتھ میں ایک ڈنڈا نما چھڑی لیے نہایت ہی غصے کی حالت میں بیٹھا ہوا تھا ۔ جیسے ہی آپ sym-5کے والد نے حضرت خالد ابن سعید sym-5کو دیکھا تو اس نے آپ sym-5کے خلاف مغلظات بکنا شروع کر دیں اور آپ sym-5کو اس ڈنڈے نما چھڑی سے مارنا شروع کر دیا یہاں تک کہ مار تے مارتے وہ چھڑی حضرت خالد ابن سعید sym-5کے سرِ مبارک پر ٹوٹ گئی جس سے آپ sym-5کو شدید تکلیف اوراذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ آپ sym-5 کا والد با ر بار آپsym-5 سے یہ مطالبہ کرتا کہ آپ sym-5محمد رسول اللہ sym-1 کے دین کو چھوڑ دیں کیونکہ وہ ان کے (جھوٹے) خداؤں کو برا کہتے ہیں اور آباؤاجدا د کے دین کو غلط گردانتے ہیں ۔ 5حضرت خالد ابن سعید sym-5اس کی تمام دی گئی تکالیف اور اذیتوں پر ثابت قدم رہے اور نہایت ہی پُرسکون آواز میں ارشاد فرمایا :

قد صدق والله واتبعته.
اللہ کی قسم انہوں (محمدsym-1)نے سچ فرمایا اور میں ان کی اتباع کروں گا۔

آپ sym-5 کا والد جو اپنی کنیت ابو اُحیحہ سے مشہور تھا آپ sym-5کے اس جواب پر مزید اشتعال میں آیا اور آپsym-5 کو گالیاں بگتے ہوئے کہنے لگا: ” تم یہاں سے چلے جاؤں جہاں تمہارا دل چاہتا ہے، خدا کی قسم میں تمہارا کھانا پانی بند کر دوں گا“۔ خالد ابن سعید sym-5نے یہ بات سنی تو ارشاد فرمایا: اگر آپ میرا کھانا پانی بند کر دیں گے تو کیا ہو ا ؟ اللہ مجھے اپنے فضل سے اس سے بہتر کھانا پانی عطا فرما دے گا اور میں اس کی مدد اور نصرت کے ساتھ زندہ رہوں گا ۔ یہ بات سن کر آپ sym-5کے والد نےآپ sym-5کو اپنے گھر سے بے دخل کر دیا اور اپنے دیگر بیٹوں کو مخاطب کر کے کہا کہ اگر تم میں سے کسی نے بھی خالد sym-5سے کسی قسم کی کوئی بات یا رشتہ و ناطہ رکھنے کی کوشش کی تو میں اس کے ساتھ بھی یہی سلوک اور برتاؤ کروں گا ۔

ابو جہل کی دھمکی و چال بازی

جب خالد ابن سعید sym-5اپنے والد کے اس ظالمانہ رویے کو بھگت کر اپنے گھر سے نکلے تو رستہ میں آپsym-5 کی ملاقات اسلام کے سب سے بڑے دشمن ابوجہل سے ہوئی ۔ ابو جہل جو خالد ابن سعید sym-5کے اسلام لانے پر آگاہ تھا ، اس نے آپ sym-5کے ایمان لانے کی شدید مذمت کی اور ان سے کہنے لگا کہ تم اپنے باپ کے نہایت ہی نا شکرے اور نا فرمان بیٹے ہو جس نے اُس کی اور اُس کے خاندان کی عزت کو خاک میں ملا دیا ہے ۔ خالد ابن سعید sym-5نے جب ابو جہل کی اس بات کو سنا تو آپsym-5 نے ارشاد فرمایا کہ میں نے خاندا ن کی عزت چھوڑ کر اللہ کی دی ہوئی عزت کو ہمیشہ کے لیے قبول کر لیا ہے ۔ ابو جہل نے جب خالد ابن سعید sym-5کی اس بات کو سنا تو غصّے میں کہنے لگا کہ تم ابھی کَم عُمر چھوکرے ہو، جب تمہیں اس کی پاداش میں مخالفت اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑے گا تو تمہارے لیے اپنے نئے دین پر کاربند رہنا مشکل ہو جائے گا ۔ حضرت خالد ابن سعید sym-5اس کی ان باتوں کو سُن کر رسول اللہ sym-1 کے دربار کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں جا کر مستقل سکونت کو اختیار فرما لیا ۔ جب بھی آپsym-5 سے آپ کے خاندان کا کوئی شخص ملتا تو وہ آپ sym-5کو طرح طرح کی باتیں سناتا اور آپsym-5 کی تذلیل کر تا کہ آپ نے اپنے والد اور اس کے دین کو چھوڑ کر اپنے خاندان اور والد کی عزت کو نقصان پہنچایا ہے اور آپsym-5 کو تنبیہ کرتا کہ آپsym-5 اپنے والد کے پاس جا کر اس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال کریں اور اس کے دین کو دوبار ہ قبول کر لیں ۔

ان تمام امور کے دوران ابو جہل ابو اُحیحہ کے گھر جا پہنچا اور طنزیہ لہجے میں اس سے مخاطب ہو کر کہنے لگا کہ تم اپنے بڑھاپے کی وجہ سے کمزور ہو گئے یا تم نے بھی اپنے (جھوٹے) خداؤں کے بارے میں اپنی رائے کو تبدیل کر لیا ہے؟ جب ابو اُحیحہ نےابو جہل کی اس بکواس کو سناتو غصہ میں کہنے لگا کہ تم نے نہایت ہی سخت بات کی ہے جو میرے لیے کسی صورت قابل قبول نہیں ہے ۔ ابو جہل یہ جواب سن کر طنزاً کہنے لگا : پھر تم نے اپنے بیٹے یعنی خالد ابن سعید sym-5کو محمد sym-1 کی غلامی کے لیے کیوں چھوڑ دیا؟ کیا تم یہ نہیں جانتے کہ قریش تمہاری اتباع کر تے ہیں اور تمہارا بیٹا محمد ( sym-1 ) کی اتباع کر تا ہے ۔ قریش کے نوجوان تمہارے بیٹے کے اس رویے کی وجہ سے دلیر اور بہادر ہو رہے ہیں کہ جب ابو اُحیحہ کے بیٹے نے اسلام کو قبول کر لیا اور وہ اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکا تو ہم پر بھی کوئی پابندی عائد نہیں کی جا سکتی ۔ ابو اُحیحہ نے جب یہ بات سنی تو سن کر جواب دیا کہ میں کمزور ہر گز نہیں ہوا اور قریش میری قوت اور طاقت کے بارے میں بخوبی واقف ہیں لیکن تم نے میری تبدیلیِ رائے کے بارے میں جو اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، تو تم مجھے خود بتاؤ کہ مجھے ان حالات میں کیا کر نا چاہیے ؟ ابو جہل نے کہا کہ تمہیں اپنے بیٹے کو پکڑ کر قید کر دینا چاہیے اور اس کے ہر کسی سے ملنے جلنے پر مکمل پابندی عائد کر دینی چاہیے ۔

ابو اُحیحہ نے جب ابو جہل کی بات سنی توجواب دیا کہ میں اس کے خلاف اس سے زیادہ سخت اقدامات پہلے ہی کر چکا ہوں اور میں نے نہ صرف اس کے سر پر، اسے مار مار کر، اپنی لکڑی نما چھڑی کو توڑ ڈالا بلکہ اس کا اپنے گھر میں کھانا پانی تک مکمل بند کر دیا لیکن میں کیا کرو ں کہ اس کے فیصلے اور پایۂِ استقلال میں کوئی جنبش تک نہ لا سکا۔ ابو اُحیحہ مزید کہنے لگا کہ مجھے اپنے بیٹے سے زیادہ اس بات کی فکر ہے کہ محمد (sym-1) اپنے نسب کے اعتبار سے ہم میں سب سے اعلیٰ ہیں، یہ ہمارے درمیان ہی پلے بڑے ہیں اور فصیح الکلام ہیں ، نہایت ہی ایماندار ہیں اور اخلاقیات کے اعلیٰ مرتبہ پر فائز ہیں اور وہ ایک نئے مذہب کو لے کر آئے ہیں جس نے ہماری قوم اور اس میں بسنے والے لوگوں کو تقسیم کر دیا ہے اور نوجوان لڑکے اور غلام ان کے حق میں ہیں اور ہمارے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ ابو اُحیحہ نے مزید کہا کہ اگر اس (محمد sym-1) کے خیالات صحیح ہیں اور پھر اس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جو کہ واقعی صحیح ہیں تو پھر یاد رکھو کہ وہ اگر اس مکّہ سے نکالے بھی گئے تو ایک دن ضرور آئے گا کہ وہ بحیثیتِ ایک غالب حکمران کے اس مکّہ میں دوبار ہ داخل ہوں گے اور ہم سب پر حکمرانی کریں گے ۔ ابو جہل نے جب یہ بات سنی تو غصہ میں کہنے لگا کہ ہماری نجات کا واحد رستہ یہ ہے کہ ہم محمد ( sym-1) کو مکّہ سے ہی نکال دیں۔ اس نے کہا کہ اس طرح ہم اپنے لوگوں کو واپس اُن کے پرانے دین اور ان کے آباؤ اجدا د کے دین کی طرف لانے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔ یہ کہہ کر وہ غصہ کی حالت میں وہاں سے یہ کہتا ہوا لوٹ گیا کہ ہائے افسوس! ابو اُحیحہ کے بڑھاپے نے اس کی رائے اور اس کے ارادے کو تبدیل کر دیا ہے ۔ 6

حضرت خالد ابن سعید sym-5ایک طویل عرصہ تک مکّہ کے اطراف میں مختلف مقامات پر اپنے والد اور متعلقین سے چھپ کر اپنی زندگی بسر کرتے رہے ۔ آپ sym-5کا والد جو کہ اب اپنے بڑھاپے کی وجہ سے چلنے اور پھرنے کی وجہ سے قاصر ہو چکا تھا جب بھی آپ sym-5کو یاد کر تا تو غصہ میں کہتا:

لئن رفعني الله من مرضي هذا لا يعبد إله ابن أبي كبشة ببطن مكة.
اگر اللہ نے مجھے اس مرض سے شفا دی تو ابن ابی کبشہ (یعنی محمدsym-1) کے خدا کی عبادت مکّہ کی سرزمین پر نہیں ہوگی۔

جب خالد ابن سعید sym-5کو یہ خبر پہنچی تو آپ sym-5نے اپنے والد کے لیے اللہ سے یہ دعا مانگی کہ اللہ میرے باپ کو اس مرض سے کبھی بھی شفا یاب نہ کرنا یہاں تک کہ اس کی موت واقع ہو جائے ۔7مؤرخین نے لکھا ہےکہ آپsym-5 کی یہ دعا اللہ کی بارگاہ میں قبول ہوئی اور ابو احیحہ اسی بیماری میں اس دارِ فانی سے رخصت ہو گیا اور اس کے مرنے کے بعد آپ sym-5کے بھائی عمرو ابن سعید sym-5نے بھی دینِ اسلام کو قبول کر لیا۔ مؤرخین میں یہ بات بھی مشہور ہے کہ خالد ابن سعید sym-5وہ پہلے صحابی ہیں جنہوں نے اپنے دستِ مبارک سے سب سے پہلے "بسم اللہ الرحمن الرحیم" تحریر فرمایا ۔ 8

ہجرتِ حبشہ

خالد ابن سعید sym-5 پر گزرنے والے ان حالات کے دوران اللہ کی طرف سے مسلمانوں کے لیے حبشہ کی طرف ہجرت کا اذن آگیا ۔ اعلان نبوت کے پانچویں سال خالد ابن سعید sym-5بھی اپنی زوجہ محترمہ امینہ بنت خلف ابن اسعد sym-6اور اپنے بھائی عمرو ابن سعید sym-5 کے ساتھ حبشہ کی جانب ہجرت فرما گئے ۔آپ sym-5مسلمانوں کے اس دوسرے گروہ میں شامل تھے جنہوں نے حبشہ کی جانب ہجرت فرمائی ۔ 9خالد ابن سعید sym-5تقریباً دس سال تک حبشہ میں رہے 10اور غزوہ خیبر کے بعد ہجرت کے ساتویں سال مدینہ منورہ تشریف لے گئے ۔ 11


  • 1  عبد اللہ محمد بن سعد البصری،الطبقات الکبری، ج-4، مطبوعۃ: دار الصادر، بیروت، لبنان، 1968م، ص: 219
  • 2  ایضاً۔
  • 3  ابو عمر یوسف بن عبد اللہ ابن عبد البر القرطبي،الاستیعاب فی معرفة الاصحاب، ج-2، مطبوعۃ:دار الجیل، امان، اردن، 1992م، ص: 420
  • 4  ابوعبد اللہ محمد بن سعد البصری،الطبقات الکبری، ج-4، مطبوعۃ: دار الصادر، بیروت، لبنان، 1968م، ص: 94
  • 5  ابو الفداء اسماعیل بن عمر ا بن کثیر الدمشقی،السیرۃ النبویۃ لابن کثیر، ج-4، مطبوعۃ:دار المعرفۃ للطباعت و النشرو والتوضیح، بیروت، لبنان، 2011م، ص: 675
  • 6  ابو الحسین الجبّارالھمزانی، تثبیت الدلائل النبوۃ، ج-2، دار المصطفٰی، القاهرة، مصر،(لیس التاریخ موجودًا)، ص: 352
  • 7  ابوعبد اللہ محمد بن سعد البصری،الطبقات الکبری، ج-4، مطبوعۃ: دار الصادر، بیروت، لبنان، 1968م، ص:93-94
  • 8  علی ابن ابراہیم ابن احمد الحلبی، السیرۃ الحلبیۃ، ج-1، دارالکتب العلمیۃ، البیروت، لبنان، 1427ھ، ص: 401
  • 9  ابو عبد الله محمد بن اسحاق الفاكہی، اخبار مكة فی قديم الدهر وحديثه، ج-3، مطبوعة: دا رخضر، بيروت، لبنان،1414ھ، ص: 208
  • 10  ابو عمر یوسف بن عبد اللہ ابن عبد البر القرطبي،الاستیعاب فی معرفة الاصحاب، ج-2، مطبوعۃ:دار الجیل، امان، اردن، 1992م، ص: 420
  • 11  عزالدین علی ابن محمد الشیبانی ابن الأثیر الجزری،أسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ،ج-1، مطبوعۃ: دار الفکر، بیروت، لبنان، 1989م، ص: 575

Powered by Netsol Online