Encyclopedia of Muhammad

وحی

وحی کا لغوی معنی لکھنا، اشارہ کرنا اور راز کی بات کے ہیں۔1اس کے اصطلاحی معنی اللہ تعالیٰ کی جانب سے فرشتوں کے ذریعے انبیاءِکرام پر نازل ہونے والا کلام یا براہ راست کلام کے ہیں جو بغیر کسی ذریعے کے ان تک پہنچا ہو۔2سورۃ الانعام کی آیت وَاِنَّ الشَّيٰطِيْنَ لَيُوْحُوْنَ اِلٰٓي اَوْلِيٰۗـــِٕــہِمْ کی تفسیر میں بعض اہل علم نے اس طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ شیطان بھی اپنے چیلوں پر وحی کرتا ہے لیکن وہ بمعنی پیغام کے ہے یعنی شیطان اپنے چیلوں کو خفیہ طور پر پیغام بھیجتا ہے۔3اس قول کا مطلب یہ ہے کہ اس آیت میں لفظِ لَيُوْحُوْنَ سےلغوی معنی مراد ہے جبکہ اصطلاحی معنی میں پیغامِ الہٰی کا انبیاءِکرام پر نازل ہونا ہی اس کا اصل اور خاص معنی ہے۔اسی طرح یہ اقوال کہ اللہ تعالیٰ نے چیونٹی پر وحی نازل کی 4اور حضرت موسیٰ کی والدہ پر وحی نازل کی گئی5ان سے بھی مراد یہ ہی ہے کہ وہاں وحی کے اصطلاحی معنی کی جگہ لغوی معنی کے طور پر اس لفظ کو استعمال کیا گیا ہے۔

وحئِ الہٰی مختلف طریقوں اور ذرائع سے انبیاء پر نازل کی جاتی تھی۔ اس کی تفصیل بیان کرتے ہوئے امام بدرالدین عینی و دیگرفرماتے ہیں:

  1. اللہ تعالیٰ براہ راست اپنے پیغمبروں (انبیاء و رسل) سے کلام فرماتا تھا جیسے موسیٰ اللہ سے کلام فرماتے تھے۔
  2. وحی فرشتے کے ذریعے بھی نازل ہوتی تھی۔
  3. نبی کے ذہن میں کوئی خیال داخل فرمایا جاتا تھا۔ (یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ شیطان کے لیے نبی کے ذہن میں کوئی بات داخل کرنا محال تھا کیونکہ تمام انبیاءِکرام کو اللہ تعالیٰ نے شیطانی شر سے محفوظ فرمادیا تھا۔)
  4. صلصلۃ الجرس کے ذریعے وحی پہنچائی جاتی تھی۔صلصلۃ الجرس سے مرادگھنٹی کی مثل آواز ہے جس میں تسلسل موجود ہوتا تھا۔
  5. حضرت جبرائیل وحی لے کر انسانی صورت میں تشریف لاتے تھے۔
  6. اللہ تعالیٰ کا بغیر کسی واسطہ کے براہ راست کلام فرمانا جیسے حضور سے معراج کی رات اللہ تعالیٰ نے براہ ِراست کلام فرمایا۔
  7. اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی سے نیند میں ہم کلام ہونا، جیسے ''جامع ترمذی '' میں حدیث ِمرفوع ہےکہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے اللہ تعالیٰ کو بہت حسین صورت میں دیکھا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ملأ اعلیٰ کس چیز میں بحث کررہے ہیں؟6
  8. رؤیاء ِصادقہ یعنی سچے خواب کی صورت میں اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء﷨ پر وحی نازل کرتا تھا 7جیسا کہ حضرت ابراہیم کو اسماعیل کے ذبح کے حوالے سے خواب میں وحی کی گئی۔ 8

حضور پر وحی مندرجہ بالا تمام ذرائع سے نازل ہوئی ۔ ابتدا ئی ایام میں جب حضور اللہ تعالیٰ کی ذات میں غور و فکر کرتے اور یادِ الہٰی میں مشغول رہتے تھے، اس وقت اللہ تعالیٰ کی جانب سے آپ کو نیند میں سچے خواب دکھائے جاتے تھے۔ سچے خواب وحی کی ایک صورت تھی لیکن یہ قرآن کا حصہ نہیں تھے۔ اسی لیے اسے وحی غیر متلو یعنی ایسی وحی جس کی تلاوت نہیں کی جاتی ہو،کہا جاتا ہےجبکہ قرآن کی صورت میں نازل ہونے والا کلام وحی متلو کہلاتا ہے یعنی جس کی تلاوت کی جاتی ہو۔9سچے خوابوں کا یہ سلسلہ جو دراصل وحی غیر متلو تھا 6 مہینے تک جاری رہا اور جب حضور اپنی عمر ِمبارک کے چالیسویں برس پر پہنچے 10اورقمری اعتبار سے آپﷺ کی عمر ۴۰سال۶ماہ اور ۵ دن تھی اور شمسی اعتبار سے ۳۹سال۳ ماہ اور ۱۶ دن تھی 11تو اتوار اورپیر کی درمیانی شب یعنی پیر کے روز12 ۲۸ جولائی ۲۱۰عیسوی کو صبح کے ۲:۳۰بجے حضرت جبرائیل حضور کی بارگاہِ اقدس میں پہلی وحی لے کر حاضر خدمت ہوئے۔ 13 یہیں سے وحی متلو (قرآن کریم کے نزول)کا آغاز ہوا تھا۔

 


  • 1 محمد ابن محمد ابن عبدالرزاق الحسینی، تاج العروس من جواهر القاموس، ج-40، مطبوعۃ: دار الهداية للطباعة و النشر و التوزيع، الكويت، 1965م، ص: 169
  • 2 ابو القاسم الحسینی ابن محمد الاصفھانی، المفردۃ فی غرائب القرآن، مطبوعۃ: دار القلم، بیروت، لبنان، 1412ھ، ص: 859
  • 3 القرآن، سورۃ الانعام 6 : 121
  • 4 القرآن، سورۃ النحل 16 : 68
  • 5 القرآن، سورۃ طہ 20 : 38
  • 6 ابوعیسی محمد بن عیسی الترمذی، سنن الترمذي، حدیث:3234، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوزیع، الریاض، السعودیۃ، 2009م، ص: 959
  • 7 ابو محمد محمود ابن احمد بدرالدین العینی، عمدۃ القاری شرح البخاری، ج-1، مطبوعۃ: دار الاحیاء التراث العربی، بیروت، لبنان، (لیس التاریخ موجوداً)، ص: 40
  • 8 القرآن، الصافات 102:37
  • 9 علاؤالدین شمس النظر ابن احمد السمرقندي، ميزان الأصول في نتائج العقول، ج-1، مطبوعۃ: مطابع الدوحة الحديثة، قطر، 1984م، ص: 720
  • 10 محمد ابن اسمٰعیل البخاری، صحیح البخاری، حدیث: 3851، مطبوعۃ: دار السلام للنشر والتوضیع، الریاض، السعودیۃ، 1999م، ص: 646
  • 11 محمود احمد غازی، محاضراتِ قرآنی، مطبوعہ: الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور، پاکستان، 2015م، ص: 105
  • 12 مسلم ابن الحجاج النیشابوری، صحیح مسلم، حدیث: 2750، مطبوعۃ: دار السلام، الریاض، السعودیۃ، 2000م، ص: 478
  • 13 محمود احمد غازی، محاضراتِ قرآنی، مطبوعہ: الفیصل ناشران وتاجران کتب، لاہور، پاکستان،2015م، ص: 105