Encyclopedia of Muhammad
تاریخ: 2 ہجری/623 عیسوی مہینہ: ربیع الاول / اکتوبر مسلمان مجاہدین: 200 مہاجرین مقام غزوہ: بواط ہدف: قریش مکہ کو معاشی طور پر کمزور کرنا نتیجہ: کفار مسلمانوں کی مہم سے واقف ہوگئے اور راستہ بدل لیا، کوئی معرکہ نہیں ہوا۔

Languages

EnglishGermanEspanolDutchNorwegianDanish

غزوہ بواط

غزوہ بَواط اسلامی تاریخ کا دوسرا غزوہ تھا 1 جس میں رسول اللہ حضرات صحابہ کرام کے ساتھ مقام بواط کی طرف نکلے جو مدینہ منورہ سے چار

برد
پر ینبوع کے قریب واقع ہے۔2 اس غزوہ میں رسول اکرم کے پیش نظر مقصد یہ تھا کہ کفار کی تجارتی سرگرمیوں کو محدود کرکے ان کی اَنا ونخوت کو توڑا جائے اور ان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جائے۔

قافلہ کفار کا تعاقب

رسول اللہ 2 ہجری، ربیع الاول کے مہینے میں مدینہ منورہ سے 200 مہاجرین کو لے کر اس قافلہ کے تعاقب میں نکلے 3 جس کی قیادت کفر کا سرغنہ امیہ بن خلف کررہا تھا۔ اہل مکہ کا یہ تجارتی قافلہ 100 گھڑ سواروں اور 2500اونٹوں پر مشتمل تھا۔4 آپ نے مدینہ منورہ میں حضرت سائب بن مظعون کو نائب بنایا اور لشکر کا عَلم سفید رنگ کا تیار کروا کر حضرت سعد بن ابی وقاص کوعطا کرکے مقام بواط کی طرف سفر شروع کردیا۔5 بواط مدینہ منورہ سے تقریباً 48 میل کی دوری پر رَضْوٰی نامی پہاڑ کے قریب واقع ہے۔6 یہ وہی رستہ تھا جو اہل مکہ ملک شام کی تجارت کے لیے استعمال کرتے تھے۔ 7 رسول اللہ کے پہنچنے سے پہلے ہی قافلہ کے مخبروں نے امیہ بن خلف کو خبردار کردیا تھا اس لیے وہ قافلہ کو بحفاظت لے کر مکہ کی طرف نکل گیا تھا۔ 8 رسول اللہ تقریباً ایک ماہ کے قریب وہاں ٹھہرنے کے بعد مدینہ منورہ واپس تشریف لے آئے تھے۔ 9

غزوہ ابواء کے کچھ دنوں بعد ہی رسول اللہ نے اہل مکہ کے قافلہ کی واپسی کے بارے میں سنا تو فوراً اس کے تعاقب میں روانہ ہوئے، اہل مکہ کو بھی اس بات کا بخوبی اندازہ ہوچکا تھا کہ اہل مدینہ اب ہماری تجارتی راہوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اس لیے وہ اپنے جاسوسوں کے ذریعہ پہلے ہی رستے کے احوال لے کر آگے سفر کرتے تھے۔ اس غزوہ میں بھی اہل مکہ کا قافلہ مسلمانوں کے ہاتھ سے اسی وجہ سے بچ کرنکل گیا تھا۔

 


  • 1 ابو محمد عبد الملک بن ہشام المعافری، السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ج-2، مطبوعۃ: شركة مصطفی البابی الحلبی، القاہرہ، مصر، 1955م، ص: 608
  • 2 عبدالقادر بن محمد الشنقیطی، نزھۃ الافکار فی شرح قرۃ الابصار، ج-1، مطبوعۃ: علی نفقۃ السید الفاضل الشریف، نواکشوط، موریتانیا،2001 م، ص: 195
  • 3 احمد بن يحى البلاذري، جمل من أنساب الأشراف، ج-1، مطبوعة: دار الفكر، بيروت، لبنان، 1996م، ص: 287
  • 4 ابو عبداللہ محمد بن عمرالواقدی، المغازی، ج-1، مطبوعۃ: دارالاعلمی، بیروت، لبنان، 1989م، ص: 12
  • 5 ابوالفرج علي بن إبراهيم الحلبي،انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون، ج-2، مطبوعۃ: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان، 2013م، ص: 174
  • 6 ڈاکٹر عبدالمالک، اطلس الغزوات، مطبوعہ:مکتبۃالعرب، کراچی ، پاکستان، 2022م، ص: 50
  • 7 محمد بن احمدباشمیل، من معارک الاسلام الفاصلۃ، ج-1، مطبوعۃ: المکتبۃ السلفیۃ، القاھرۃ، مصر، 1408ھ، ص: 114
  • 8 محمود شیت خطاب، الرسول القائد، مطبوعۃ: دارالفکر، بیروت، لبنان، 1422ھ، ص: 90-89
  • 9 ابو محمد عبد الملک بن ہشام المعافری، السیرۃ النبویۃ لابن ہشام، ج-1، مطبوعۃ: شركة مصطفی البابی الحلبی، القاہرہ، مصر، 1955م، ص:598